میراروڈ ،دھاراوی اورنالاسوپارہ وغیرہ میںمساجد کےباہر اس کے لئے بھی خصوصی نظم کیا گیا ہے اورکوریئرایجنسی سے رابطہ قائم کیا گیا ہے
EPAPER
Updated: September 12, 2024, 9:58 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
میراروڈ ،دھاراوی اورنالاسوپارہ وغیرہ میںمساجد کےباہر اس کے لئے بھی خصوصی نظم کیا گیا ہے اورکوریئرایجنسی سے رابطہ قائم کیا گیا ہے
وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر تنظیموںکے ذریعے کیو آر کوڈ اسکین کرکے بڑے پیمانے پر جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو آراء بھجوانے کا عمل تو اہتمام کے ساتھ جاری ہے مگر بذریعہ ڈاک یا کوریئر سے ہارڈ کاپی بھجوانے پر اتنی توجہ نہیں دی گئی ہے جبکہ اشتہار میں اس کی بھی وضاحت کی گئی تھی۔ اس پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے میرا بھائیندر مساجد فیڈریشن کی جانب سے میرا روڈ میں ثناء مسجد اور یہاں کی دیگر مساجد کے علاوہ دھاراوی۹۰؍ فٹ روڈ پر واقع نور مسجد اور پیلہار نالاسوپارہ میںمسجد عائشہ اور علاقے کی دیگر مساجد میںذمہ داران نے اس پر خاص توجہ دیتے ہوئے اس کیلئے نظم کیا ہے۔
اس تعلق سے ڈاکٹر عظیم الدین نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ’’ا س کےلئے نوجوان اورذمہ داران ٹیبل لگاکربیٹھے ہوئے ہیں،وہ مصلیان کوپرنٹ آؤٹ نکال کردیتے ہیں جس پر وہ اپنا نام ،پتہ اور دستخط کرکےدیتے ہیں ، اسے بھجوایاجارہا ہے ۔ ایک کوریئر ایجنسی کے ذریعے ۶۸۵؍روپے فی کلو کے حساب سے بھجوانے کے لئے معاہدہ کیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ ای میل کے ذریعے رائے دینے پر توخاصی توجہ دی جارہی ہے لیکن حکومت کی جانب سے شائع ہونے والے اشتہار میں ہارڈ کاپی بھجوانے کےلئے پتہ شائع کیا گیاتھا ،اس پر ہم سب کی جانب سے اُتنی توجہ نہیںدی گئی ہے جتنی دی جانی چاہئے تھی۔ اس لئے اس جانب بھی توجہ مرکوز کی جائے ۔‘‘
ویرار میونسپل کارپوریشن کے سابق ڈپٹی میئر صغیراحمدڈانگے نے مسجد عائشہ میںمصلیان اورذمہ داران کومتوجہ کرتے ہوئے کہاکہ ’’ یہ بل انتہائی خطرناک ہے۔ اس کے تعلق سے رائے دینے کے علاوہ بھی ہم سب کوآئندہ بھی چوکنّا رہنا ہے تاکہ بڑوں کی جانب سے جوبھی حکم دیا جائے، بلاتاخیراس کی تعمیل ہوسکے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ تھانے پال گھر دیہی مسلم فلاحی تنظیم کی جانب سے بل کے خلاف تمام نکات کے نقصانات کی وضاحت کرتےہوئے جے پی سی کو تفصیلی خط روانہ کیا گیا ہے اور بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔‘‘
نور مسجد دھاراوی کےباہر مصلیان اور عام لوگوں کی رہنمائی کرنے والے خورشید احمد خان نے کہاکہ ’’ رائے بھیجنے میں اب بہت کم وقت بچا ہے اسی لئے خاص طور پرہارڈ کاپی بھجوانے پر بھی توجہ دی جارہی ہے تاکہ ای میل کےساتھ ہارڈ کاپی بھجوانے والوں کی جانب سے بھی بڑی تعداد میںاعتراض درج کرایا جاسکے۔‘‘ اسی مسجد کےباہربیٹھے نور خان نے بتایاکہ ’’ دھاراوی کی متعددمساجد میںیہ نظم کیا گیا ہے اور مسلسل توجہ دلائی جارہی ہے۔ اس کوشش کامثبت اثر دیکھنے کومل رہا ہے۔ ہم سب نے بھی ہارڈ کاپی بھجوانے کے لئےتیاری کی ہے، یہ کام مسلسل کیاجارہا ہے اور۱۳؍ ستمبر تک جاری رہے گا۔‘‘