Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیسٹ ملازمین کی ہڑتال میں شد ت کیلئے’ آمچی ممبئی آمچی بیسٹ‘ میدان میں

Updated: August 07, 2023, 10:03 AM IST | Mumbai

آج کوتوال میدان دادر سے وڈالاڈپو تک مورچہ ۔ڈپو کے باہر بیسٹ کے ملازمین نےاحتجاج کیا ۔مسئلے کا ۵؍ویں دن بھی کوئی حل نہیںنکلا ۔ بیسٹ انتظامیہ سے۵؍مطالبات کئے

The striking BEST employees protested outside various bus depots in the city on Sunday and reiterated their demands.
ہڑتال کرنے والے بیسٹ ملازمین نے شہر کے مختلف بس ڈپو کے باہر اتوار کو احتجاج کیا اور اپنے مطالبات کو دہرایا۔

بیسٹ ملازمین کی ہڑتال میں شدت کیلئے  بیسٹ کے مسائل کیلئے  کام کرنے والی تنظیم  ’ آمچی ممبئی آمچی بیسٹ‘  بھی میدان میں آ گئی ہے۔ اس تنظیم سے بیسٹ کے سابق اور بہت سے موجودہ ملازم وابستہ ہیں جو بیسٹ کی نجکاری کے شروع سے ہی خلاف تھے۔ آج بروز پیر کوتوال میدان دادر سے وڈالاڈپو تک مورچہ نکالا جائے گا۔ اتوار کوہڑتال کرنے والےبیسٹ کے ملازمین نے اپنا طریقۂ کار تبدیل کرتے ہوئے ہر ڈپو کے باہراحتجاج کیا ۔مسئلے کا ۵؍ویں دن بھی کوئی حل نہیںنکلا اورمسافر پریشان ہوتے رہے۔ بیسٹ کی جانب سے پرائیویٹ کمپنیوں کو محض انتباہ  دیا جارہا ہے اوران سے جرمانہ کرنے کا حوالہ دیا جارہا ہے لیکن مسافروں کوہونےوالی پریشانی کا فوری حل تلاش نہیںکیاجارہا ہے۔شہر اور مضافات کے تقریباً تمام ہی علاقوں میںمسافر پریشان ہیںاوران کا اپنی منزل تک پہنچنا مسئلہ بنا ہواہے۔ ہڑتال کے پانچویں دن اتوار کو۷۸ ۱۱؍ بسیں سڑکوں سے غائب رہیں ۔
مسافروں اورملازمین دونوں کا نقصان
 ’آمچی ممبئی آمچی بیسٹ‘ کے کو کنوینرحسین اندور والا نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتےہوئےکہا کہ ’’ بیسٹ کی نجکاری کے سبب یہ حالات پیدا ہوئے اورنجکاری مسافروں اور بیسٹ ملازمین دونوں کے حق میںنقصان دہ ہے۔ اسی لئے ملازمین کا ساتھ دینے کی غرض سے اور مسافروں کوفوری راحت پہنچانے کا مطالبہ کرنے کے لئے پیر کو ۴؍بجے کوتوال میدان پلازہ سنیما دادر  سے وڈالا ڈپو تک مورچہ نکالا جائےگا۔‘‘
 انہوںنےیہ بھی کہاکہ’’ اندازہ کیجئے کہ جب بیسٹ کی ۳۴۰۰؍بسیں ہوا کرتی تھیں تب بھی یہ ضرورت محسوس ہوتی تھی کہ بسیں بڑھائی جائیں تاکہ ممبئی کروں کوآسانی سے سفر کا موقع مل سکے۔ اب تو بیسٹ کی بسیں ۱۶۰۰؍سے بھی کم رہ گئی ہیں۔ ایسے میںلاکھوں ممبئی کروں کی ضرورت کیسے پوری ہوگی۔‘‘
 انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’مسافروں کوہونے والی پریشانی اوربیسٹ ملازمین کی حمایت میںیہ مورچہ نکالا جارہا ہے،جس طرح کے آگے کے حالات رہیںگے اسی حساب سے آگے قدم بڑھایا جا رہا ہے۔ ہم لوگ پہلے سے ہی نجکاری کی مخالفت کرتے رہے اوراحتجاج بھی کیا گیا لیکن بیسٹ نے خسارہ کم کرنے کے نام پرپرائیویٹ کمپنیوںکو موقع دیا اورآج اس کا خمیازہ عام ممبئیکر بھگت رہا ہے ۔ ویسے بھی خسارہ کے بارے میں بیسٹ انتظامیہ بتانہیں رہا ہے لیکن خسارہ کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے۔ اس لئے بیسٹ انتظامیہ اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے اورمسافروں کوراحت پہنچانے  کے لئے فوری طورپر قدم اٹھائے ۔‘‘
آمچی ممبئی آمچی بیسٹ کے۵؍مطالبات کیا ہیں
(۱)بیسٹ بجٹ کوبی ایم سی بجٹ میںشامل کیا جائے (۲) بیسٹ کے بند کئے گئے تمام روٹ دوبارہ شروع کئے جائیں اورہر روٹ پر بسیں بڑھائی جائیں (۳)خراب ہونے والی گاڑیوں کی فوری مرمت کرائی جائے اوربسوں کی تعداد ۶؍ ہزار کی جائے (۴) تمام زمینیںعوام کی ہیں ، بلڈروں کی نہیں، بیسٹ بس ڈپو کی نجکاری بند کی جائے  (۵)بیسٹ بسوں کے لئے علاحدہ لین بنائی جائے تاکہ بسیں تیزرفتاری کےساتھ چلیں اوروقت پر پہنچیں ۔
  دریں  اثنا اتوار کوبیسٹ کامگار سنگھرش یونین کی جانب سے بیسٹ کے ہڑتالی ملازمین نے الگ الگ ڈپو کے باہرگروپ میںاحتجاج کیا اوراس بات کوبیسٹ انتظامیہ تک پہنچانے کی کوشش کی کہ ہمارا مطالبہ منظور کیا جائے ۔ہم سب ایک ہیں،مطالبہ پورا ہونے تک ہماری لڑائی جاری رہے گی ۔اس تعلق سے مذکورہ یونین کےسیکریٹری بشیر احمدنے بتایا کہ ’’یونین لیڈران نے الگ الگ ڈپو جاکر احتجاج کرنے والے ملازمین سے ملاقات کی ،ان کا حوصلہ بڑھایا اوراس بات کا اعادہ کیا کہ اب آر پار کی لڑائی لڑی جائے گی اورمطالبہ منظور ہونےتک ہم قدم پیچھے نہیںلیں گے۔ ‘‘
بیسٹ کی کوشش جاری 
 بیسٹ کے پی آر ویدیہ نے بتایاکہ’’ بیسٹ انتظامیہ کی جانب سے ہڑتال ختم کرانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔اسی لئے حالات کودیکھتے ہوئے ٹرانسپور ٹ محکمے کی جانب سے پرائیویٹ گاڑیوں میں اوراسکولی بسوں میںسفر کی خصوصی اجازت دی گئی ہے۔ ہڑتال ختم ہونے کے بعد یہ آرڈر منسوخ ہوجائے گا۔اس فیصلے کی وجہ یہ ہےکہ ممبئی کروں کو کسی قدر راحت مل سکے گی۔‘‘

 

BEST Bus Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK