Inquilab Logo

دوسری سہ ماہی میں اقتصادی شرح نمو۸ء۱؍ فیصد رہنے کا امکان

Updated: November 23, 2021, 11:39 AM IST | Agency

اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں تخمینہ لگایا ، مالی سال ۲۰۲۲ء میں اقتصادی ترقی کی شرح۹ء۳؍ سے۹ء۶؍ فیصدتک رہ سکتی ہے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

:ملک کے سب سے بڑے تجارتی بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے ایک رپورٹ میں ستمبر میں ختم ہونے والی دوسری سہ ماہی میں کورونا کے معاملات میں کمی اور  ٹیکہ کاری  میں  اضافے کی وجہ سے موجودہ مالی سال میں مصنوعات (جی ڈی پی) کی شرح نمو۸ء۱؍فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس کے علاوہ  مالی سال ۲۰۲۲ء میں اقتصادی ترقی کی شرح۹ء۳؍ فیصد سے۹ء۶؍ فیصد کے درمیان رہ سکتی ہے۔ ایس بی آئی گروپ کی چیف اکنامک ایڈوائزر سومیا کانتی گھوش کی اس رپورٹ میں رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو۸ء۱؍ فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کی۲۸؍بڑی معیشتوں کی اوسط جی ڈی پی گروتھ رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں۴ء۵؍ فیصد پر آگئی جو اس سے قبل۱۲ء۱؍ فیصد تھی۔
اگلے مالی سال میں جی ڈی پی کورونا سےپہلے کی مدت سے زیادہ ہوسکتی ہے 
 رپورٹ کے مطابق اگلے  مالی سال میں جی ڈی پی ۹ء۳؍ فیصد سے۹ء۶؍ فیصد کے درمیان رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو کہ مالی سال۲۰۔۲۰۱۹ء  کے کورونا سے پہلے کی  مدت کے مقابلے میں۱ء۵؍ فیصد سے۱ء۷؍فیصد زیادہ ہو سکتی ہے۔ایس بی آئی کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے ستمبر کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں ملک میں کورونا کے معاملات   میں صرف۱۱؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو  دنیا کے۱۵؍سب سے زیادہ متاثرہ ممالک  میںسب سے کم  ہے۔ ستمبر۲۰۲۱ء  کے مقابلے نومبر۲۰۲۱ء  میں کورونا کیسز کی تعداد بھی کم ہو کر۲ء۳؍ فیصد رہ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق ملک میں اب تک ۱۱۵ء۷۹؍ کروڑ کورونا ویکسین لگائی جا چکی ہیں۔ ملک کی۸۱؍ فیصد اہل آبادی کو اس ویکسین کی کم از کم ایک خوراک مل چکی ہے اور۴۲؍ فیصد کو دونوں ڈوز مل چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہماچل پردیش، گجرات، اتراکھنڈ، کیرالا، کرناٹک، تلنگانہ اور مدھیہ پردیش میں۵۰؍ فیصد سے زیادہ آبادی کو دونوں خوراکیں ملی ہیں۔
آئندہ سال مہنگائی بھی بڑھے گی 
 دوسری جانب مرکزی حکومت نے کپڑوں، جوتے چپل اور ٹیکسٹائل پر جی ایس ٹی میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے بعد ان اشیاء کو خریدنے کے لئے عوام کو زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔ حکومت  ان اشیا پر پہلے۵؍ فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی عائد کرتی تھی لیکن اب اسے بڑھا کر۱۲؍ فیصد کر دیا گیا ہے۔ نئی شرحوں کا اطلاق جنوری۲۰۲۲ء  سے ہوگا۔ سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس (سی بی آئی ٹی) نے ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے جی ایس ٹی میں اضافہ کی اطلاع  دی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کافی عرصے سے یہ امکان تھا کہ حکومت ریڈی میڈ گارمنٹ اور ٹیکسٹائل پر جی ایس ٹی بڑھا سکتی ہے۔ خیال رہے کہ پہلے ایک ہزار روپے تک کے کپڑوں پر۵؍ فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی عائد کی جاتی تھی لیکن اب کسی بھی قیمت کے کپڑوں پر۱۲؍ فیصد کی شرح سے ہی جی ایس ٹی عائد ہوگا۔ اس کے علاوہ دھاگوں پر بھی۱۲؍ فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی لگایا جائے گا۔
؍۱۲؍  فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی 
 اس کے علاوہ تمام بنے ہوئے دھاگوں، سنتھیٹک دھاگے، کمبل، ٹینٹ، ٹیبل کلاتھ، قالین، تولیہ، رومال، نیپکن، قالین اور غالیچے وغیرہ پربھی ۱۲؍ فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی عائد ہوگا۔  اس کے ساتھ ہی جوتوں پر عائد ہونے والے جی ایس ٹی کی شرحوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔کلاتھنگ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی ایم اے آئی) نے حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ملک میں وبا کا اثر ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے۔ کاروبار میں تاحال اتنی تیزی نہیں آئی ہے، جتنی پہلے ہوا کرتی تھی۔ ان حالات میں حکومت کا جی ایس ٹی کی شرحوں میں اضافہ کرنا کاروبار کو مزید متاثر کرے گا۔اس کے علاوہ خام مال خصوصاً دھاگے، پیکنگ میٹریل اور مال ڈھلائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے آنے والے وقت میں کپڑے کی قیمتوں میں تقریباً۱۵؍ سے۲۰؍ فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK