Inquilab Logo

نئی اُمنگوں اور اُمیدوں کے ساتھ پارلیمنٹ کی نئی اور شاندار عمارت کا افتتاح

Updated: May 29, 2023, 10:16 AM IST | New Delhi

تمام مذاہب کے پیشواؤں  نے مقدس کتابوں کا کچھ حصہ پڑھا، کلام پاک کی تلاوت بھی ہوئی، وزیراعظم نے نئی عمارت کو امرت مہوتسو کا تحفہ قراردیا، اسے اہل وطن کی امنگوں اور خوابوں کا عکاس بھی بتایا

After the inauguration of the new Parliament, when the Prime Minister reached the Lok Sabha chamber, the members welcomed him with a standing ovation. (PTI)
نئی پارلیمنٹ کے افتتاح کے بعد وزیراعظم جب لوک سبھا چیمبر میں  پہنچے تو وہاں اراکین نے ان کا کھڑے ہوکرا ور تالیاں بجا کر استقبال کیا۔ ( پی ٹی آئی)

  وزیراعظم نریندر مودی نے اتوار کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس     نئے خوابوں کوبننے اور ان کی تعبیر تلاش کرنےکا ذریعہ بنے گا۔  افتتاحی تقریب  کے آغاز میں  تمام مذاہب کے پیشواؤں نے اپنی اپنی مقدس کتابوں  کا کچھ حصہ پڑھا۔ اس دوران  سورہ  ٔ رحمٰن کی کچھ آیات کی تلاوت کی گئی۔ 
 وزیراعظم  مذہبی رنگ میں نظر آئے
 افتتاحی تقریب کے دوران وزیراعظم مودی بھی  مذہبی رنگ میں رنگے ہوئے نظر آئے۔ نئی پارلیمنٹ  کے احاطہ میں وہ گیٹ نمبر ایک سے داخل ہوئے  جہاں ان کے استقبال کیلئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا موجود تھے۔ کرناٹک  کے شرنگیری مٹھ  سے آنےو الے  پنڈتوں  کے ویدک اشلوکوں  کے بیچ  وزیراعظم نے ’گنپتی ہومم‘ کرکے بھگوان کا آشیرواد حاصل کیا۔اس کے بعد وہ سینگول جسے بی جےپی اقتدار کی منتقلی کی علامت قرار دیتی ہے، کو ساشٹانگ پرنام(جس میں لیٹ کر پرنام کیا جاتاہے) کیا اور  تمل ناڈو کے متعدد ادھینموں  سے آنے والے  پنڈتوں کا آشیروادلیتے ہوئے ان سے سینگول قبول کیا ۔  یہاں سے وہ  باآواز بلند منتروں کے  جاپ  کے بیچ  مذہبی انداز میں آگے پیچھے پنڈتوں   کے ساتھ  اسپیکر کے داہنی جانب سینگول کو نصب کرنے کیلئے بنائے گئے مخصوص مقام پر پہنچے۔ انہوں سینگول کو مشرق-مغرب کی سمت میں نصب کیا اور دیا  روشن  کرکے سینگول پر گلہائے عقیدت نذر کئے ۔سینگول کی تنصیب کے ساتھ ہی نئی عمارت کے افتتاح کا عمل مکمل ہوگیا۔ 
نئی  پارلیمنٹ قوم کے نام وقف
  پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نے اسے   قوم کے نام وقف کیا۔   حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہر قوم کی تاریخ میں چند لمحات ایسے ہوتے ہیں جو امر ہوجاتے ہیں۔ کچھ تاریخیں وقت کے چہرے پر لافانی دستخط بن جاتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ’’۲۸؍ مئی۲۰۲۳ء ا یسا ہی ایک دن ہے۔ انھوں نے کہاکہ ’’ہندوستان کے لوگوں نے خود کو امرت مہوتسو کیلئے  ایک تحفہ دیا ہے‘‘۔ مودی  نے اس شاندار موقع پر سب کو مبارکباد بھی پیش کی۔
 ۱۴۰؍ کروڑ ہندوستانیوں کی امنگوں کا عکاس
 وزیر اعظم نے کہا کہ یہ محض ایک عمارت نہیں ہے بلکہ۱۴۰؍ کروڑ ہندوستانیوں کی امنگوں اور خوابوں کی عکاس ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ہماری جمہوریت کا مندر ہے جو دنیا کو ہندوستان کے عزائم  کا پیغام دیتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ نئی پارلیمنٹ کی عمارت منصوبہ بندی کو حقیقت سے، پالیسی اور قوت ارادی کو عمل سے نیز سنکلپ کو سدھی سے جوڑتی ہے۔ یہ  مجاہدین آزادی  کے خوابوں کی تعبیر کا ذریعہ ہوگا۔‘‘ 
 وزیر اعظم نے کہا کہ ’’نئے ماڈل نئے راستوں  پر چل کر ہی قائم کیے جاسکتے ہیں۔ نیا ہندوستان نئے مقاصد کو حاصل کر رہا ہے اور نئی راہیں ہموار کر رہا ہے۔‘‘  مودی نے حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے جن میں اکثریت حکمراں  محاذ کے اراکین کی تھی، کہا کہ ’’ایک نئی توانائی، نیا جوش، نیا ولولہ ، نئی سوچ اور ایک نیا سفر ہے۔ نئے تصورات، نئی سمتیں، نئی قراردادیں اور ایک نیا اعتماد ہے۔‘‘  وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا ہندوستان کے عزم، اس کے شہریوں کی طاقت اور ہندوستان میں انسانی قوت کی زندگی کو عزت اور امید کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان آگے بڑھتا ہے تو دنیا آگے بڑھتی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس ہندوستان کی ترقی سے دنیا کی ترقی کو دعوت دے گا۔
وزیراعظم نے سینگول کی حقیقت بھی بتائی
  سینگول کی تنصیب کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم  نے کہا کہ عظیم چولا سلطنت میں سینگول کو خدمت کے فرض اور قوم کی راہ کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
  انہوں نے کہا کہ راجا جی اور ادھینم کی رہنمائی میں یہ سینگول اقتدار کی منتقلی کی مقدس علامت بن گیا ہے۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر ادھینم سنتوں کے سامنے سر  جھکایا جواتوار کی  صبح اس موقع پر آشیرواد دینے آئے تھے۔انھوں نے کہا کہ ’’یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم اس مقدس سینگول کے وقار کو بحال کر سکے۔ یہ سینگول ایوان کی کارروائی کے دوران ہمیں تحریک دیتا  رہے گا۔‘‘
’ ہندوستان جمہوریت کی ماں ہے‘
 وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہندوستان نہ صرف ایک جمہوری ملک ہے بلکہ جمہوریت کی ماں بھی ہے۔‘‘  انہوں نے کہا کہ قوم عالمی جمہوریت کی اصلی بنیاد ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریت صرف ایک ایسا نظام نہیں ہے جو ہندوستان میں رائج ہے بلکہ یہ ایک ثقافت، فکر اور روایت ہے۔ ویدوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ یہ ہمیں جمہوری اسمبلیوں اور کمیٹیوں کے اصول سکھاتی  ہے۔ انہوں نے مہابھارت کا بھی تذکرہ کیا جہاں جمہوریہ کی تفصیل مل سکتی ہے اور کہا کہ ہندوستان نے ویشالی میں جمہوریت کو جیا  ہے۔  وزیراعظم  نے کہا کہ ’’ہماری جمہوریت ہماری تحریک ہے اور ہمارا آئین ہمارا عزم ہے۔‘‘

مودی نے کہا کہ اس عزم کی  سب سے بڑی نمائندہ ہندوستان کی پارلیمنٹ ہے۔ ایک شلوک پڑھتے ہوئے، وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ جو لوگ آگے بڑھنا چھوڑ دیتے ہیں ان کی قسمت ختم ہو جاتی ہے، لیکن جو لوگ آگے بڑھتے رہتے ہیں ان کی قسمت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
 وزیر اعظم نے کہا کہ برسوں کی غلامی کے بعد بہت کچھ کھونے کے بعد ہندوستان نے اپنا سفر دوبارہ شروع کیا اور امرت کال تک پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’امرت کال ہمارے ورثے کو محفوظ رکھتے ہوئے ترقی کی نئی جہتیں بنانے کا دور ہے۔ یہ قوم کو ایک نئی سمت دینے کا امرت کال ہے۔ یہ ان گنت امنگوں کو پورا کرنے کا امرت کال ہے۔‘‘ایک  اشلوک کے ذریعے جمہوریت کیلئے نئی جان کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریت کے کام کی جگہ یعنی پارلیمنٹ کو بھی نیا اور جدید ہونا چاہیے۔
 نئی پارلیمنٹ کی تعمیر میں تعاون کرنے والے مزدوروں کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ پارلیمنٹ کی تعمیر کے دوران۶۰؍ ہزار  مزدوروں کو روزگار دیا گیا  اور ان کے تعاون کو اجاگر کرنے کیلئے ایوان میں ایک نئی گیلری بنائی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’یہ پہلی بار ہے کہ نئی پارلیمنٹ میں مزدوروں کی شراکت کو امر کر دیا گیا ہے ۔‘‘
  وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت اپنی کامیابی پر قوم کے یقین کو مضبوط کرے گی اور ہر کسی کو ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف راغب کرے گی۔ انہوں نے  اس بات پر  زور دیا کہ  اگلے۲۵؍ برسوں  میں، اس نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں بنائے جانے والے قوانین ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنائیں گےغربت کو دور کرنے میں مدد کریں گے اور ملک کے نوجوانوں اور خواتین کیلئے نئے مواقع پیدا کریں گے۔
 اس موقع پر لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا اور راجیہ سبھا کے ڈپٹی اسپیکر  ہری ونش نارائن سنگھ ، حکمراں محاذ اور چند اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمان اور دیگر شخصیات کے علاوہ  بی جےپی کے اقتدار والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK