Inquilab Logo

کشیدگی کے درمیان امریکہ اور انڈونیشیا کی مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز

Updated: August 04, 2022, 11:25 AM IST | Agency | Jakarta/Taipei City/Beijing

۲۰۰۹ء کے بعد سب سے بڑی عسکری مشقیں Iانڈونیشیا کے سماترا جزیرے پر سالانہ مشترکہ جنگی مشقوںمیں پہلی بار دیگر اتحادی ممالک بھی شامل ، امریکہ، انڈونیشیا، آسٹریلیا، جاپان اور سنگاپور کے۵؍ ہزار سے زائد فوجی حصہ لے رہے ہیں ۔امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کی تائیوان کےسینئرقانون سازوں اور صدر سائی انگ وین سے ملاقات

Nancy Pelosi is moving south from Taiwan.Picture:AP/PTI
نینسی پیلوسی تائیوان سے جنوبی کورویا روانہ ہورہی ہیں۔۔ تصویر: اےپی / پی ٹی آئی

 چین کی مخالفت کے باوجود نینسی پیلو سی کے دورۂ تائیوان کی تکمیل کے درمیان امریکہ اور انڈونیشیا کی سالانہ مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز ہوگیا۔ اسی دوران چین  نے نینسی پیلوسی کے دورہ  پر سخت اعتراض کیا اور سفارتی سطح پر احتجاج کیا  ۔   میڈیاپورٹس کے مطابق امریکہ اور انڈونیشیا کی فوجوں نے بھی بدھ کو انڈونیشیا کے سماترا جزیرے پر اپنی سالانہ مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز کیا ۔ اہم بات یہ ہےکہ ان مشقوں میں پہلی بار دیگر اتحادی ممالک بھی شامل ہیں جو ہند بحرالکاہل کے علاقے میں چین کی  بڑھتی ہوئی سمندری سرگرمیوں کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کرنے کا ایک اشارہ ہے۔ واضح رہےکہ اس برس کی مشقوں میں امریکہ، انڈونیشیا، آسٹریلیا، جاپان اور سنگاپور کے۵؍ ہزار سے زائد فوجی حصہ لے رہے ہیں جو ۲۰۰۹ء میں ہونے والی مشقوں کے بعد سب سے بڑی عسکری مشقیں ہیں۔ خبر لکھے جانے تک اس کی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے لیکن  امریکہ اور چین کے کشیدہ تعلقات کے درمیان مشترکہ جنگی مشقو ںکی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ اس کے الگ الگ مطلب نکالے جارہےہیں۔ 
 نینسی پیلوسی کی تائیوان صدر   سے ملاقات 
 قبل ازیںامریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے تائی پے میںسینئرقانون سازوں  سے ملاقات کے بعد بدھ کی صبح تائیوان کی صدر سائی انگ وین سے ملاقات کی۔ وہ ۶؍ دیگر امریکی قانون سازوں کے ساتھ منگل کی شب ایک غیر اعلانیہ دورے پر تائیوان پہنچی تھیں۔
 جنوبی کوریا روانہ 
 بیجنگ ان کے دورہ تائیوان  سے متعلق امریکہ کو خبردار کرتا رہا۔ اس کے باوجود وہ ملائیشیا سے تائیوان پہنچیں۔ گزشتہ ۲۵؍ برس میں تائیوان کا دورہ کرنے والی وہ امریکہ کی اعلیٰ ترین سیاستداں ہیں۔تائیوان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق وہ تائیوان کی صدر کے ساتھ ظہرانے کے بعد جنوبی کوریا روانہ ہوگئیں۔
نینسی پیلوسی کا صدارتی محل میں  خطاب
  بدھ کو نینسی پیلوسی نے صدارتی محل میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارا وفدتائیوان آیا، جس پر مجھے بہت فخر ہے۔   امریکہ نے یہ واضح کر دیا کہ ہم تائیوان  سے اپنی  تعلقات کوختم نہیں کریں گے اور ہمیں اپنی اس پائیدار دوستی پر فخر ہے۔صدارتی محل میں ہونے والی ان کی ملاقات کو مقامی میڈیا میںبراہ راست نشر کیا جا رہا تھا۔ اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ تائیوان  سے امریکہ کی یکجہتی اب پہلے سے بھی کہیں زیادہ اہم ہے، اور یہی وہ پیغام ہے جو آج ہم یہاں لے کر آئے ہیں۔
’’ہم دوستی کیلئے تائیوان آئے ہیں‘‘
 اس سے قبل پیلوسی نے تائیوان میں حکام  سے اپنی بات چیت کے آغاز میں کہا کہ ہم دوستی کیلئے تائیوان آئے ہیں۔ ہم خطے میں امن کے ساتھ آئے ہیں۔ بعد میں پیلوسی نے تائیوان کی پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہم  تائیوان کو آزاد سمجھتے ہیں۔ سینئر قانون سازوں  سےبات چیت کرتے ہوئے پیلوسی نے کہا کہ وہ تائی پے  سے پارلیمانی  سطح پر تبادلے کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس مجوزہ امریکی قانون کے بارے میں بھی بات  چیت کی جس سے امریکہ اور تائیوان کے درمیان چپ کی صنعت میں تعاون کے مزید مواقع فراہم ہو سکتے ہیں۔
تائیوان کی صدر تائی اینگ وین  نے شکریہ ادا کیا 
 تائیوان کی صدر تائی اینگ وین نے پیلوسی کا شکریہ ادا کیا اور انہیں تائیوان کی سب سے مخلص دوستوں میں سے ایک قرار دینے کے بعد یوکرین پر روسی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے کی وجہ سے تائیوان کی سلامتی پر بھی اب دنیا بھر کی نظریں  ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمہوری تائیوان کے خلاف جارحیت  پورے ہند بحرالکاہل کی سلامتی پر  منفی اثرات مرتب کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تائیوان پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ہم اپنی قومی خود مختاری کی حفاظت کریں گے اور اپنی عالمی سلامتی کیلئے دفاعی پوزیشن کو بھی برقرار رکھیں گے۔
 چین کا رد عمل 
 چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ پیلوسی کا یہ دورہ اس تائیوان میں اس  استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے جو چین اور تائیوان کے درمیان واقع ہے۔ وزارت نے منگل کو رات دیر گئے امریکی سفیر نکولس برنز کو طلب کیا اور خبردار کیا کہ واشنگٹن پیلوسی کے دورے کی قیمت ادا کرے گا۔
 چین کا انتباہ 
  سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق چین کے نائب وزیر خارجہ ژی فینگ نے کہا کہ یہ اقدام چین کیلئے انتہائی ناگوار ہیں اور اس کے نتائج بھی انتہائی سنگین ہوں گے۔ واضح رہےکہ چین  تائیوان کو اپنے علاقے کا ہی ایک حصہ سمجھتا ہے اور اس نے پہلے بھی اس دورے کے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
 تائیوان کیخلاف معاشی پابندیوں کا اعلان
 پیلوسی کی آمد سے پہلے ہی چین کے جنگی طیاروں نے آبنائے تائیوان کو تقسیم کرنے والے خطوط پر پروازیں کیں۔ چین کی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ فوج کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور وہ اس دورے کے جواب میں ’ٹارگیٹڈ ملٹری آپریشن‘ شروع کرے گی۔ چین نے اس کے رد عمل میں تائیوان کے خلاف بعض معاشی پابندیوں کا بھی اعلان کیا ہے۔   بدھ کو تائیوان کی وزارت دفاع نے بھی کہا کہ جزیرے کا محاصرہ کرنے والی چین کی فوجی مشقوں سے اس کی اہم بندرگاہوں اور شہری علاقوں کو خطرہ لاحق ہے۔ اس نے اپنے دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
’’مقررہ وقت پر مناسب جواب دیا جائے گا‘‘
 تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ صورتحال کی قریب سے نگرانی کی جا رہی ہے، تیاریوں کو مضبوط کیا گیا ہے اور مقررہ وقت پر مناسب جواب دیا جائے گا۔ فوج یقینی طور پر اپنی پوسٹوں پر قائم رہے گی اور قومی سلامتی کی حفاظت کرے گی۔ ہم عوام سے کہتے ہیں کہ وہ مطمئن رہیں اور فوج کی حمایت کریں۔اس کا مزید کہنا تھا کہ چین کی فوجی مشقیں، ہماری اہم بندرگاہوں اور شہری علاقوں کو خطرے میں ڈالنے اور یکطرفہ طور پر علاقائی امن اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی ایک کوشش ہے۔ ان اقدام سے چین کے بین الاقوامی شبیہ بہتر کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK