Inquilab Logo Happiest Places to Work

مڈ ڈے میٖل میں طلبہ پانی جیسی دال کھانے پر مجبور

Updated: December 06, 2023, 9:55 AM IST | Iqbal Ansai | Mumbai

اسکول کی جانب سے متعلقہ افسر کو شکایت کرنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی،بھکاری بھی بچا ہوا کھانا لینے سے انکار کر دیتے ہیں۔

Students eating rice with thin dal given in mid-day meal. Photo: INN
مڈ ڈے میل میں دی جانے والی پتلی دال کے ساتھ طلبہ چاول کھاتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

غریب طلبہ کو اسکول میں مقوی غذا میسر ہو سکے اس کیلئے حکومت کی جانب سے مڈ ڈے میٖل اسکیم شروع کی گئی ہے اور اس پر کروڑوں روپے خرچ بھی کئے جارہے ہیں۔ لیکن اس میں بدعنوانی بھی کی جارہی ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ضلع تھانے کے ممبرا میں واقع ممبرا دیوی روڈ پر واقع پٹیل پرائمری اردو  ایڈڈ اسکول میں سامنے آیا ہے۔ یہاں مڈ ڈے میل میں تقریباً ۸۰۰ طلبہ کو دال کے نام پر  مٹر کی دال میں پانی ملا کر پتلی دال تقسیم کی جارہی ہے۔ اس تعلق سے اسکول انتظامیہ نے ایجوکیشن افسران کو شکایت بھی کی لیکن ۲ ؍ماہ گزر جانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ افسر اس معاملے ٹال مٹول کر رہے ہیں اور جائزہ رپورٹ نہ آنے کا عذر پیش کر رہے ہیں۔
 پٹیل پرائمری اسکول میں پہلی تا پانچویں جماعت میں تقریباً ۸۰۰؍ کمسن بچے زیر تعلیم ہیں۔ ان کے سرپرستوں سے شکایت ملتی رہی ہے کہ اسکول میں مڈ ڈے میٖل میں جو کھانا آتا ہے وہ ٹھیک نہیں ہوتا ہے۔ اس ضمن میں منگل کی دوپہر جب نمائندۂ انقلاب نے اسکول کا  دورہ کیا اور وہاں آنے والا مڈ ڈے میل چیک کیا تو  برتن میں مٹر کی   پانی جیسی دال اور روکھا چاول بچوں کو تقسیم کیا جارہا تھا۔  اس غیر معیاری کھانے کے تعلق سے جب اسکول کی پرنسپل نزہت خان سے استفسار کیا تو انہوں نے بتایا کہ مڈ ڈے میل بھیجنے والی تنظیم کی جانب سے اسی طرح کا کھانا بھیجا جارہا ہے۔ اس ضمن میں ہم نے ۲ ؍ماہ قبل مڈ ڈے میل کے مقامی انچارج کو تحریری شکایت بھی کی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ہم نے تنظیم کو فون کر کے شکایت کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے ہمیشہ مصروف ہونے کا عذر پیش کیا۔ہم امید کرتے ہیں تھانے ضلع سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ طلبہ کی پریشانی سمجھیں گے اور اسے  دور کریں گے۔
 واضح رہے کہ حال ہی میں وزیر اعلیٰ نے طلبہ کے ساتھ سیلفی لی تھی۔ پٹیل اسکول کی یاسمین آپا نے بتایاکہ پانی جیسی دال ہونے کے سبب وہ بچے ہی اسے مجبوراً کھاتے ہیں جو غریب گھروں سے آتے ہیں اور دوپہر کے وقت انہیں شدید بھوک لگتی ہے۔ کئی بچے تو اسے تھوڑا سا کھا کر چھوڑ دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دال پتلی ہونے کے سبب بچوں کو ان کے ٹفن باکس میں دال چاول نہیں دیتے بلکہ اسٹیل کی پلیٹ میں انہیں کھلایا جاتا ہے۔ کئی مرتبہ تو جوکھانابچ جاتا ہے اسے بھکاریوں کو دیا جاتا ہے تو وہ بھی اسے لینے سے انکار کر دیتے ہیں۔
شکایت ملنے کا اعتراف
اس سلسلے میں نمائندۂ انقلاب نے مڈ ڈے میل(ایم ڈی ایم) کے ممبرا کے افسر منوج راٹھور سےاستفسار کیا تو انہوں اس اس کا اعتراف کیا کہ پٹیل اسکول کی شکایت موصول ہوئی ہے  ۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ تو انہوں نے عذر پیش کیا کہ ابھی انسپکشن رپورٹ نہیں آئی ہے اس کے ملنے کی بعد  آگے کی کارروائی کی جائے گی۔ جب افسر سے یہ پوچھا گیا کہ شکایت کئے ہوئے تقریباً ۲ ؍ماہ تو ہو رہے ہیں اور کتنا وقت لگے گا تو افسر نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK