۷؍ جولائی سے جاری سابق رکن اسمبلی کی ’سات بارہ کورا یاترا‘ تکمیل کو پہنچی ، بڑی تعداد میں کسانوں کی شرکت، کسان اتحاد کے نعرے
EPAPER
Updated: July 15, 2025, 7:09 AM IST | Ali Imran | Ayut mahal
۷؍ جولائی سے جاری سابق رکن اسمبلی کی ’سات بارہ کورا یاترا‘ تکمیل کو پہنچی ، بڑی تعداد میں کسانوں کی شرکت، کسان اتحاد کے نعرے
’’یہ آگ جل چکی ہے، بجھے گی نہیں‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے امبوڈا گاؤں اس وقت گونج اٹھا جب ہزاروں کسان اور زرعی مزدور اپنے حقوق کیلئے ’’سات بارہ کورا یاترا‘‘ میں شریک ہوئے ۔ یاد رہے کہ پرہار جن شکتی کے سربراہ بچوکڑو نے کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے امراوتی ضلع کے پاپل گاؤں سے ایوت محل ضلع کے مہاگاؤں تعلقہ کے ایک چھوٹے سے دیہات امبوڈا تک ’سات بارہ کورا یاترا‘ کا انعقاد کیا تھا۔
بتادیں کہ مہاگاؤں تعلقہ میں چِلگوہان کے قریب یہ وہی امبوڈا گاؤں ہے جہاں ۲۰؍مارچ ۱۹۸۶ کو صاحب راؤ کرپے نے فصل کے نقصان اور قرض سے تنگ آکر اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ زہر کھا کر خودکشی کرلی تھی۔ اس اجلاس میں کسانوں کی مثالی شرکت نظر آئی۔ بلا تفریق سماج کے تمام طبقوں کے کسانوں نے اس تحریک میں حصہ لیا۔ کسانوں کے ہاتھوں میں ’’سات بارہ کورا‘‘ پلے کارڈ تھے۔ ‘‘یہ آگ جل چکی ہے، اب بجھے گی نہیں‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے امبوڈا گاؤں گونج رہا تھا۔ میٹنگ میں مختلف دیہات کے کسانوں نے اپنے تلخ تجربات رکھے۔ خشک سالی، فصل بیمہ، بجلی کے بل، قرض کی معافی کا انتظار، زمین کے اندراج میں الجھن، مہنگے بیج اور زرعی ادویات جیسے بے شمار مسائل پر کسانوں نے غصہ کا اظہار کیا۔
اس موقع پر بچو کڑو نے کہا کہ حکمرانوں نے کسانوں کو ذات پات، مذہب اور پارٹی میں الجھا کر رکھ دیا۔ کوئی پرسان حال نہیں ہے اور کسانوں کی آواز کمزور پڑ چکی ہے۔ لیکن کسانوں کو اب تمام بندھن توڑ کر اکٹھا ہونا پڑے گا۔ اگر کسان جاگ گیا تو حکومت کو جاگنے میں دیر نہیں لگے گی۔ بچو کڑو نے کہا کہ حکومت نے انتخابات سے قبل قرض معافی کا اعلان کیا تھا لیکن اقتدار میں آنے کے بعد اسے بھول گئے۔ بچو کڑو نے اپنی پدیاترا کے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ سات بارہ کورا پدیاترا کے دوران ہر دن ہر گاؤں میں کسانوں اور خودکشی کرنے والے کسان کے خاندان اور خواتین ملاقات ہوتی تھی۔ ان کی حالت بہت خراب ہے۔ ان کا درد سن کر آنسو نکل آتے۔ لیکن حکومت کو ان کے درد سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ اس اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری سات بارہ پر کسانوں کے ناموں کے اندراج کے عمل کو تیز کرے۔ زرعی مزدوروں کو ان کا جائز معاوضہ اور تحفظ دیا جائے۔ بصورت دیگر اس تحریک کو مزید جارحانہ کیا جائے گا۔ حکومت کو اپنا اصل رنگ الفاظ میں نہیں بلکہ عمل سے دکھانا ہوں گا۔ ورنہ کسان سڑک پر نکل آئے تو حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بچو کڑو بھوک ہڑتال پر بھی بیٹھ چکے ہیں۔ حکومت نے ان کے مطالبات کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔