Inquilab Logo

غیر یقینی صورتحال کا اثر، اب فکی نے ہندوستان کے نمو کے اندازہ کو گھٹایا

Updated: July 22, 2022, 11:21 AM IST | Agency | New Delhi

افراط زر کے بڑھتے دباؤ، مالیاتی منڈیوں میں غیریقینی صورتحال کے سبب فیڈریشن آف انڈین چیمبر آف کامرس انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی ) نے ۲۳۔۲۰۲۲ء کے لئے ملک کی جی ڈی پی نمو کے اپنے سابقہ اندازے کو گھٹاکر ۷؍فیصد کردیا ہے۔ قبل ازیں مورگن اسٹینلی نے بھی اندازہ کو ۷ء۶؍ فیصد سے کم کرکے ۷ء۲؍ فیصد کردیا ہے ۔ اے ڈی بی اور نومُورا نے بھی اندازوں میں تخفیف کی ہے۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

فیڈریشن آف انڈین چیمبر آف کامرس انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی ) نے اپنے نئے اکنامک آؤٹ لُک سروے کے نتائج جاری کئے ہیں۔  فِکی کے نام سے مشہورملک کی کاروباری تنظیموں کی ایسوسی ایشن  نے مالیاتی سال ۲۳۔۲۰۲۲ء کے لئے ہندوستان کی جی ڈی پی نمو کےاپنے سابقہ اندازے۷ء۴؍فیصد کو گھٹاکر ۷؍فیصد کردیا ہے۔ فکی کا کہنا ہے کہ موجودہ جغرافیائی سیاسی عدم استحکام اور بڑی معیشتوں کے بحران کی طرف بڑھنے کا اثر ہندوستان کی اقتصادی ترقی کی  نمو پر اثرانداز ہوسکتا ہے ۔ فکی نے ۲۱؍ جولائی کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ اس نے اس سروےکے شرکاء میں اس بات پر اتفاق دیکھا گیا کہ ’نِیئر ٹو میڈیم ٹرم‘ میں ہندوستانی معیشت کو مندی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ حالانکہ اس میں لگاتار نمو جاری رہے گی اور ہندوستان کی معیشت دنیا کی سب سے تیزی سے نمو پانے والی معیشت کے روپ میں ابھرکر سامنے آئے گی۔ فکی نے اپنے اس بیان میں آگے کہا کہ ہندوستان عالمی اتار چڑھاؤ سے محفوظ نہیں ہے۔ جو افراط زر کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور مالیاتی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال سے ظاہر بھی ہورہا ہے۔ آگے کہا گیا کہ  بڑھتی مہنگائی اور معاشی بازاروں کی بے یقینی صورتحال ہندوستان کے’گروتھ آؤٹ لُک‘ پر واضح طور پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ اس سروے میں کہا گیا کہ مالیاتی سال ۲۳۔۲۰۲۲ء میں ہندوستان کے زرعت اور اس سے متعلقہ شعبوں کی شرح نمو ۳؍ فیصد رہے گی۔ وہیں اس دورانیہ میں انڈسٹری اور سروسیز سیکٹر کی نمو ۶ء۲؍ فیصد اور ۷ء۸؍ فیصد پر رہ سکتی ہے۔اس سروے سے یہ بات بھی نکل کر سامنے آئی ہے کہ مالیاتی سال ۲۳۔۲۰۲۲ء میں کمپنی کی ری ٹیل مہنگائی شرح ۶ء۷؍ فیصد رہ سکتی ہے۔ اس سے نمٹنے کے لئے آربی آئی ماہیاتی سال ۲۳۔۲۰۲۲ء کے اواخر تک اپنے ریپو ریٹ کو ۴ء۹؍ فیصد سے بڑھاکر ۵ء۶۵؍ فیصد کرسکتا ہے۔فکی کے سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے آربی آئی اس مالیاتی سال میں آئندہ ہونےو الی پالیسی میٹنگ میں مانیٹری پالیسیوں کے تئیں سخت رخ رکھے گی اور ا س کے بعد اس کا یہ رخ نیوٹرل ہوسکتا ہے ۔ مہنگائی بڑھنے کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے فکی کا کہنا ہے کہ مہنگائی سے نمٹنے کے لئے حکومت کو ایک جامع حکمت عملی پر کام کرنا چاہئے، اس کے لئے تمام سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت ہوگی۔
 سروے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی معاشی بحالی کی بڑی وجوہات اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، رسد میں رکاوٹیں، یورپ میں طویل تنازعات اور عالمی ترقی کے امکانات کی وجہ سے مشکل ہیں۔اس میں کہا گیا ہے کہ ’’چین کی معیشت میں سست روی کا اثر ہندوستان کی ترقی پر پڑ سکتا ہے‘‘اس نے کہا۔ لاگت کے اخراجات میں اضافہ آزادانہ طور پر اخراجات کو کم کر رہا ہے کیونکہ یہ زیادہ فروخت ہونے والی قیمتیں آخری صارف تک پہنچ جاتی ہیں۔ فکی نے مشورہ دیا ہے کہ پیٹرول-ڈیزل پر ٹیکس میں کٹوتی کرنے کے لئے ریاستی حکومتوں پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی پیٹرولیم اور نیچرئل گیس کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے پر کام ہونا چاہئے۔ ان اقدامات سے مہنگائی پر نکیل کسی جاسکتی ہے۔ اس سروے میں یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ مالیاتی سال ۲۳۔۲۰۲۲ء میں ہندوستان کا ایکسپورٹ ۴۶۰؍ ارب ڈالر پر رہ سکتا ہے، وہیں امپورٹ ۷۲۷ء۵؍ ارب ڈالر کی سطح پر رہ سکتا ہے۔
مورگن اسٹینلی نے بھی اندازہ گھٹایا 
 سخت معاشی حالات اور عالمی سطح پرتجارت کے شعبہ میں سست روی  کے باعث  مورگن اسٹینلی نے بھی۱۸؍جولائی کو  جاری کردہ اپنے بیان میں ہندوستان کی جی ڈی پی کا اندازہ گھٹایا ہے ۔ معروف امریکی مالیاتی ادارہ کے اندازہ کے مطابق اس مالیاتی سال میں ہندوستان کی جی ڈی پی ۷ء۲؍فیصد رہ سکتی ہے۔ اس ضمن میں مورگن اسٹینلی نے ۳؍ روز قبل ہی اپنی رپورٹ جاری کی تھی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل مورگن اسٹینلی نے ہندوستان کی جی ڈی پی کا اندازہ ۷ء۶؍ فیصد رہنے کی پیشگوئی کی تھی۔ 
ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے مطابق جی ڈی پی نمو ۷ء۲؍فیصد رہ سکتی ہے
 جمعرات کے روز ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی ) نے بھی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی جی ڈی پی نمو سابقہ اندازہ (۷ء۵؍فیصد)سے گھٹ کر ۷ء۲؍ فیصد رہ سکتی ہے۔
نومورا نے بھی اندازہ میں تخفیف کی 
 مورگن اسٹینلی سے قبل معروف مالیاتی سروسیز کمپنی ’نومُورا‘ نے بھی ہندوستان کی جی ڈی پی نمو کا اندازہ ۵ء۴؍ فیصد سے گھٹاکر ۴ء۷؍فیصد کردیا ہے ۔ خیال رہے کہ ماہ جون میں ورلڈبینک نے بھی اپنے اندازہ میں ترمیم کی تھی اور کہا تھا کہ ہندوستانی معیشت کی شرح نمو ۸؍فیصد سے گھٹ کر ۷ء۵؍ فیصد رہےگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK