• Tue, 09 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

عید میلادالنبیؐ کی تاریخی اہمیت سےمتعلق شہر ومضافات کے عمررسیدہ افرادکے تاثرات

Updated: September 05, 2025, 11:13 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

عید میلادالنبی ؐ کاجلوس تاریخی اہمیت کاحامل ہے ۔ آپؐ کی ولادت ِپاک کا جشن منانےکیلئے ۱۹۱۹ء میں علی برادران نے جلو س نکالنے کاآغاز کیا تھا جو تقریباً ایک سو سال سے زائد عرصہ پر محیط ہے۔

Abdul Sattar Suleman of Muhammad Ali Road
محمد علی روڈ کے عبدالستار سلیمان

عید میلادالنبی ؐ کاجلوس تاریخی اہمیت کاحامل ہے ۔ آپؐ کی ولادت ِپاک کا جشن منانےکیلئے ۱۹۱۹ء میں علی برادران نے جلو س نکالنے کاآغاز کیا تھا جو تقریباً ایک سو سال سے زائد عرصہ پر محیط ہے۔ جلوس کی تاریخی اہمیت اورافادیت سےمتعلق شہر ومضافات کے عمررسیدہ افراد سے ہونےوالی گفتگو کااقتباس قارئین کی خدمت میں پیش ہے ۔ 
 قلابہ کے ۸۱؍سالہ معروف ڈاکٹر عبدالرئوف سمار کے مطابق’’ ہمارے بچپن میں عیدمیلادالنبی ؐ کا جلوس بڑی سادگی سے نکلتا تھا ۔ جلوس کےبیشتر شرکاء خاموشی سے دردو پاک کا وردکرتے پاپیادہ چلتےتھے ۔ کچھ بیل گاڑیاں ہوتی تھیں ۔ ڈھول باجے سے گریز کیا جاتا تھا۔ حضورؐ کی خدمت میں نعت کا نذرانہ پیش کیا جاتاتھاجبکہ حالیہ دور کے جلوس میں مختلف قسم کی غیر ضروری سرگرمیاں شامل ہوگئی ہیں جن سے جلوس کے تقدس کو نقصان پہنچ رہاہے،اس بات کاہمیں خیال رکھناچاہئے۔‘‘
  محمد علی روڈ کے عبدالستار سلیمان( ۷۶)کے بقول  ’’ہمارے بچپن میں عید میلاد کے جلوس میں عام مسلمانوں کے علاوہ ممبئی کے سبھی اکھاڑے والے جوش وخروش سے شرکت کرتے تھے ۔ وہ اپنے کرتب دکھانے کیلئے اکھاڑے کا بلم، چاقو، تلوار ، نیزے اور لاٹھی وغیرہ بیل گاڑیوں پر رکھ کر لاتے تھے، جلوس کے دوران ان ہتھیاروںسے عملی مظاہرہ کرتے تھےلیکن وقت کےساتھ یہ سرگرمیاں معدوم ہوگئی ہیں۔ ‘‘
  مدنپورہ کی ۷۶؍ سالہ عمررسیدہ انوار النساء نے بتایاکہ ’’ بچپن کی عیدمیلادکی خوشیاں اب بھی ذہن میں محفوظ ہیں ۔ ۱۲؍ بیع الاول کےآنے سے پہلے گلی محلوں کو سجانےکی شروعات ہوجاتی تھی ۔ گلی محلے کو قمقموں سے سجایا جاتا تھا ۔ آپؐ کی سیر ت پاک پر درس و نعت خوانی کی محفلیں سجائی جاتی تھیں ۔ جلوس دیکھنے کا ایک الگ جوش تھا،نئے کپڑے پہن کر والدکے ہمراہ گھوڑا گاڑی سے جلوس دیکھنے جانے کا منظر اب بھی آنکھوں میں گردش کرتا ہے ۔ اس دور اور آج کے زمانے کے جلوس میں زمین آسمان کافرق ہے ۔‘‘
 آگری پاڑہ کے شفیق احمد مشتاق احمد انصاری ( ۶۶) کے مطابق’ ’جب ہم مولاناآزاد روڈپر رہتے تھے ، اس دورمیں ۱۲؍ربیع الاول کےدن گھر کے سبھی اراکین ایک ساتھ جمع ہوکر جلو س دیکھتے تھے ۔ جلو س کے قائدین کے طرز عمل سے ہماری بھی تربیت ہوتی تھی ۔ جلو س کے شرکاء بڑے ادب سے دردو،میلاد اور نعت شریف کا ورد کرتے ہوئے گزرتے تھے ۔ عربی لباس میں ملبوس کچھ لوگ گھوڑوںپر سوارہوکر عرب کی ثقافتی ترجمانی کرتے تھے لیکن اب یہ روایتیں ندارد ہیں۔ ان کی جگہ آتش بازی اورڈھول تاشے نے لے لی ہے ۔ جن چیزوں سے ہمارے نبیؐ نے منع کیاہے ،ان کا بے جا استعمال ہو رہا ہے۔ اس سے دلی تکلیف ہوتی ہے۔  جلوس سے دیگر مذہب کے لوگوں میں مثبت پیغام جانا چاہئے ۔‘‘
 بھیونڈی کے بلال احمد علی احمد مومن نے بتایا کہ ’’بھیونڈی میں تقریباً ۱۹۳۲ء میں کچھ بزرگوں نے عیدمیلادالنبی ؐکے جلوس کا آغاز کیا تھا،جن میں حاجی غلام رسول اور حاجی غلام قاسم پیش پیش تھے ۔ پرانی بھیونڈی کے قیصر باغ میں ۱۱؍ربیع الاول کی شب وعظ کی محل منعقد ہوتی تھی جبکہ ۱۲؍ربیع الاول کو ظہر کی نماز کےبعد یہیں سے جلوس کاآغاز ہوتا تھا ۔ اسی شب نعتیہ مشاعرہ کاانعقاد ہوتا تھا۔ اب عیدمیلاد النبی کمیٹی کی مرکزیت جامع مسجد کوٹر گیٹ کوحاصل ہے۔ یہیں سے جلوس نکالا جاتاہے ۔ ‘‘  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK