Inquilab Logo

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطل، رہا کرنے کا حکم

Updated: August 30, 2023, 12:15 PM IST | Agency | Islamabad

توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا کی معطلی کا۸؍ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری ،پاکستان کےسابق وزیر اعظم تحریک انصاف کے چیئرمین کی حیثیت سے بحال ہوگئے لیکن ابھی رہائی نہیں ہوئی ۔ سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ایکس‘ پر ا پنی پوسٹ میں اس فیصلے پر شدید تنقید کی، کہا:’گھڑی‘ بیچ کھانے والے کے سامنے قانون بے بس ہے

Lawyers and supporters of Imran Khan celebrate outside the Islamabad High Court. Photo. AP/PTI
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر وکلاء اورعمران خان کے حامی جشن مناتےہوئے۔ تصویر:اے پی / پی ٹی آئی

توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور پاکستان کے سابق وزیر اعظمعمران خان کی سزا معطل ہوگئی ہے اور انہیں رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس پر پاکستان کے سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے شدید تنقید کی ہے اور انہیں   عدالت کا ’ لاڈلا‘ بتایا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا لیکن خبر لکھے جانے تک ان کی رہائی نہیں  ہوئی تھی۔
۸؍ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ 
 منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نےعمران خاں کی توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا کی معطلی کا۸؍ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا لیکن رہائی کیلئے سابق وزیر اعظم کے ضمانتی مچلکے جمع نہ ہو سکے جس کے سبب آج ( بدھ کو ) کو ان کی رہائی کا امکان ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے۳؍ سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کی جاتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔ گزشتہ دنوں عمران خان کی درخواست پر سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل۲؍ رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
عمران خان کی درخواست 
 عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی جس میں انہوں  نے کہا تھا کہ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے سزا معطلی کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے ہماری درخواست منظور کر لی ہے۔
 عمران خان کی جانب سے وکیل سردار لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجا، بابر اعوان ، بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ الیکشن کمیشن پاکستان کی نمائندگی وکیل امجد پرویز نے کی تھی۔ واضح رہے کہ۵؍ اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی تفصیل چھپانے سے متعلق کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے ۳؍سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔
 ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ عدالت مطمئن ہے کہ درخواست گزار (الیکشن کمیشن) نے مؤثر، ٹھوس اور مصدقہ ثبوت پیش کئے اور ملزم کیخلاف جرم ثابت ہوگیا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل کردہ تحائف ۲۰۱۸ء، ۲۰۱۹ء اور ۲۰۲۰ء کے دوران استعمال میں لا کر ان سے متعلق غلط بیانی کی ۔اس کے بعد عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی۔
 گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے عمران خان کی سزا میں غلطیوں ‘ کی نشاندہی کی اور عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کا انتخاب کیا۔اس کے علاوہ ایک اور پیش رفت میں گزشتہ روز اٹک جیل حکام نے سپریم کورٹ کے۲۴؍ اگست کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کو اٹک جیل میں دی جانے والی سہولیات کی تفصیل سے متعلق رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کردی تھیں ۔عمران خان کی سزا معطلی کا پہلا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے چیئرمین کی حیثیت سے بحال ہوگئے ہیں ۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل اور اہم پی ٹی آئی لیڈر بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کی سزا معطل ہوگئی ہے، وہ تحریک انصاف کے چیئرمین تھے اور چیئرمین رہیں گے۔ عمران خان کی اب فوری طور پر رہائی ہونی چاہئے اور یہ جو الیکشن کرانے کے لئے نگراں حکومت بیٹھی ہوئی ہے وہ ایسا کھیل نہ کھیلے کہ ان پر سے اعتبار بھی ختم ہوجائے۔
 ’’لاڈلے کو بچانے کے لئے خود چیف جسٹس مانیٹرنگ جج بن گئے‘‘
 ادھر پاکستان کے سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے عمر ان خان کی سزا کی معطلی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سزا ختم نہیں ہوئی ۔ انہوں   منگل کو ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں  کہا ، ’’لاڈلے کی سزا معطل ہوئی ہے، ختم نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس کا ’گُڈ ٹو سی یو‘ اور ’وشنگ یو گڈ لک‘ کا پیغام اسلام آباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا۔ فیصلہ آنے سے پہلے ہی سب کو پتہ ہو کہ فیصلہ کیا ہوگا تو یہ نظام عدل کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے ۔ اعلی عدلیہ سے واضح پیغام مل جائے تو ماتحت عدالت یہ نہ کرے تو اور کیا کرے؟‘‘ انہوں  نے اپنے بیان میں مزید کہا ، ’’نوازشریف کی سزا یقینی بنانے کے لئے مانیٹرنگ جج لگا تھا، لاڈلے کو بچانے کے لئے خود چیف جسٹس مانیٹرنگ جج بن گئے۔ نظامِ عدل کا یہ کردار تاریخ کے سیاہ باب میں لکھا جائے گا۔ ایک طرف جھکے ترازو اور انصاف کو مجروح کرتا نظام عدل قابلِ قبول نہیں ۔گھڑی بیچ کھانے والے کے سامنے قانون بے بس ہے۔ چور اور ریاستی دہشت گرد کی سہولت کاری ہوگی توملک میں عام آدمی کو انصاف کہاں سے ملے گا ؟۹؍ مئی ہو، جوڈیشیل کمپلیکس پر حملہ ہو، پولیس پر پیٹرول بم کی برسات ہو، سب معاف۔‘‘ قبل ازیں پیر کی رات ایکس پر جاری ایک بیان میں سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ وہ باہر نہیں آئیں گے،رہائی ممکن نہیں ، دیگر کیسز میں پراسیکیوشن کا سامنا کرنا ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK