بیکریوں میں کوئلے کی بھٹی بند کرکے گیس یا الیکٹرک اووَن شروع کرنے کیلئے ہائی کورٹ کے ذریعے مزید مہلت نہ دئیے جانے پر بیکری مالکان کا رد عمل،اسے نا مناسب فیصلہ قراردیا، تبدیلی سے دام میں اضافہ کا اشارہ، آگے کا لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے آج بیکری والوں کی میٹنگ
ممبئی میں بیکریوں کوالیکٹرک اووَن کااستعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔(فائل فوٹو)
بامبے ہائی کورٹ نے ۲۱؍ اگست کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں بیکریوں میں کوئلے کی بھٹی بند کرکے گیس یا الیکٹرک کے اوون کا استعمال شروع کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار کردیا ہے جس پر بیکری مالکان تشویش میں مبتلا ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کوئلے کی بھٹی بند کرنے کیلئے وہ تیار ہیں لیکن اس کام کیلئے مہلت نہ دینے کا فیصلہ مناسب نہیں۔ اس لئے آگے کا لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے آج، اتوار کو ممبئی میں بیکری مالکان کی میٹنگ ہونا طے پائی ہے۔
ایک ساتھ بیکریاں بند کرنا ممکن نہیں
مدنپورہ میں ابراہیم بیکری کے واصف انصاری نے اس نمائندے سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’کوئلے کی بھٹی بند کرکے الیکٹرک یا گیس کے اوون شروع کرنے کیلئے مہلت نہ دینے کا فیصلہ سن کر معلوم ہوتا ہے کہ زمینی حقیقتوں کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ یہ سب جانتے ہیں کہ پائو ممبئی میں ’لائف لائن‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ پائو صرف کباب پائو کیلئے استعمال نہیں ہوتا بلکہ وڑاپائو اور پائو بھاجی کے نام میں بھی پائو شامل ہے۔ ایسی نہ جانے کتنی چیزیں ہیں جو ممبئی کی تیز رفتار زندگی میں لوگ پائو کے ساتھ چلتے پھرتے کھاکر اپنا کام چلا لیتے ہیں۔ اگر ایک ساتھ تمام بیکری والے کوئلے کی بھٹیوں کو بند کردیں گے تو پائو کی سپلائی کا مسئلہ ہوجائے گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم لوگوں کو یہ بات تو پتہ ہے کہ کوئلے کی بھٹی کو بند کرنا ہی ہے لیکن اس کام کیلئے بیکری مالکان مہلت مانگ رہے ہیں اور اگر زمینی حقیقتوں، مثلاً اب تک بہت سے علاقوں میں گیس کی پائپ لائن نہیں پہنچی ہے اور گیس سلنڈر اور بجلی مہنگی پڑتی ہے، ان باتوں کو سامنے رکھا جائے تو مہلت کا مطالبہ بالکل جائز نظر آئے گا۔‘‘
بیلارڈ پیئر پر نیو ایڈورڈ بیکری کے مالک عمیش صدیق نے کہا کہ ’’ہم نے اپنی کوئلہ کی بھٹی منہدم کردی ہے جس کی وجہ سے ڈونگری میں واقع اپنے فرزند کی بیکری سے اشیاء بنوا کر فروخت کررہا ہوں۔ ہماری بیکری میں کوئلہ کی بھٹی سے گیس کے اوون پر پکانے کا انتظام تقریباً مکمل ہونے والا ہے لیکن اس پورے کام پر تقریباً ۱۰؍ لاکھ روپے خرچ آئے ہیں اور اس دوران دیگر مقام سے اشیاء بنوانے سے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ ضروری نہیں کے ہر بیکری والا اس خرچ کو برداشت کرسکے کیونکہ پائو وغیرہ پر منافع کم ہوتا ہے اور پھر مزدوروں کی تنخواہ، بیکری کے اخراجات سب کچھ ملا کر آمدنی بہت زیادہ نہیں ہوپاتی۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’’مہا نگر گیس لمیٹڈ نے گیس کی پائپ لائن دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن یہ پائپ لائن زیر زمین ہوتی ہے اس لئے بارش میں تو یہ کام ممکن نہیں۔ اس دوران گیس سلنڈر سے کام چلایا جائے گا لیکن یہ مہنگا پڑے گا۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے بیکری والے اگر مہلت طلب کررہے ہیں تو یہ کوئی غلط مطالبہ نہیں ہے۔‘‘
دام میں اضافہ کا خدشہ
مدنپورہ میں سینٹرل بیکری کے مالک ساجد شیخ نے کہا کہ ’’کوئلے کی بھٹی کو بند کرکے الیکٹرک اوون نصب کرنے کیلئے ہم نے ۲؍ ماہ قبل کام شروع کیا تھا اور اپنی بھٹی بھی منہدم کردی جس کی وجہ سے ۲؍ مہینوں سے ہم دیگر بیکریوں سے سامان لاکر فروخت کررہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر ساری بیکریاں بند ہوجائیں تو پائو وغیرہ کی ضرورت کیسے پوری کی جاسکے گی؟اس کےعلاوہ چھوٹی بیکریوں میں اس بات کی گنجائش نہیں ہوتی کہ وہ دیگر بیکریوں کی ضرورت کے پیش نظر ان کی بھی اشیاء تیار کردیں۔
ان کے مطابق جب تمام بیکریوں میں کوئلے کی بھٹی ختم ہوجائے گی تب بیکریوں کی یونین پائو وغیر کی قیمتوں میں اضافہ کے تعلق سے فیصلہ کرے گی کیونکہ ان کا اندازہ ہے کہ کوئلے کے مقابلے گیس اور بجلی کے اوون میں پکانے سے اخراجات میں بہت زیادہ اضافہ ہوجائے گا۔