Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان میں جاری پریس سنسر شپ تشویشناک: ایکس

Updated: July 08, 2025, 10:01 PM IST | Washington

ہندوستان میں جاری پریس سنسر شپ پر ایکس نے تشویش کا اظہار کیا ہے، ساتھ ہی کہا کہ حکومت ہند نے رائٹرز کا اکاؤنٹ بلاک کر دیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایلون مسک کی ملکیت سماجی پلیٹ فارم ایکس نے کہا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے۳؍ جولائی کو ۲۳۵۵؍ اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا حکم دیا تھا، جن میں بین الاقوامی خبررساں ادارے رائٹرز کے اکاؤنٹس بھی شامل تھے۔ کمپنی کے مطابق، انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ ۶۹؍ اے کے تحت جاری کردہ اس حکم میں ایک گھنٹے کے اندر فوری تعمیل کا مطالبہ کیا گیا تھا اور کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ اکاؤنٹس ہندوستانی صارفین کے لیے بلاک کر دیے گئے، جن کے ساتھ ایک قانونی نوٹس میں کہا گیا کہ ’’یہ کارروائی ایک قانونی مطالبے کے جواب میںکی گئی تھی۔‘‘ بلاک کیے جانے والے اکاؤنٹس میں ادارے کے دو اہم عالمی نیوز ہینڈلز رائیٹرز اور رائیٹرز ورلڈ بھی شامل تھے۔  اس بلاک کے بعد ایکس پر شدید ردعمل سامنے آیا۔ کمپنی کی گلوبل گورنمنٹ افیئرز ٹیم نے اپنے بیان میں کہاکہ ’’عوامی ردعمل کے بعد حکومت نے ایکس سے رائیٹرز اور رائیٹرز ورلڈ کو ان بلاک کرنے کی درخواست کی۔‘‘رائٹرز کے اکاؤنٹس کے بلاک اور بعد ازاں ان بلاک ہونے کے واقعے نے حکومت اور پلیٹ فارم کے درمیان متضاد بیانیوں کو جنم دیا۔
  الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی وزارت جس کے بارے میں ایکس کا کہنا تھا کہ اس نے۳؍ جولائی کا حکم جاری کیا تھا، نے کسی بھی ایسی ہدایت کی تردید کی۔ اکاؤنٹس بحال ہونے کے بعد ایک حکومتی ترجمان نے کہاکہ ’’حکومت ہند کی جانب سے رائٹرز ہینڈل کو روکنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ ہم اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایکس کے ساتھ مسلسل کام کر رہے ہیں۔‘‘ تاہم ایکس نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے دہرایا کہ اسے۳؍ جولائی کو رائٹرز سمیت کئی اکاؤنٹ بلاک کرنے کے سرکاری احکامات موصول ہوئے تھے۔ پلیٹ فارم کا کہنا تھاکہ ’’عدم تعمیل کی صورت میں فوجداری ذمہ داری کا خطرہ تھا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی وزارت نے بغیر کوئی جواز بتائے ایک گھنٹے کے اندر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا اور مزید نوٹس آنے تک اکاؤنٹس کو بلاک رکھنے کی ہدایت کی۔‘‘ ایکس نے مزید کہا کہ وہ ہندوستان میں ان بلاکنگ حکمنامے کی وجہ سے پریس سنسرشپ پر گہری تشویش میں مبتلا ہے۔‘‘پلیٹ فارم کے مطابق وہ تمام دستیاب قانونی اختیارات پر غور کر رہا ہے۔اپنے قانونی اختیارات محدود ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ایکس نے متاثرہ صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ عدالتوں کے ذریعے قانونی چارہ جوئی کریں۔ 
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ایکس ہندوستانی حکام سے تصادم کا شکار ہوا ہے۔ اس سے قبل  مئی ۲۰۲۵ء کے اوائل میں پلیٹ فارم نے انکشاف کیا تھا کہ ہندوستانی حکومت نے۸۰۰۰؍ سے زائد اکاؤنٹس بلاک کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، جن میں بین الاقوامی خبررساں اداروں، آزاد ہندوستانی صحافیوں اور سیاسی مبصرین کے اکاؤنٹس شامل تھے۔  اس وقت ایکس کی گلوبل گورنمنٹ افیئرز ٹیم کا ہینڈل بھی ہندوستان میں عارضی طور پر بلاک کر دیا گیا تھا،جسے بعد میں  بحال کر دیا گیا۔ ہندوستانی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایسا مواد ہٹا دیں جو قومی مفاد کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا تھا۔ اگرچہ یہ کارروائی مبینہ طور پر پاکستان اور چین سے منسلک اکاؤنٹس کے خلاف تھی، لیکن اس میں بی بی سی اردو اور آؤٹ لک انڈیا کے اکاؤنٹس بھی شامل تھے، جو بعد میں بحال کر دیے گئے۔ ایکس نے کہا ایسے احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر مقامی ملازمین کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑتا۔
  حالیہ مہینوں میں ہندوستانی حکومت نے بار بار انٹرنیٹ کے قانون کے سیکشن  ۶۹؍ اے کا حوالہ دیا ہے، جو قومی سلامتی کے مفاد میں مواد تک رسائی روکنے کے لیے درمیانی پلیٹ فارمز کو ہدایات دینے کی اجازت دیتا ہے۔ فی الحال رائٹرز کے ہینڈلز ہندوستان میں دوبارہ آن لائن ہیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK