دہلی کو نومبر کے دوسرے ہفتے میں بھی زہریلی ہوا اور گھنے کہرے سے راحت نہیں ملی ہے، کئی علاقوںمیں اے کیو آئی مسلسل ۴؍ سو کے اوپر درج ہو رہا ہے
دہلی کا آنند وہار علاقہ کہرے کی دبیز چادر میں لپٹا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر:پی ٹی آئی
گلابی سردیوں کی دستک کے باوجود قومی راجدھانی دہلی کو نومبر کے دوسرے ہفتے میں بھی زہریلی ہوا سے راحت نہیں ملی ہے ہے۔ اتوار کو دہلی کا اے کیو آئی تقریباً ۴۰۰؍ کے پار ریڈزون میں پہنچ گیا تھا جو انتہائی خطرناک زمرے میں آتا ہے۔ اس دوران محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ اب اگلے کچھ دنوںمیں موسم قدرے صاف رہے گا، صبح اور شام کے اوقات میں دھند چھائی رہے گی اور کم سے کم درجہ حرارت ۱۴؍ ڈگری رہنے کا امکان ہے۔ لیکن محکمے کی پیش گوئی میں جو بات قابل تشویش ہے وہ یہ ہے کہ دہلی میں ۵؍ سے ۱۰؍ کلومیٹر کی رفتار سے ہوائیں چلیں گی جس سے فضائی آلودگی میں مزید اضافہ ہو گا۔ اس دوران بارش کا کوئی امکان نہیں ہے جس کی وجہ سے اہل دہلی کو یہ آلودگی مزید کئی دنوں تک جھیلنی پڑسکتی ہے۔
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی ) کے اعداد و شمار کے مطابق ۲۴؍ گھنٹے کا اوسط اے کیو آئی ۳۷۰؍تھا جو ویسے بھی بہت زیادہ ہے۔ شہر کے وزیر پور اے کیو آئی سب سے زیادہ ۴۲۰؍ تھا جبکہ براڑی میں ۴۱۸؍ اور وویک وہار میں ۴۱۱؍ تھا ۔ این سی آر میں نوئیڈا (۳۵۴)، گریٹر نوئیڈا(۳۳۶) اورغازی آباد(۳۳۹) میں ہوا کا معیار خطرناک سطح پر رہا جس سے شہریوں کو سانس لینے میںدقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی اور اس کے آس پاس کا اے کیو آئی دیوالی کے بعد سے خراب ہوا ہے اور اس میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ اے کیوآئی۴۰۰؍ کے ارد گرد منڈلا رہا ہے، کچھ علاقوں میں یہ ۴۰۰؍ کو بھی پار کر چکا ہے۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مطابق اگلے ۱۵؍ دنوں میں صورتحال بہتر ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ ہوا میں پی ایم۲ء۵؍ کی سطح ۳۳۸؍ اور پی ایم ۱۰؍ کی سطح ۵۰۳؍ تک پہنچنا ہے۔ یہ ہوا کتنی خطرناک ہے،اسے ماہرین اس طرح بتارہے ہیں کہ اس ہوا میں سانس لینے کا مطلب ہے کہ روزانہ ۱۰؍ سے ۱۲؍ سگریٹ پینا اور اس کا زہریلا دھواں اندر لینا۔