عمان میں منعقدہ عرب امریکی میٹنگ میںغزہ میں فوجی کارروائیوں میں اضافےکو روکنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مصر،اردن،امارات اور قطر کی بھی شرکت۔
EPAPER
Updated: November 06, 2023, 12:17 PM IST | Agency | Oman
عمان میں منعقدہ عرب امریکی میٹنگ میںغزہ میں فوجی کارروائیوں میں اضافےکو روکنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مصر،اردن،امارات اور قطر کی بھی شرکت۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے اردن کے دارالحکومت عمان میں اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سےعرب امریکی میٹنگ کے موقع پر ملاقات کی۔ دونوں نےغزہ اور اس کے ماحول میں فوجی کارروائیوں میں اضافے کو روکنے کی کوششوں کی حمایت کرنےکے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انسانی بحران کوبڑھنے سے روکنے کے لیے انسانی اور طبی امدادمتعارف کرانے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی وزیر خارجہ نےغزہ کے باشندوں کی جبری نقل مکانی کو سعودی عرب کی جانب سے واضح طور پر مسترد کیا۔انہوں نے کہا سعودی عرب شہریوں کوکسی بھی طرح سے نشانہ بنانے یا ان کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرنے والے بنیادی ڈھانچے اور اہم مفادات کو متاثر کرنے کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ ملاقات میں خادم حرمین شریفین کے سفیر برائےاردن نائف السدیری، وزارت خارجہ برائے سیاسی امور کے انڈر سیکرٹری ڈاکٹر سعود الساطی، ڈائریکٹر جنرل نے بھی شرکت کی۔
یاد رہے سعودی عرب، مصر، اردن، امارات، قطر اورفلسطین کے وزرائے خارجہ نےسنیچرکو عمان میں امریکی وزیر خارجہ بلنکن کے ساتھ اسرائیلی جنگ کے خاتمےکیلئے عرب کوششوں کے تناظر میں ایک رابطہ اجلاس منعقد کیا۔
ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں بلنکن نےکہا کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں استحکام کے حصول کے لیے کام جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، ہم نہیں چاہتے کہ یہ تنازع خطے کے دیگر محاذوں تک پھیل جائے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ مختلف نقطہ نظر کے باوجود جنگ کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہم نےیرغمالیوں کو رہا کرنے اور شہریوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کو فلسطینی عوام یا ان کے مستقبل کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ واشنگٹن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں شہری ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔بلنکن نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر عارضی جنگ بندی تک پہنچنے کیلئے کام پر زور دیا۔ بلنکن نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کے متعلق بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے آخر میں یہ بھی کہا ’’امریکہ کا خیال ہے کہ بحران کے حل کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے۔‘‘