مشن ایڈمیشن کے تحت سب سےزیادہ داخلے انگریزی میڈیم میں ہوئے اور سب سے زیادہ ٹیچروں کی کمی اسی میڈیم میں ہے،طلبہ کےتعلیمی نقصان کا خدشہ
EPAPER
Updated: September 19, 2022, 11:47 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
مشن ایڈمیشن کے تحت سب سےزیادہ داخلے انگریزی میڈیم میں ہوئے اور سب سے زیادہ ٹیچروں کی کمی اسی میڈیم میں ہے،طلبہ کےتعلیمی نقصان کا خدشہ
بی ایم سی اسکولوں میں طلبہ کی کم ہوتی تعداد کے پیش نظر محکمہ تعلیم نے مشن ایڈمیشن کے ذریعے اسکولوںمیں طلبہ کی تعداد بڑھانےکیلئے امسال خصوصی مہم چلائی تھی۔ اس مہم سےبی ایم سی کی پرائمری ، سیکنڈری اور بال واڑی اسکولوں میں ایک لاکھ ۱۸؍ہزار نئے داخلے ہوئے ہیں ۔اتنی بڑی تعدا د میں داخلے کا کریڈٹ بی ایم سی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے افسران، ہیڈ ماسٹر اور اساتذہ کو جاتا ہے۔ان داخلے سے بی ایم سی اسکولوں کے طلبہ کی مجموعی تعداد ۳؍لاکھ ۵۵؍ہزار ۳۸۷؍ پہنچ گئی ہے لیکن ان طلبہ کو معیاری تعلیم اوراسکول میں روکنےکیلئے کس طرح کے اقدامات کئے جائیں اس کی تیاری بھی ضروری ہے۔ حالانکہ بی ایم سی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اس تعلق سے چند اقدام کئے ہیں مگر وہ کتنے کارآمد ہوں گےاس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ اس بات کوسمجھنے کیلئےیہ مثال پیش کی جاسکتی ہےکہ سب سے زیادہ داخلے انگریزی میڈیم میں ہوئے ہیں اور سب سے زیادہ ٹیچروںکی کمی اسی میڈیم میں ہے۔ اسی طرح دیگر میڈیم کے اسکولوںمیں بھی اساتذہ کی قلت ہے لہٰذا ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو اس جانب توجہ دینی ہوگی تاکہ جن طلبہ کوبڑی جدوجہد سے بی ایم سی اسکولوںمیں داخل کیاگیاہے ،انہیں معیاری تعلیم دی جاسکے۔ بی ایم سی اسکولوںمیں طلبہ کی تعداد بڑھنے کیساتھ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے طلبہ کو معیاری تعلیم دینے کیلئےنئے پروجیکٹ متعارف کروائے ہیں ۔مثلاً طلبہ کی تعلیمی صلاحیت کی جانچ کیلئے گُنوکتا دستہ قائم کیاہے ۔ اسی دستہ کے ایک رکن نے بتایاکہ’’اس مہم کے ذریعے طلبہ کا بیس لائن ٹیسٹ لیاگیاہے۔ ٹیسٹ سے یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ فی الحال طلبہ کی تعلیمی صلاحیت کی سطح کیاہے۔ اس کا ڈاٹا جمع کیاجارہاہے۔اس کے علاوہ اسکول کی عمارت ، اسکول مینجمنٹ کمیٹی ، اسکول میں ہونے والی دعا اور انفرااسٹریکچر وغیرہ کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ‘‘ انہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’ طلبہ کو بی ایم سی اسکولوں تک لانےمیں ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے کامیابی حاصل کی ہے مگر انہیں معیاری تعلیم اور اسکولوںمیں روکنےکیلئے ضروری ہےکہ بہتر تعلیمی وسائل فراہم کیاجائےجس کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ ‘‘ ایک سینئر معلم نے بتایاکہ ’’ مذکورہ مہم کے ذریعے سب سےزیادہ داخلے انگریزی میڈیم اسکول میں ہوئے ہیں مگر سب سےزیادہ ٹیچروں کی قلت بھی اسی میڈیم میں ہے۔ بی ایم سی نے سی بی ایس ای اور آئی سی ایس ای بورڈ کےاسکول شروع کئے ہیں مگر ان اسکولوںکیلئے ابھی تک ٹیچروںکی تقرری کا عمل شروع نہیں کیا ہے۔ ایسی صورت میں ان اسکولوںکے طلبہ کوکیابی ایم سی اسکولوںکے موجودہ اساتذہ پڑھائیں گے۔‘‘بی ایم سی ایجوکیشن سپرنٹنڈنٹ نثار خان نے بتایاکہ ’’ طلبہ کے تعلیمی معیار کی بہتری کیلئے گُنوکتا دستہ بنانے کےساتھ ہی ہیڈماسٹروںکو لیڈر شپ کی ٹریننگ دی جارہی ہے ۔ ساتھ ہی ایجوکیشن افسران کو بھی اسکولوںکادورہ کرنےکی ہدایت دی گئی ہےتاکہ وہ اسکولوں میں جاکر طلبہ کی تعلیمی صلاحیت کا معائنہ کریں اور مرحلہ وار طلبہ کی تعلیمی صلاحیت میں کس طرح کی تبدیلی آرہی ہے، اس کی جانچ کر سکیں ۔ اس کے علاوہ جلد ہی دیگر پروجیکٹ بھی شروع کئے جانےکاامکان ہے۔‘‘ اس تعلق سے ایجوکیشن آفیسر راجیش کنکال سے بھی استفسارکرنےکی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے موبائل فون ریسیونہیں کیااور نہ ہی وہاٹس ایپ میسیج کا جواب دیا۔