Inquilab Logo

غیر ملکی جماعتیوں کے معاملہ میں مرکز کا جھوٹ بے نقاب

Updated: July 14, 2020, 9:19 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi

پچیس سو غیر ملکی تبلیغی ساتھیوں کو بلیک لسٹ کئے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے جب حکومت سے پوچھا کہ انہیں نوٹس دیاگیاہے یا نہیںتو حکومت نے داخل کردہ حلف نامہ میں جواب دیا کہ صر ف ۱۷؍ جماعتیوں کو بذریعہ ای میل نوٹس دیاگیا ہے ،جبکہ اس دوارن سبھی جماعتی کوارنٹائن تھے اور سبھی کی تفصیل پولیس اورانتظامیہ کے پاس تھ

Tablighi Jamat - Pic : PTI
تبلیغی جماعت ۔ تصویر : پی ٹی آئی

غیر ملکی جماعتیوں کے معاملہ میں مرکزی حکومت کا جھوٹ اب بے نقاب ہو تا دکھائی دے رہا ہے ۔۲۵۰۰؍ غیر ملکی جماعتیوں کو بغیر نوٹس بلیک لسٹ کیے جانے کے معاملہ میں اب مرکزی حکومت کی جانب سے عدالت میں جو حلف نامہ داخل کیا گیا ہے اس سے اس کے جھوٹ کا پردہ فاش ہو رہا ہے ۔مرکزی حکومت کی جانب سے جو حلف نامہ داخل کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ صرف ۱۷؍ غیر ملکی جماعتیوں کو بذریعہ ای میل نوٹس دیا گیا ہے کیونکہ ان کے علاوہ کسی کا بھی ای میل ان کو دستیاب نہیں تھا جبکہ غیر ملکی جماعتیوں کا کہنا ہے کہ ہم کافی دنوں تک کوارنٹائن رہے اور پولیس کی نگرانی میں تھے ۔ ہم کہاں کہاں کوارنٹائن کیے گئے اس کی اطلاع حکومت کو تھی اور پولیس انتظامیہ کو تھی پھر یہ کیسے حکومت کہہ سکتی ہے کہ ان کے پاس ای میل نہیں تھا یا انھیں اطلاع نہیں تھی کہ لوگ کہاں ہیں ؟ در اصل یہ وہ پس منظر ہے اور سوال و جواب ہے کہ جس کی بنیاد پر جماعتیوں کو امید ہے کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگا اور وہ اپنے وطن لوٹ سکیں گے ۔حالانکہ آج پھر مقدمہ کی سماعت ۲۴؍ جولائی تک ملتوی ہو گئی ہے ۔
  سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ کے سامنے جیسے ہی  پیر کو اس معاملے کی سماعت شروع ہوئی، حکومت ہند کی جانب سے ایک ہفتہ کی مہلت مانگی گئی ۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ہمیں ایک ہفتہ کا وقت درکار ہے ،ممکن ہے کہ اس دوران زمین پر حالات کچھ بہتر ہوجائیں ۔حکومت کے اس مطالبہ پر عدالت عظمیٰ نے ۲۴؍ جولائی تک سماعت ملتوی کر دی ۔اس سلسلہ میں انقلاب بیورو نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل ایوبی سے بات چیت کی اور تفصیل معلوم کی جس میں انھوں نے بتایا کہ سالیسٹر جنرل نے حکومت ہند کی طرف سے عدالت میں سماعت کے دوران کہا کہ ہمیں ایک ہفتہ کا وقت چاہئے ، گرائونڈپر کچھ تبدیلیاں ہوں گی ، کچھ کارروائی ہو رہی ہے ۔ایڈوکیٹ ایوبی نے کہا کہ حکومت کے اس بیان سے کچھ امید ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ  نے اگلے جمعہ تک کے لیے سماعت ملتوی کر دی ہے لیکن ہماری کوشش ہوگی کہ اس سے پہلے ہی سماعت ہو جائے تاکہ یہ معاملہ جلد از جلد حل ہو جائے ۔ انھوں نے کہا کہ ہم عدالت سے گزارش کریں گے کہ جب حکومت نے ایک ہفتہ کا وقت مانگا ہے تو پھر اسی دوران سماعت کرائی جائے ۔ عدالت کی جانب سے جو جوابات مانگے گئے تھے ہم نے سب دے دیے ہیں ۔  فضیل ایوبی کے بقول’’ سپریم کورٹ کی ہدایت پر حکومت ہند نے بھی ہمیں کچھ دستاویز دیے ہیں ۔ اس کے مطابق نیپال کے جماعتیوں کو واپس جانے کی پوری آزادی ہے اور ان کے خلاف کوئی معاملہ نہیں ہے ۔ ‘‘ایڈوکیٹ ایوبی نے کہا کہ دوسری اہم بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت ہند سے پوچھا تھا کہ جب آپ نے لوگوں کو بلیک لسٹ کیا یاغیر ملکی شہریوں کے ویزے ختم کیے تو کیا اس کا نوٹس انفرادی طور پر دیا تھا ؟ اس کا جواب اب حکومت نے دیا ہے جس میں کہا ہے کہ ان کے پاس تفصیل نہیں تھی جس کے سبب صرف ۱۷؍ لوگوں کو بذریعہ ای میل نوٹس دیا گیا تھا ۔اس پر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ نے کہا کہ ہماری سمجھ سے یہ بات باہر ہے کیونکہ غیر ملکی جماعتی سب کوارنٹائن کیے گئے تھے اور سب پولیس کی نظر میں تھے ۔ حکومت کو بھی معلوم تھا کہ کون کہاں ہے ؟ انھوں نے کہا کہ دہلی پولیس جانتی تھی کہ کہاں کہاں غیر ملکی جماعتیوں کو رکھا گیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہم نے حکومت ہند کے حلف نامہ پر اپنا جواب داخل کیا ہے ، آج اس پر بحث ہونی تھی لیکن حکومت ہند کی گزارش پر سماعت ملتوی ہو گئی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK