Inquilab Logo Happiest Places to Work

جرمنی میں ہر بچے کی پرورش کیلئے ماہانہ ۲۳؍ ہزارروپے ملتے ہیں

Updated: August 04, 2025, 4:15 PM IST | New Delhi

جرمنی میں حکومت بچے کی دیکھ بھال کے لیے ہر والدین کو۲۵۵؍ یورو یعنی تقریباً ۲۳؍ہزار روپے ہر ماہ دیتی ہے۔ اس اسکیم کا نام کنڈر جیلڈ ہے۔

Parenting Image.Photo:INN
بچوں کی دیکھ بھال کی مفید۔ تصویر:آئی این این

تصور کریں، اگر آپ کو ہر ماہ۲۳؍ہزارروپے صرف اس لیے ملتے ہیں کہ آپ کے گھر میں بچہ ہے۔ کیا یہ قدرے چونکانے والی بات نہیں ہے؟ لیکن جرمنی میں یہ حقیقت ہے۔ دوسری جانب ہندوستان میں بچے کی پرورش ان دنوں کسی پروجیکٹ سے کم نہیں لگتی۔ چنئی کے ایک جوڑے نےریڈاٹ  پر اپنی کہانی شیئر کی ہے۔ ان کی ماہانہ آمدنی ۷۸؍ہزار روپے ہے لیکن وہ ہر ماہ صرف۸؍ہزارروپے بچا پاتے ہیں۔ باقی سب خرچ ہو جاتا ہے۔ بچے کے دودھ اور لنگوٹ سے لے کر اسکول کی تعلیم، صحت اور دیگر ضروریات ہر چیز پر پیسہ خرچ ہوتا ہے۔
یہ جرمنی کا نظام ہے
جرمنی میں حکومت بچے کی دیکھ بھال کے لیے ہر والدین کو۲۵۵؍ یورو یعنی تقریباً۲۳؍ہزار روپے ہر ماہ دیتی ہے۔ اس اسکیم کا نام کنڈر جیلڈ ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ رقم آپ کی آمدنی پر منحصر نہیں ہے، چاہے آپ امیر ہوں یا متوسط طبقےسے آپ کا تعلق ہو، یہ اسکیم ہر کسی کے لیے دستیاب ہے۔
صرف والدین ہی نہیں، دادا دادی بھی فائدہ اٹھاتے ہیں 
 اگر بچہ دادا دادی یا کسی دوسرے سرپرست کے ساتھ رہ رہا ہے اور وہ جرمنی میں ٹیکس ادا کرتے ہیں تو انہیں بھی یہ مدد ملتی ہے۔ بشرطیکہ بچہ ان پر منحصر ہو۔
پیسہ کب تک ملے گا؟
یہ سہولت بچے کے۱۸؍ سال کے ہونے تک دستیاب ہے اور اگر بچہ بے روزگار ہے یا کسی معذوری کا شکار ہے تو اسے مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔ اگر والدین الگ ہوجاتے ہیں تو والدین جس کی تحویل میں ہے وہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
 کم آمدنی والوں کے لیے بھی اضافی مدد
جن کی آمدنی بہت کم ہے انہیں کنڈرجیلڈ کے ساتھ سپلیمنٹری چائلڈ الاؤنس بھی ملتا ہے  اور اگر آپ ایک اعلیٰ آمدنی والے گروپ سے ہیں تو آپ ٹیکس فری چائلڈ الاؤنس کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں جو اور بھی زیادہ فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ تو کیا ہندوستان میں بھی ایسی اسکیم کی ضرورت ہے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK