ملاڈ کے۴۹؍ سالہ تنویر شیخ معروف ’ایکیومین بزنس کنسلٹنٹ کمپنی‘ اور’ شاہین گروپ‘ کے ڈائریکٹر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی خلیجی ممالک، امریکہ، فرانس ، برازیل ،چین اورملیشیاء جیسے ممالک کی کمپنیوںکیلئے لیڈرشپ ڈیولپمنٹ کی ٹریننگ دینے کا بھی انہیں شرف حاصل ہے۔
EPAPER
Updated: July 15, 2025, 11:45 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ملاڈ کے۴۹؍ سالہ تنویر شیخ معروف ’ایکیومین بزنس کنسلٹنٹ کمپنی‘ اور’ شاہین گروپ‘ کے ڈائریکٹر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی خلیجی ممالک، امریکہ، فرانس ، برازیل ،چین اورملیشیاء جیسے ممالک کی کمپنیوںکیلئے لیڈرشپ ڈیولپمنٹ کی ٹریننگ دینے کا بھی انہیں شرف حاصل ہے۔
ممبئی کی معروف ایکیومین بزنس کنسلٹنگ کمپنی اور نیٹ امتحان کی تربیت دینے والے شاہین گروپ ممبئی کے ڈائریکٹر ۴۹؍سالہ تنویر شیخ نے قلیل وقفہ میں سیلزکنسلٹنگ اور سیلز ٹریننگ کے شعبے میں اپنا ایک منفرد مقام بنایاہے۔وہ گزشتہ ۲۵؍سال سے اسشعبے میں اپنی خدمات پیش کررہےہیں۔ اس شعبے سے اتنے طویل عرصے تک شایدہی مسلم کمیونٹی کاکوئی نمائندہ وابستہ رہاہو۔ اس دوران انہوںنے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی معروف کمپنیوں کے سی ای اوز، سینئرایگزیکٹیوزاور ان کے مالکان کو انفرادی اور اجتماعی طورپر ٹریننگ دی ہیں۔ ہندوستان کے ساتھ ہی خلیجی ممالک، امریکہ، فرانس، برازیل، چین اور ملیشیاء جیسے ممالک کی کئی کمپنیوںکیلئے لیڈرشپ ڈیولپمنٹ کی ٹریننگ دینے کا بھی انہیں شرف حاصل رہا ہے۔
کمپنیوں کی کامیابی اور ترقی سےمتعلق لائحہ عمل تیار کرنےمیں مہارت رکھنے کی وجہ سے ملک کی متعدد بڑی کمپنیا ں مثلاً گوئنکا گروپ ، ادتیہ برلا گروپ ، ایئر ٹیل ، گودریج پراپرٹیز، شاہ پور پالن جی ، فنکس اور اڈانی گروپ نے بھی ان کی خدمات سے استفادہ کیاہے۔ ان کمپنیوں کی سیلز ٹیمو ں کی تربیت کابھی انہیں موقع ملا۔ان سرگرمیوں کےساتھ سیلز کے موضوع پرمعاون مصنف کے طور پر تحریر کردہ’ بیسٹ سیلر‘اور ’تھاٹ ٹو ایکشن‘ نامی ۲؍کتابیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں ۔ باندرہ کے چیتنا کالج میں وہ ایم بی اے کے طلبہ کیلئے لیکچر بھی دینے کی ذمہ داری نبھا رہےہیں۔ مجموعی طورپر ان کی شخصیت کثیرالجہات ہے۔
ملاڈ کے پٹھان واڑی میں مقیم ،ساکی ناکہ ، موہیلی ویلیج کے ایک متوسط خانوادے سے تعلق رکھنےوالے شیخ تنویر نے مقامی سینٹ انتھونی انگلش اسکول سے ایس ایس سی پاس کرنےکےبعد چرچ گیٹ کے کے سی کالج سے اکنامکس مضمون میں ایم اےکی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازیں سیلزکنسلٹنگ اور سیلز مینجمنٹ کے متعدد کورسیز کئے۔ عملی زندگی کاآغاز ایک سیلزکنسلٹنٹ کے طورپر کیا، جس پیشے سے آج بھی وابستہ ہیں۔ ایکیومین بزنس کنسلٹنگ کمپنی میں بطور اسٹاف تقرری ہوئی لیکن بہت جلد اپنی صلاحیتوں سے انہوںنے اس کمپنی میں اپنا ایک اعلیٰ مقام بنانےمیں کامیابی حاصل کی ۔ آج وہ اس کمپنی میں ڈائریکٹر کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہےہیں۔
تنویر شیخ کی زندگی کے ۳؍اہم اُصول ہیں جن پر عمل کر کے انہوںنے کامیابی کی سیڑھیاں طے کی ہیں۔ ایک تو اچھے گروپ کاانتخاب جو آپ کے نظریہ کو تبدیل کرنےمیں معاون ثابت ہوتاہے ۔دوسرے آپ کا اُستاد جو آپ سے زیادہ ، آپ کی شخصیت پر بھروسہ کرتاہے ،اس کا احترام اور تیسرےممتحن کو آپ سے جوچاہئے ، وہی جواب پرچوں میں تحریر کریں۔ان اُصولوں پر عمل کرنے والے کوکامیابی سے کوئی روک نہیں سکتاہے یعنی اپنی شخصیت میں نکھا ر لانے کیلئے ہمیشہ کچھ منفرد کریں ۔ سیلز مینجمنٹ سےمتعلق ان کا خیال ہےکہ ہمیں پہلے خریدار کواپنا گرویدہ بنانے کا فن آنا چاہئے۔اگر آپ نے صارف کو اپنا گرویدہ بنالیاتو سامان فروخت کرنےمیں دقت نہیں آئے گی۔
طبی تعلیم میں داخلے کیلئے انٹرنس امتحان’ نیٹ‘کی تیاری کیلئے مقبول بیدر کے شاہین گروپ سے اپنی وابستگی کے بارےمیں تنویر شیخ نے بتایاکہ ’’ دراصل میری ایک بیٹی جو فی الحال جے جے اسپتال اینڈ گرانٹ میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کےفائنل ایئر میں زیر تعلیم ہے ،نےشاہین گروپ ہی سے نیٹ امتحان پاس کیاتھا۔اس وجہ سے شاہین گروپ کے روح رواں ڈاکٹر عبدالقدیر سے میرے قریبی مراسم ہو گئے۔ ایک دن اچانک ممبئی ایئر پورٹ پر ان سے ملاقات ہو گئی۔ اس موقع پردوران گفتگو انہوںنے شاہین گروپ ممبئی کی ذمہ داری سنبھالنے کی پیش کش کی۔ چونکہ میں اس ادارے کی کارگزاری سے بے حدمتاثر تھا، اسلئے فوری طور پر ہی میں نے ان کی پیش کش قبول کرلی ۔ ۲۰۲۲ء میں سب سے پہلے کاندیولی اور کرلا میں شاہین گروپ کی شاخیں قائم کیں۔پہلے ہی مرحلے میں تقریباً ڈیڑھ سو طلبہ کے داخلہ لینے سےملنےوالے حوصلہ نے دیگر علاقوںمیں شاخیں قائم کرنےکی ترغیب دی ۔فی الحال ممبئی اورمضافات میں شاہین کی ۷؍شاخیں ، کاندیولی،اندھیری ، باندرہ،ممبئی سینٹرل، کرلا ( ۲؍ سینٹرز) اور ممبرا میں جاری ہیں، جن میں کم وبیش ایک ہزار طلبہ انتہائی سنجیدگی سے نیٹ امتحان کی تیاری کررہے ہیں۔‘‘
انہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’ ممبئی میں شاہین کی شاخیں قائم کرنےکے دوران متعدد مسائل اور چیلنجوں کا سامنا رہا۔ ہمارے ادارے میں برقع کے استعمال اور دیگر اسلامی طور پر طریقوں پر چونکہ سختی سے پابندی کی جاتی ہے ،لہٰذ ہمارے سامنے یہ مسئلہ تھا کہ اہالیان ممبئی ان ضوابط کو قبول کریں گے یانہیں؟ لیکن ہمارے لیڈر ڈاکٹر عبدالقدیر ،اس معاملے میں بہت خود اعتماد ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے اُصول اور ضابطوں پر قائم رہتےہوئے ہی ممبئی میں شاہین کی بنیاد ڈالنی چاہئے۔ شاہین بیدر کے نصاب کےمطابق شاہین ممبئی میں روزانہ اسباق پڑھائے جاتےہیں۔ہر پیر کو دوپہر ۲؍بجے سےشام ۵؍بجے تک ہفتے بھر جو پڑھائی ہوتی ہے، اس پر مبنی امتحان منعقد کیا جاتا ہے ۔ جس کا سوالیہ پرچہ بیدر سے آتاہے۔ شاہین کی ایک خاص بات یہ ہےکہ تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔ جہاں تک نیٹ امتحان کاتعلق ہے ہمارے علاوہ اور بھی کئی ادارے ہیں جہاں نیٹ کی تیاری کروائی جاتی ہے لیکن جس دینی اوراسلامی ماحول میں ہم بچوںکو تعلیم کے ساتھ تربیت کے زیورسے آراستہ کرتے ہیں،ایسا نظم شاید ہی کسی اور ادارے میں ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں عام طلبہ کے علاوہ حافظ ،قاری اور دینی علوم سے بہرہ ور طلبہ کی ایک بڑی تعداد نیٹ کی تیاری میں مصروف ہے۔ شاہین نے سنگل مدر، معاشی طورپر کمزور، یتیم اور حفاظ طلبہ کو اسکالرشپ دینے کا بھی خاص انتظام کیا ہے۔ مجموعی طورپر یہ ایک ایسا ادارہ ہےجہاں مسلم بچے دینی ماحول میں نیٹ جیسے امتحان میں کامیابی حاصل کرکے ملک و قوم کی ترقی میں حصہ دار بن رہےہیں۔ ‘‘
تصحیح
’’جشن ِ انقلاب‘‘ ۲۰۲۵ء انعام یافتگان سریز(۶)، میں ۱۰؍جولائی ،جمعرات کو صغیر احمد ڈانگےکے انٹرویومیں ان کی تاریخ پیدائش یکم مارچ ۱۹۹۴ء شائع ہوئی ہے جو دراصل یکم مارچ ۱۹۴۴ء ہے۔