Updated: November 03, 2025, 9:51 PM IST
| Allahabad
الہ آباد ہائی کورٹ نے غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ ۲۰۲۱ء کے تحت درج ایک ایف آئی آر کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا اور اتر پردیش کی یوگی حکومت پر ۷۵؍ ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ کیس ’’ریاستی حکام کی بدنظمی اور غیر ذمہ داری‘‘ کی واضح مثال ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے پانچ افراد کے خلاف غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ ۲۰۲۱ء کے تحت درج ایف آئی آر کو منسوخ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیس ریاستی حکام کی بدنظمی اور نااہلی کی نمایاں مثال ہے۔ عدالت نے نہ صرف ایف آئی آر کالعدم قرار دی بلکہ ایک ملزم کی غیر قانونی حراست پر ریاستِ اتر پردیش پر جرمانہ بھی عائد کیا۔ جسٹس عبدالمعین اور جسٹس ببیتا رانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے حکم دیا کہ درخواست گزار نمبر ایک (عمید عرف عبید خان) کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور غیر قانونی طور پر جیل میں رکھے جانے پر ریاست انہیں ۵۰؍ ہزار معاوضہ ادا کرے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو مزید ۲۵؍ ہزار کی رقم قانونی امداد سروسیز میں جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
کیس کا پس منظر
یہ ایف آئی آر ۱۳؍ ستمبر ۲۰۲۵ء کو درج کی گئی تھی، جس میں پانچ افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک خاتون کو مذہب تبدیل کرنے پر اکسایا اور اس کے زیورات و نقدی کے ساتھ غائب ہونے میں کردار ادا کیا۔ درخواست گزاروں پر تبدیلی مذہب میں ملوث ’’گینگ‘‘ چلانے کا بھی الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم، بعد میں جب خاتون خود اپنی مرضی سے واپس آئیں تو انہوں نے عدالت اور تحقیقاتی حکام کے سامنے واضح کیا کہ وہ اپنے شوہر کے تشدد سے تنگ آ کر خود اپنی مرضی سے گھر سے نکلی تھیں اور کسی نے انہیں مذہب تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیا۔ ۱۹؍ ستمبر کو دفعہ ۱۸۳؍ بی این ایس کے تحت اپنے بیان میں انہوں نے الزام کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا۔
عدالت کے مشاہدات
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ خاتون کے واضح بیان کے باوجود تفتیشی افسر نے بی این ایس ایس کی دفعہ ۱۸۹ (ثبوت کی کمی پر ملزم کی رہائی) کے تحت کارروائی نہیں کی، اور درخواست گزار کو غیر ضروری طور پر جیل میں رکھا گیا۔ بنچ نے کہا کہ ’’خاتون کے بیان سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اپنی مرضی سے گئی تھیں۔ لہٰذا بی این ایس ۲۰۲۳ء کی دفعہ ۱۴۰؍ کے تحت جرم ثابت نہیں ہوتا۔‘‘ عدالت نے مزید کہا کہ چونکہ دفعہ ۳۱۶ (۲) اور ۳۱۷ (۲) (مجرمانہ اعتماد کی خلاف ورزی اور چوری شدہ جائیداد) کے تحت سزا بالترتیب صرف پانچ اور تین سال ہے، لہٰذا ان دفعات کے تحت گرفتاری لازمی نہیں تھی۔
ایف آئی آر کو ’جھوٹی اور پریشان کن‘ قرار دیا
عدالت نے ایف آئی آر کو مکمل طور پر جھوٹی اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ متاثرہ کے بیان کے بعد حکام کو قانونی طور پر ملزم کو رہا کرنا چاہئے تھا۔ عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلے راجندر بہاری لال بنام ریاستِ اتر پردیش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب قانونی عمل کا غلط استعمال ہو تو عدالت کا فرض ہے کہ وہ کارروائی کو منسوخ کرے۔
جرمانہ اور ہدایات
عدالت نے اترپردیش کی ریاستی حکومت پر ۷۵؍ ہزار کا جرمانہ عائد کیا، جس میں سے ۵۰؍ ہزار درخواست گزار کو معاوضے کے طور پر دیئے جائیں گے اور ۲۵؍ ہزار قانونی امداد سروسیز کو منتقل کئے جائیں گے۔ مزید برآں، عدالت نے ریاست کو یہ اختیار دیا کہ وہ شکایت کنندہ اور ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے جنہوں نے مقدمے میں بدنیتی یا غفلت کا مظاہرہ کیا۔ عدالت نے ایف آئی آر کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیس ’’ریاستی نظام کی ناکامی کی واضح مثال‘‘ ہے اور درخواست گزار کی فوری رہائی کا حکم دیا۔