Inquilab Logo

سنبھل میں ضیاء الرحمان برق کے کاندھوں پر بڑی ذمہ داری آگئی ہے

Updated: March 25, 2024, 10:46 AM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai

لوک سبھا میںاس حلقے کی نمائندگی ان کے دادا ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کے علاوہ ملائم سنگھ یادو، ڈی پی یادو اور رام گوپال یادو جیسے بڑے لیڈران بھی کرچکے ہیں۔

Zia-ur-Rehman Barq, grandson of Shafiq-ur-Rehman Barq. Photo: INN
شفیق الرحمان برق کے پوتے ضیاء الرحمان برق ۔ تصویر : آئی این این

اترپردیش میں سنبھل کالوک سبھا حلقہ شروع ہی سے کافی حساس قرار دیا جاتا رہا ہے۔ سماجوادی پارٹی کی طرف سے ضیاء الرحمان برق کو ٹکٹ مل جانے کے بعد ایک بار پھر یہ حلقہ سرخیوں میں ہے۔ سماجوادی پارٹی نے یہاں سے پہلے ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کیلئے ٹکٹ کاا علان کیا تھا۔ یہ وہ انتخابی حلقہ ہے جہاں سب سے پہلے ٹکٹ کااعلان کیا گیا تھا لیکن ڈاکٹر صاحب کے انتقال کے بعد اکھلیش یادو نے ان کی وراثت کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری ان کے پوتے ضیاء الرحمان برق کے کاندھوں پر ڈال دی ہے۔ خیال رہے کہ ضیاء الرحمان  اسی لوک سبھا کے تحت آنے والے اسمبلی حلقے ’کندرکی‘ سے رکن اسمبلی ہیں۔ اِس مرتبہ ان کا مقابلہ بی جے پی لیڈرپرمیشور لال سینی سے ہے جو ۲۰۱۹ء میں بھی بی جےپی کے امیدوار تھے۔
ان کے دادا اور ملک کے سینئر لیڈروں میں شمار ڈاکٹر شفیق الرحمان ۵؍ مرتبہ لوک سبھا کا الیکشن جیت چکے ہیں۔ ان میں سے ۲؍ مرتبہ سنبھل لوک سبھا ہی سے کامیاب ہوئے ہیں۔  ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا الیکشن میں اپنے دادا کی انتخابی کمان ضیاء الرحمان نے سنبھال رکھی تھی جس میں انہیں ۵۵ء۶؍ فیصد ووٹ ملے تھے اور ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے بعد ۲۰۲۲ء میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اس حلقے کے تحت آنے والے ۵؍ اسمبلی حلقوں میں سے ۴؍ میں سماجوادی پارٹی کو کامیابی ملی تھی جبکہ بی جے پی کو صرف ایک سیٹ پر اکتفا کرنا پڑا تھا۔ 
۵۰؍ فیصد سے زائد مسلم آبادی والے اس لوک سبھا حلقے کا شمار ’وی آئی پی‘ میں ہوتا رہا ہے۔ اس لوک سبھا حلقے کی نمائندگی ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کےعلاوہ ملائم سنگھ یادو، ڈی پی یادو اور رام گوپال یادو جیسے بڑے لیڈران بھی کرتے  رہے ہیں۔ دسمبر ۲۰۲۳ء میں پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کی الوداعی تقریب میں وزیراعظم مودی نے ایک سینئر لیڈر کے طور پر شفیق الرحمان برق کا نام لیا تھا۔
سنبھل میں ضیاء الرحمان برق کا شمار ایک تیز طرار لیڈ ر کے طور پر ہوتا ہے۔ ۲۶؍سال کی عمر میں سیاسی میدان میں اُترنے والے جونیئر برق نے۲۰۱۷ء میں اپنا پہلا الیکشن ایم آئی ایم کے امیدوار کے طورپر لڑا تھا جس میں کامیابی نہیں مل سکی تھی البتہ ۲۰۲۲ء میں انہوں نے بھاری فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اب ایک بار پھر صرف اترپردیش ہی بلکہ پورے ملک کی نظریں سنبھل پرمرکوز ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK