Inquilab Logo

ہوٹلوں اوراسپتالوں میں نقد ادائیگی پرمحکمہ انکم ٹیکس کی نظر

Updated: August 24, 2022, 12:24 PM IST | Agency | New Delhi

ٹیکس چوری کو روکنے کیلئے محکمہ انکم ٹیکس اسپتالوں، بینکوئٹ ہالز اور کاروباری اداروں میں نقد لین دین کی نگرانی کرے گا

 The Income Tax Department is monitoring cash transactions in hotels and other establishments. .Picture:INN
محکمہ انکم ٹیکس ہوٹلوں اور دیگر اداروںمیں نقد لین دین کی نگرانی کررہا ہے۔ تصویر:آئی این این

محکمہ انکم ٹیکس اسپتالوں سمیت کچھ اداروں اور کاروباروں میں نقد لین دین کی نگرانی کر رہا ہے۔ محکمہ کے عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ کئی واقعات میں اسپتالوں نے مریض کے داخل ہونے پر ان کے پین کارڈ جمع کرنے کے اصول کو نظر انداز کیاہے ۔
    ٹیکس چوری کو روکنے کیلئے محکمہ انکم ٹیکس  اسپتالوں، بینکوئٹ ہالز اور کاروباری اداروں میں نقد لین دین کی نگرانی کرے گا۔ محکمہ انکم ٹیکس کے مطابق قرض یا جمع کیلئے۲۰؍ہزار روپے یا اس سے زیادہ نقد قبول کرنا ممنوع ہے اور اس طرح کے لین دین کو صرف بینکنگ چینلز کے ذریعے  کیا جانا چاہئے۔ اسی طرح کسی شخص کو کسی دوسرے شخص سے مجموعی طور پر ۲؍لاکھ روپےیا اس سے زیادہ نقد وصول کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ لوگ کسی رجسٹرڈ ٹرسٹ یا سیاسی جماعت کو نقد رقم کے طور پر دئیے  جانے والے عطیات میں بھی کٹوتی کے طور پر جمع نہیں کر سکتے۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق محکمہ انکم ٹیکس اسپتالوں سمیت کچھ اداروں اور کاروباروں میں نقد لین دین کی نگرانی کر رہا ہے۔ محکمہ کے عہدیداروں نے تصدیق کی کہ کئی واقعات میں اسپتالوں نے مریض کے داخل ہونے پر ان کے پین کارڈ جمع کرنے کے اصول کو نظر انداز کیا۔ محکمہ انکم ٹیکس اب ایسے اسپتالوں کے خلاف کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ محکمۂ صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں سے ڈیٹا استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ ان مریضوں کا پتہ لگایا جا سکے جنہوں نے نجی طبی سہولیات کو بڑی رقم ادا کی ہے۔اگرچہ لین دین کو ان کے ریکارڈ میں کبھی بھی دستاویزی شکل نہیں دی جاتی، حال ہی میں کچھ ضیافت کے مقامات (ہوٹلس، شادی خانوں) کے خلاف بھی ایسی ہی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیکس ڈویژن نے پایا ہے کہ کچھ مارکیٹ پلیسز میں بڑے پیمانے پر رقم کی لین دین جائز ہے۔حکام کے مطابق اگر ٹھوس شواہد ہیں تو ٹیکس حکام بعض پیشہ ور افراد سے تفتیش کر رہے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر انہوں نے چندانجینئرس کے خلاف کی گئی حالیہ کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ تمام پیشوں کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔ حکام کے مطابق متعدد چھوٹے شہروں میں آئی ٹی محکموں کی محدود موجودگی نے ٹیکس چوروں کو زیادہ حوصلہ دیا ہے کیونکہ وہ اکثر سوچتے ہیں کہ وہ ٹیکس مین کے رڈار سے بچ سکتے ہیں۔موجودہ مالی سال کیلئے خاص طور پر نقد لین دین پر توجہ دی جارہی ہے اور کچھ کاروبار جو نقد میں کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں، ان کی باریک بینی سے چھان بین کی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK