• Sun, 07 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کانجورمارگ ڈمپنگ گرائونڈ سے سانس کے مریضوں میں اضافہ

Updated: December 07, 2025, 10:31 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

عمر رسیدہ افراد کےعلاوہ بچے سانس اور جلد کی بیماریوںمیں مبتلاہورہےہیں، مکینوں میں تشویش، ڈاکٹرز اسوسی ایشن کا ڈمپنگ گرائونڈ منتقل کرنے کامطالبہ۔

Image of Kanjur Marg dumping ground. Picture: INN
کانجور مارگ ڈمپنگ گراؤنڈ کی تصویر۔ تصویر:آئی این این
ڈمپنگ گرائونڈ کے تعفن سے کانجور مارگ،وکھرولی اور پوائی کے عوام میں سانس اور جلد کی بیماریاں تشویشناک حدتک بڑھ رہی ہیں۔ان علاقوں کے نجی ڈاکٹروںکی وکھرولی ، کانجورمارگ اور پوائی پرائیویٹ پریکٹیشنر ڈاکٹرز اسوسی ایشن ( وی کے پی ) کے مطابق ڈمپنگ گرائونڈ سے متواتر اُٹھنے والی بدبو، دھواں اور آلودہ ہواسے عمررسیدہ افراد کےعلاوہ بچوں میں سانس اور جلد کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں ۔ عوام فضائی آلودگی سے پریشان ہیں ۔ اسوسی ایشن نے نائب  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور اربن ڈیولپمنٹ منسٹر سے تحریری شکایت کرکے مسئلہ کوجلد ازجلد حل کرنےکامطالبہ کیاہے۔
وی کے پی کے صدر ڈاکٹر عبدالحئی شیخ نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ کانجورمارگ ڈمپنگ گرائونڈ سے اُٹھنےوالی بدبو دار ہوا ، کانجورمارگ، وکھرولی اور پوائی کی فضاکو آلودہ بنارہی ہےجس کی وجہ سے ان علاقوںمیں رہائش پزیر عوام کی صحت دائوپر لگی ہوئی ہے۔ زہریلی ہواکی وجہ سے اب صرف عمررسیدہ افراد نہیں بلکہ چھوٹی عمر کے بچے بھی سانس اور جلد کی بیماریوںمیں تیزی سے مبتلا ہو رہےہیں۔انہیں سانس لینےمیں دقت ہورہی ہے۔ تعفن بھری فضا میں سانس لینے سے ان کی قوت مدافعت بری طرح متاثرہورہی ہے،چنانچہ اس مسئلہ پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ ان علاقوںمیں رہنا مشکل ہوجائے گا۔ حالانکہ ایک طرف ان علاقوںمیں تیزی سے ترقی ہورہی ہے۔ بڑے تعمیراتی پروجیکٹ اور انفراسٹریکچر متعارف کئے جارہےہیں لیکن ان پروجیکٹ سے صحت کا سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتاہے۔ اس وجہ سے ہماری اسوسی ایشن ،جس میں تقریباً ۲۵۰؍ نجی ڈاکٹر شامل ہیں ،نے اس تعلق سے ریاستی نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے تحریری شکایت کی ہےکہ وہ مذکورہ ڈمپنگ گرائونڈ کو منتقل کرائیں ورنہ یہاں صحت عامہ کا مسئلہ پیدا ہوسکتاہے۔ ‘‘
ایک سوال کے جواب میںانہوںنے بتایاکہ ’’ ہریالی ولیج ، نیوٹائیگونگر  اوروکھرولی میں پہلے میرے والد پریکٹس کرتے تھے ۔ گزشتہ ۱۵؍سال سے میں پریکٹس کررہاہوں۔ اس دوران  اس ڈمپنگ گرائونڈ سے ہونےوالی  فضائی آلودگی کی وجہ سے سانس اور جلد کے مریضوںکی تعداد میں ۵۰؍فیصد اضافہ ہواہےجو تشویشناک ہے۔ ڈمپنگ گرائونڈکے قیام کے بعد سے یہاں آلودگی بڑھی ہے۔ ہم چاہتےہیںکہ حکومت اس جانب فوری توجہ دے ، اس مسئلہ کو حل کرے۔حالانکہ کورٹ میں بھی اس تعلق سے معاملہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود ابھی تک اس مسئلہ کو حل نہیں کیا گیا ہے۔ ‘‘وکھرولی کے مکین ماریو روڈرگس کےمطابق ’’ڈمپنگ گرائونڈ سے اُٹھنے والا تعفن اور آلودہ ہوا عمررسیدہ اور بچوںکیلئے انتہائی خطرناک ہے ۔ یہ لوگ بری طرح متاثرہورہےہیں۔ متعلقہ ذمہ داران سے گزارش ہےکہ وہ ڈمپنگ گرائونڈ کو جلد ازجلد منتقل کریں تاکہ یہاں کے باشندوںکی صحت محفوظ رہے۔ ‘‘
ٹائیگور نگر کے سماجی کارکن عبدالرحمٰن کے بقول ’’ ڈمپنگ گرائونڈ کی وجہ سے کانمور نگر کے  باشندوںکو زیادہ تکلیف ہورہی ہے کیونکہ یہ علاقہ ڈمپنگ گرائونڈ کے بالکل قریب ہے۔  فضائی آلودگی اور بدبودار فضا سے عمررسیدہ افراد سانس کی بیماریوںمیں مبتلاہورہےہیں۔ متعدد گھر کے افراد کو میں جانتاہوںجو فضائی آلودگی کی وجہ سے اکثر بیمار رہتےہیں۔ اس بارےمیں کئی مرتبہ احتجاج بھی ہوچکاہے لیکن ابھی تک مسئلہ حل طلب ہے۔‘‘
  اس تعلق سے گزشتہ دنوں منترالیہ میں ایک میٹنگ بھی ہوئی تھی جس میں متعلقہ محکمہ کےذمہ داران کی توجہ اس طرف مبذول کرائی گئی ۔میٹنگ میں شریک ایڈوکیٹ ابھیجیت رانے کے مطابق ’’سپریم کورٹ کی ہدایت اور ماحولیاتی نظام کی خلاف ورزی کرتےہوئے کانجور مارگ میں ڈمپنگ گرائونڈ جاری ہےحالانکہ یہ علاقہ کوسٹل ریگولیشن زون ون میں شامل ہے۔ متعلقہ محکمہ گزشتہ ۱۳؍سال میں یہاں کے ڈمپنگ گرائونڈ سے ہونے والی آلودگی پر قابوپانےمیں ناکام رہا ہے۔ گزشتہ ہفتہ یہاں کے ڈمپنگ گرائونڈ میں آگ لگ گئی تھی جبکہ کنمور نگر کالونی یہاں سے صرف ۵۰۰؍میٹر کی دوری پر ہے۔ایسےمیں اندازہ لگایاجاسکتاکہ متعلقہ محکمہ اس معاملے میں کتنا سنجیدہ ہے؟‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK