Inquilab Logo

پاکستان میں جی ایس ٹی میں اضافہ کی آئی ایم ایف کی تجو یز

Updated: February 05, 2023, 9:35 AM IST | islamabad

مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا، ۲۹؍ سے ۳۵؍ فیصد تک مہنگائی بڑھ سکتی ہے ، معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسا فیصلہ کیا گیا تو مہنگائی سے کم آمدنی والا طبقہ زیادہ متاثر ہو گا، اس فیصلے کے بجائے دولت مند طبقے پر ٹیکس عائد کرنے چاہئیں۔ شہباز شریف کے مطابق آئی ایم ایف بہت مشکل میں ڈال رہا ہے۔ اس کی شرائط ناقابل تصور ہیںلیکن کیا کریں؟ مجبوری ہے

PTI rally against inflation in Faisalabad.
فیصل آباد میںمہنگائی کیخلاف پی ٹی آئی کی ریلی ۔

پاکستان  میں سنگین مالی مشکلات کے دوران  عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی طرف سے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو۱۷؍ سے۱۸؍ فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی جس سے ملک میں مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔تجزیہ  نگاروں کے مطابق ان حالات میں مہنگائی کی شرح ۳۵؍ فی صد اور سالانہ جی ڈی پی کی شرح۱ء۵؍ فیصد تک محدود ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف  نے آئی ایم ایف کی شرائط کو ناقابل تصور بتایا۔ 
  میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستانی حکومت کا آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور اس وقت پاکستانی روپے کی تنزلی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت انٹر بینک میں۲۷۵؍ روپے کی حد  پار کرگئی ہے۔ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر۵۹؍ کروڑ۲۰؍ لاکھ ڈالر کی کمی سے۸؍ ارب۷۴؍ کروڑ۱۷؍ لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ۲۷؍جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے اختتام پر غیر ملکی ادائیگیوں کے باعث زرمبالہ کے مجموعی ذخائر مزید کم ہوگئے ہیں۔اب اسٹیٹ بینک کے پاس۳؍ ارب ۸؍ کروڑ۶۲؍ لاکھ ڈالر اور کمرشیل بینکوں کے پاس ۵؍ ارب۶۵؍ کروڑ۵۵؍ لاکھ ڈالر ہیں۔ ایسے میں عالمی بینک نےجی ایس ٹی کو۱۷؍ سے۱۸؍ فیصد کرنے کی   تجویز پیش کی ۔ 
  اس سلسلے میںتجزیہ  نگار اور ماہر معاشیات ڈاکٹر حفیظ پاشا کہتے ہیں کہ جی ایس ٹی میں ایک فی صد اضافے سے کم آمدنی والوں پر سب سے زیادہ اثر پڑے گا، یہ تجویز انتہائی نامناسب ہے، اس کے مقابلہ میں  دولتمندوں پر انکم ٹیکس عائد کیا جائے۔ یہ وہ افراد ہیں جو دے بھی سکتے ہیں لیکن ان کے مقابلہ میں  عوام پر ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔معاشی امور کے سینئر صحافی شہباز رانا کہتے ہیں کہ حکومت جی ایس ٹی کو۱۸؍ فیصد کرتی ہے یا نہیں ، اس بات کا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا لیکن آئی ایم ایف کی طرف سے یہ مطالبہ سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ حکومت کے مالیاتی فرق بہت زیادہ ہیں اور ان کو پورا کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ٹیکس کی شرح بڑھائی جائے۔ جی ایس ٹی میں اضافے سے فوری طور پر محصولات  ملنے لگتے ہیں اور یہ معاملہ کسی عدالت میں بھی نہیں جاتا لہٰذا آئی ایم ایف اسے بڑھانے کیلئے کہہ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی سے محصولات تو فوری مل جاتے ہیں لیکن اس سے مہنگائی بھی فوری بڑھتی ہے۔ عوام کو ہر چیز کی خریدوفروخت اور سروسیز پر یہ ٹیکس ادا کرنا پڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کی طرف سے ایک اور شرط بھی سامنے آئی جس کے تحت گریڈ۱۷؍ سے۲۲؍ تک کے سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیل تک مشروط رسائی دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔سرکاری ملازمین کیلئے اثاثوں کی شرط کے بارے میں شہباز رانا نے کہا کہ یہ تجویز نئی نہیں ہے بلکہ ایک عرصہ قبل یہ تجویز  پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ تمام گریڈ۱۷؍ سے۲۲؍تک کے افسران اپنے اثاثہ جات کی تفصیل عام کریں اور  ایف بی آر میں ایک ’سینٹرلائز ڈیٹا‘  بنایا جائے گا۔
 اُن کے بقول اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ اگر کوئی سرکاری افسر بینک اکاؤنٹ کھولتا ہے اور اس میں اچانک کوئی بڑی رقم آتی ہے تو سینٹرلائزڈ ڈیٹا سے معلوم ہو جائے گا یہ رقم کسی اثاثے کی وجہ سے آئی ہے یا پھر کوئی کرپشن کا پیسہ آرہا ہے۔ یہ تفصیل ریکارڈ میں ہوں گی لیکن انہیں  عام نہیں کیا جاسکے گا۔
  معاشی تجزیہ  نگار حفیظ پاشا کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں سرکاری محکموں میں کرپشن بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کو مداخلت کرنی پڑ رہی ہے اور تمام سرکاری ملازمین کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلئے کہا جارہا ہے ایم ایف کی طرف سے شرائط تو سب سامنے آ رہی ہیں لیکن حتمی فیصلہ کیا ہوگا اور تمام شرائط ماننے پر ملک کی معاشی حالت کیا ہو گی ؟ اس پر حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے مطابق نومبر میں  جائزہ ہونا چاہئے تھا لیکن پاکستان نے کچھ بھی نہیں کیا۔
 اُن کے بقول آئی ایم ایف نے روپے کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق لانے کیلئے کہا تھا لیکن پاکستان نے اس میں تاخیر کی، اب پاکستان کو سب کچھ ایک ساتھ کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے بہت مشکل بھی لگ رہا ہے اور مہنگائی بھی ایک ساتھ ہی آرہی ہے۔حفیظ پاشا نے کہا کہ پاکستان اگر آئی ایم ایف کی تمام شرائط تسلیم کرتا ہے تو پاکستان میں مہنگائی۳۵؍ فیصد تک بڑھ سکتی ہے او۳ر  پاکستان کے پاس  متبادل موجود نہیں ہیں۔
 شہباز رانا نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات  سے متعلق کہا کہ اب تک بجلی پر ٹیکسز  سے بات چیت کی گئی ہے اور یہ امکان ہے کہ مہنگائی کی شرح ۲۹؍فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔ ساتھ ہی جی ایس ٹی کے بڑھنے سے بھی مہنگائی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
  دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بہت مشکل میں ڈال رہا ہے۔ اس کی شرائط ناقابل تصور ہیں۔ لیکن کیا کریں، مجبوری ہے یہ شرائط ہر صورت میں پوری کرنی ہیں۔

pakistan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK