نان اے سی اور اے سی بسوں کا کم ا ز کم کرایہ دگنا کئے جانے سے بائیکلہ ، ناگپاڑہ ، باندرہ ، مانخورد اور ملاڈ مالونی کےمسافر شیئرنگ رکشا اور ٹیکسی کو ترجیح دے رہے ہیں
EPAPER
Updated: May 22, 2025, 10:14 PM IST | Saeed Ahmed Khan and Iqbal Ansari | Mumbai
نان اے سی اور اے سی بسوں کا کم ا ز کم کرایہ دگنا کئے جانے سے بائیکلہ ، ناگپاڑہ ، باندرہ ، مانخورد اور ملاڈ مالونی کےمسافر شیئرنگ رکشا اور ٹیکسی کو ترجیح دے رہے ہیں
ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی بیسٹ بسوں کے کرایے میں ۹؍مئی سے اضافہ کر دیاگیا ہے ۔ نان اے سی اور اے سی بس کے کم از کم کرایہ کو دوگنا کر دیاگیا ہے۔ اس اضافہ سے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں شیئرنگ ٹیکسی اور آٹو رکشا کا کرایہ بیسٹ بس کے کرایے سے بھی کم ہے اور کہیں کہیں بیسٹ بس کے کرایے کے برابر ہے۔ اس کے پیش نظر کہا جارہا ہے کہ کس حساب سے ٹریفک ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کرایہ بڑھانے کیلئے روٹ اور کلومیٹر طے کئے گئے، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اسی کا نتیجہ یہ ہےکہ ایسی جگہوں پربیشتر مسافر شیئرنگ آٹو رکشا اور ٹیکسی میںسفر کرنے کوترجیح دے رہے ہیں۔
بائیکلہ تاناگپاڑہ شیئرنگ ٹیکسی کا کرایہ بیسٹ سے کم
بائیکلہ ریلوے اسٹیشن (مغرب) سے ناگپاڑہ جنکشن جانے کیلئے شیئر نگ ٹیکسی چلتی ہے جس کا کرایہ فی مسافر ۱۰؍ روپے لیاجاتا ہے۔ اس کے برخلاف بائیکلہ اسٹیشن سے ناگپاڑہ جانے والی اے سی بس روٹ نمبر۶۳؍اےکا کرایہ ۱۲؍ روپے لیاجاتا ہے۔ چونکہ شیئرنگ ٹیکسی کا کرایہ بیسٹ سے ۲؍ روپے کم ہے اس لئے بائیکلہ سے بڑی تعداد میں ناگپاڑہ آمد و رفت کرنے والے لوگ شیئرنگ اومنی ٹیکسی میں سفر کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں جو یکےبعد دیگرے بھرتی جاتی ہے اور روانہ ہوتی جاتی ہے۔ ناگپاڑہ جانے والے مسافر بس کا انتظار نہیں کرتے۔ اس تعلق سے ایک مسافر نے بتایاکہ’’ اگر ایک سے زیادہ مسافر ہوں اورناگپاڑہ جانے کیلئے بس کا سفر کافی مہنگا ہوگا جبکہ بس کا اسٹاپ ناگپاڑہ جنکشن سے بھی کافی آگے ہے۔‘‘
اس ضمن میں بس کنڈکٹر سے پوچھا گیاکہ کم از کم کرایہ کس حساب سے بڑھایا گیا ہے؟تو ان کے پاس کو ئی اطمینان بخش جواب نہیں تھا ۔ انہوںنے کہاکہ’’ بس اے سی ہے۔اس کے علاوہ شیئرنگ ٹیکسی والے بھی جلد ہی اپنا کرایہ بڑھا دیں گے۔‘‘
مانخوردتاچیتاکیمپ شیئرنگ رکشا کا کرایہ بھی بس سے کم
مانخورد سے چیتا کیمپ روزانہ آمد ورفت کرنے والے ایک مسافر نے بتایاکہ ’’ بس کے کرایے میں اضافہ کے بعد مانخورد ریلوے اسٹیشن سے چیتا کیمپ تک کا کرایہ ۱۲؍ روپے ہو گیا ہے جبکہ شیئرنگ آٹو رکشا کا کرایہ ۱۰؍ روپے ہے ۔ اس لئے اب کوئی بھی مسافر بس کا انتظار نہیں کرتا۔ پہلے جب بس کا کرایہ ۶؍ روپے تھا تو مانخورد سے چیتا کیمپ آنے کیلئے مسافر لمبی قطار میں کھڑے رہتے تھے۔ اب یہ قطار نظر نہیں آتی۔‘‘
کرایہ یکساں تو مسافر اپنا وقت کیوں ضائع کریں گے؟
۹؍مئی سے بڑھائے گئے بیسٹ بسوں کے کرایے میںکئی جگہیںایسی ہیں جہاں بس کا، شیئرٹیکسی اور آٹو رکشا کاکرایہ برابر ہے جس کے سبب وہاں بیشتر مسافر آٹو رکشا اور ٹیکسی میںسفر کرنے کوترجیح دے رہے ہیں۔ ایسے ہی مقامات میں باندرہ اسٹیشن تا کھیر واڑی، گرونا نک اسپتال اور سنےمیکس جبکہ ملاڈ مالونی گیٹ نمبر۶؍ ا ور ۷؍ وغیرہ شامل ہیں۔ مسافروں سے بات چیت کرنے پر انہوں نے کہا کہ جب پیسہ بھی اتناہی خرچ ہوتا ہے توہم بس میںسفر کرکے اپنا وقت کیوں برباد کریں ۔
یہ بھی ذہن نشین رہےکہ ایسے کئی علاقے ہیں، جہاںاس طرح کی صورتحال ہے۔ عبدالرحمٰن خان نام کے مسافر نے کہا کہ ’’جب ہم مالونی گیٹ نمبر۶؍یا ۷؍ سےبس میں سوار ہوتے ہیں تو۲۰؍روپے کرایہ لیا جاتا ہے جبکہ اتناہی کرایہ شیئرٹیکسی والے لیتے ہیں۔ ان کے مطابق ٹیکسی میںسفر کرنےکا فائدہ یہ ہوتا ہےکہ وقت بچ جاتا ہے جبکہ بس ہراسٹاپ پر رُکتے ہوئےجاتی ہے۔ اس لئے ایسی جگہ سےکوئی بھی مسافر مجبوری ہی میں سفر کرے گا، شوق سے نہیں۔‘‘
’’بیسٹ کواس جانب توجہ دی نے کی ضرورت ہے‘‘
باندرہ اسٹیشن (مشرق) سےکھیرواڑی سفر کرنے والے مسافر عبداللہ انصاری نےبتایا کہ’’پہلے بس کا کرایہ ۵؍ روپے تھا اور شیئر آٹورکشا والے ۱۰؍ روپے لیتے تھے لیکن اب بس کاکرایہ ڈبل ہوگیا ہے اور رکشا والے بھی ۱۰؍ روپے لیتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ صبح اور سہ پہر کے وقت آٹورکشا والے ۲۰؍ روپے لیتے ہیںلیکن جب مسافروں کو۱۰؍روپے میں آٹورکشا میں سفر کرنےکا موقع ملے گا تو وہ بس میں جاکر اپنا وقت کیوں ضائع کریںگے۔ اس لئے کہ ممبئی میں وقت کی قیمت کہیںزیادہ ہے۔ بیسٹ انتظامیہ کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘‘