Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئی ایم ایف نے ہندوستان کی مخالفت کے باوجود پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر کے قرض کو منظوری دی

Updated: May 10, 2025, 6:07 PM IST | Inquilab News Network | Washington

ہندوستان نے آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ کے دوران اپنا احتجاج درج کرایا اور پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکج پر ووٹنگ میں شریک ہونے سے پرہیز کیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جمعہ کو پاکستان کیلئے جاری ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے تحت تقریباً ایک ارب ڈالر کے قرض اور اس کی فوری ادائیگی کو منظوری دے دی ہے، پاکستانی دفترِ وزیراعظم (پی ایم او) نے اس کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ ہندوستان نے ان امدادی پیکجز کے سرحد پار دہشت گردی کیلئے غلط استعمال کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کو لون فراہم کرنے کی سخت مخالفت کی تھی۔ 

عالمی مالیاتی ادارے نے ای ایف ایف لینڈنگ پروگرام (ایک بلین ڈالر) کا جائزہ لیا اور پاکستان کیلئے ایک نئے ریزلیئنس اینڈ سسٹینیبلیٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف) لینڈنگ پروگرام (۳ء۱ بلین ڈالر) پر بھی غور کیا۔ پاکستانی پی ایم او کے ایک بیان کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے ایک ارب ڈالر کے قرض کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کی معاشی صورتحال "بہتر" ہوئی ہے اور ملک ترقی کی سمت بڑھ رہا ہے۔ 

ہندوستان ووٹنگ میں شریک نہیں ہوا

اس سے قبل، ہندوستان نے پاکستان کے ناقص ٹریک ریکارڈ کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرامز کی افادیت اور قرض کی رقم کے سرحد پار دہشت گردی کیلئے ممکنہ طور پر غلط طریقے سے استعمال کئے جانے پر خدشات اٹھائے تھے۔ ہندوستان نے آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ کے دوران اپنا احتجاج درج کرایا اور پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکج پر ووٹنگ میں شریک ہونے سے پرہیز کیا کیونکہ آئی ایم ایف کے قوانین، رسمی "نہیں" ووٹ کی اجازت نہیں دیتے۔ آئی ایم ایف نے ہندوستان کے تبصروں اور اس کی ووٹنگ سے پرہیز کو نوٹ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان۔ پاکستان کشیدگی: سیتارمن نے بینکوں کوخبردار کیا

ہندوستان نے پاکستان کیلئے آئی ایم ایف امداد پر کیا کہا؟

ہندوستان نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ پاکستان ایک "طویل مدتی" قرض لیتا ہے لیکن پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد اور پابندی کے معاملہ میں اس کا ریکارڈ ناقص ہے۔ ۱۹۸۹ء کے بعد گزشتہ ۳۵ سالوں میں سے ۲۸ سال تک آئی ایم ایف نے پاکستان کو امدادی پیکجز فراہم کئے ہیں جن میں بغیر کسی قابل ذکر اصلاحات کے گزشتہ ۵ سالوں میں ۴ پروگرام شامل ہیں۔  

ہندوستان نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ گزشتہ پروگرام کامیاب ہوتے تو پاکستان کو ایک اور بیل آؤٹ پیکج کیلئے رجوع نہ کرنا پڑتا۔ اس نے نوٹ کیا کہ پاکستانی فوج کی ملکہ کے معاشی معاملات میں گہری مداخلت پالیسی سازی اور اصلاحات کیلئے نمایاں خطرات پیدا کرتی ہے۔ ہندوستانی وزارت خزانہ کے مطابق، ہندوستان نے واضح کیا کہ پاکستان کا سرحد پار دہشت گردی کی مسلسل کفالت کرنا عالمی برادری کیلئے خطرناک پیغام ہے، اس سے امدادی ایجنسیوں اور عطیہ دہندگان کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے اور یہ عالمی اقدار کا مذاق بناتا ہے۔ 

واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے گزشتہ سال جولائی میں تین سالہ، ۷ ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا معاہدہ کیا تھا جس کا مقصد ملک میں میکرو اکنامک شعبہ کو مستحکم بنانا اور مضبوط، جامع، اور لچکدار ترقی کی طرف قدم بڑھانا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ورلڈ بینک نےہند پاک سندھ طاس معاہدے کے تنازعے سے خود کو الگ کیا

دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی

آئی ایم ایف کا یہ فیصلہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری فوجی تعطل کے دوران سامنے آیا ہے جو ہندوستان کے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں "دہشت گردوں کے اڈوں" پر میزائل حملوں کے بعد شروع ہوئی۔ یہ حملے ۲۲ اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے سے منسلک سرحد پار روابط کے جواب میں کئے گئے تھے۔ ہندوستان کے حملوں کے بعد، اسلام آباد نے جموں و کشمیر میں بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلا اشتعال میزائل اور ڈرون حملوں کا سہارا لیا اور وہ جموں و کشمیر، پنجاب اور راجستھان میں فوجی تنصیبات کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔ ان دلیرانہ حملوں نے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK