Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’موجودہ صورتحال جنگ سے کم نہیں ہے‘‘

Updated: May 12, 2025, 10:47 AM IST | Agency | New Delhi

ڈی جی ایم اوجنرل راجیو گھئی نےآپریشن سیندور کی تفصیلات بتائیں ،کہا’’ ہم نے ۱۰۰؍ دہشت گردوں کو ہلاک کیا ، ہمارے ۵؍ فوجی شہید ہوئے۔‘‘

Military officers, (from right) Major General SS Sharda, Vice Admiral AN Pramod, Lieutenant General Rajiv Ghai and Air Marshal AK Bharti. Photo: INN
فوجی افسران ،(دائیں سے)میجرجنرل ایس ایس شاردا،وائس ایڈمرل اے این پرمود،لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی اورایئر مارشل اےکے بھارتی۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے ایک دن بعد ملک کی تینوں افواج نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس کی۔ اس میں ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی، وائس ایڈمرل اے این پرمود اور ایئر مارشل اودھیش کمار بھارتی اور میجر جنرل ایس ایس شاردا نے آپریشن سیندور کے بارے میں جانکاری دی۔ مسلح افواج کے ان نمائندوں نے بتایا کہ آپریشن کی تفصیلات بتائیں ۔ انہوں نے بتایاکہ آپریشن سیندور کے تحت مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کس طرح دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیاگیا۔ جنگ بندی کے نفاذ کے باوجود جنرل راجیوگھئی نے کہا کہ موجودہ صورتحال جنگ سے کم نہیں ہے۔ 
 فوج کے حکام کی جانب سے پاکستان کے خلاف کی گئی کارروائی کی تصاویر جاری کی گئیں ۔ فوجی حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے ان مقامات کی درست نشاندہی کی اور ان کے شواہد حاصل کرنے کے عمل کو بھی یقینی بنایا۔ ہم نے سرحد کے اس پار۹؍ مقامات پر۱۰۰؍ دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ ہم نے قندھار ہائی جیکنگ اور پلوامہ حملے میں ملوث ۳؍ بڑے دہشت گرد چہروں کو ہلاک کیا۔ ۹؍ میں سے۶؍اہداف ایئر کیمپ کو دیے گئے۔ ان میں بہاولپور اور مریدکے کے دہشت گرد کیمپ بھی شامل تھے۔ ڈائریکٹر جنرل آف ایئر آپریشنز ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا کہ مریدکے میں دہشت گردوں کے کیمپ کو نشانہ بنانے کیلئے ہوا سے زمین پر مار کرنے والے ۴؍ میزائلوں کا استعمال کیا گیا اور انہیں تباہ کر دیا گیا۔ آپریشن سیندور کا واضح مقصد دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا۔ 
 ائیر مارشل بھارتی نےبتایا کہ مریدکے میں دہشت گردی کے کیمپ کے بعد بہاولپور کے تربیتی کیمپ میں کئی انفراسٹرکچرز کا انتخاب کیا گیا جہاں دہشت گردی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکتا تھا۔ ہم نے دہشت گردوں کے ان ۲؍ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور انہیں تباہ کر دیا۔ ہم نے دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستانی فوج اور کسی دوسرے انفراسٹرکچر کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ 
 ایئر مارشل بھارتی نے کہا کہ ہم نے اسی رات لاہور اور گوجرانوالہ میں واقع ان کے ریڈار سسٹم کو نشانہ بنایا۔ ہم انہیں بتانا چاہتے تھے کہ ان کے فوجی اڈے ہماری پہنچ سے باہر نہیں ہیں ۔ ۹-۸؍مئی کو پاکستان نے ڈرون اور طیاروں سے ہماری سرحد پر حملہ کیا اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی ان کی زیادہ تر کوششیں ناکام ہوئیں ۔ ۹-۸؍ مئی کی درمیانی شب سری نگر سے نالیہ تک ڈرون اور طیاروں سے حملہ ہوا۔ 
 ایئر مارشل بھارتی نے کہا کہ انہوں نے جو اہداف منتخب کئے تھے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ حملہ آدھی رات تک جاری رہا۔ فوجی یا سویلین انفراسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ وہ لڑائی چاہتے تھے اور ہم تیار تھے۔ ہم نے ان کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ لاہور اور گوجرانوالہ میں ان کے سرویلنس ریڈار مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد ان کے ڈرون حملے صبح تک جاری رہے جس کا ہم نے جواب دیا۔ ڈرون حملے لاہور کے قریب سے کئے گئے تھے۔ 
 ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز(ڈی جی ایم او) جنرل راجیو گھئی نے کہا کہ ۱۰-۹؍ مئی کی رات انہوں نے ڈرون اور ہوائی جہاز کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ حملہ کیا۔ انہوں نے ہوائی اڈوں اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور ایئر فورس-آرمی ایئر ڈیفنس نے ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ جنرل گھئی نے مزید کہا ’’ مجھے پاکستانی ڈی جی ایم او نے ۱۰؍مئی کو بلایا تھا۔ ساڑھے ۳؍ بجے پاکستان کے ڈی جی ایم او سے بات چیت ہوئی تھی جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ۷؍بجے کے بعد کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا۔ اگلے مذاکرات۱۲؍ مئی کو ہوں گے۔ چند گھنٹے بعد ہی انہوں نے جنگ بندی توڑ دی۔ ڈرون حملہ کیا اور فائرنگ کی۔ ہم نے انہیں پیغام بھیجا کہ ہم نے اپنے اوپر ہونے والے حملے کا جواب دیا ہے۔ اگر آج رات بھی ایسا کیا گیا تو ہم جواب دیں گے۔ اس کے بعد ہمارے آرمی چیف نے بتایا کہ ہمیں جواب دینے کا پورا اختیار دیا گیا ہے۔ آپریشن سیندور میں ہمارے پانچ فوجی شہید ہوئے، ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ‘‘
 لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی نے مزید بتایا کہ آپریشن کے دوران تین بدنام زمانہ دہشت گرد یوسف اظہر، عبدالملک رؤف اور مدثر احمد شامل کو ہلاک کر دیا گیا۔ یہ دہشت گرد ہندوستان کے خلاف کئی تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور ان کی تلاش ہندوستانی ایجنسیوں کو کئی سال سے تھی۔ ان دہشت گردوں کے بارے میں معلومات کی تصدیق کی گئی ہے کہ یہ آئی سی ۸۱۴؍ہائی جیک اور پلوامہ حملے میں ملوث تھے۔ 
 لیفٹیننٹ جنرل گھئی نے کہا کہ پاکستان نے کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔ گولہ باری میں شہری علاقوں، گھروں، اسپتالوں اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آپریشن سیندور کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ تھا جس میں فوج کامیاب رہی۔ 
 جنرل گھئی سے کشمیرکے بارے میں سوال کیاگیاجس پر انہوں نے کہا کہ ہم ابھی کشمیر کے معاملے میں شامل نہیں ہورہے ہیں، ہمارے پیش نظر فی الحال صرف ایک مسئلہ ہے جو مقبوضہ کشمیر کا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشیدگی کم کرنے کے معاہدہ میں پاکستان کے ڈی جی ایم او کے علاوہ ہندوستان کسی تیسرے فریق کو شامل نہیں کریگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK