Inquilab Logo

آج سےٹیکسی اور آٹو کے کرائے میں اضافہ

Updated: October 01, 2022, 10:11 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

مسافروں کے ساتھ ٹیکسی اور آٹو رکشا کے ڈرائیوربھی پریشان،یہاں تک کہ یونین لیڈران بھی خوش نہیں

Despite the increase in fares, drivers are still skeptical about the benefits
کرائے میں اضافہ کے باوجود فائدہ کے تعلق سے ڈرائیور اب بھی شکوک وشبہات میں مبتلا ہیں

ٹیکسی ،آٹور کشا اورکول کیب کے کرائے میں اضافے کا آج یکم اکتوبرسے نفاذ ہوگا ۔ اس اضافے سے شہریوںپرمزیدبوجھ پڑے گا ۔اس کی وجہ یہ ہےکہ کھانے پینے اوردیگر ضروری اشیاء کوجی ایس ٹی کے دائر ے میںلائے جانے کےبعدسے ہی شہری مہنگائی سے بے حال ہیں۔
 دوسری جانب صورتحال یہ ہےکہ ٹیکسی ،آٹورکشا اورکول کیب کےکرائے میں۳؍ تا ۷؍ روپے اضافے کو مسافر جہاں بوجھ قرار دے رہے ہیںوہیں ٹیکسی اورآٹورکشا چلانے والے بھی زیادہ خوش نہیں ہیں۔ کچھ تو ایسے بھی ملے جنہیں اس کا علم ہی نہیںہے کہ آج سےکرایہ بڑھا یا جارہا ہے۔
مسافرو ںنے بوجھ قرارد یا  
 حاجی محمدالیاس قادری نےکہاکہ ’’ حکومت کوکوئی فیصلہ سوچ سمجھ کرکرنا چاہئے۔ ٹیکسی کے کرائے میں۳؍روپے ، آٹو رکشا کرایہ میں۲؍ روپے اور کول کیب کے کرائے میں۷ ؍ روپے اضافے کومنظوری دی گئی ہے۔ یہ عام لوگو ںپرزیادتی ہے۔ ‘‘ان کے مطابق ’’ ٹیکسی اورآٹورکشا والے بھی پریشان ہیں۔سی این جی کی قیمت پرٹیکس کم کردیا گیا ہوتاتو کرایہ بڑھانےکی ضرورت نہ ہوتی لیکن حکومت اپنے خزانے میں معمولی کمی کیلئے بھی تیارنہیںہے۔‘‘نریش کھاریا نامی مسافر سے بات چیت کرنے پر انہوںنے برہمی کا اظہار کیا اورکہا کہ ’’حکومت کےذمہ داروں کوکیا کرنا ہے، انہیں آرڈر پاس کرنا ہے،مر تو عام آدمی رہا ہے نا ۔‘‘ انہوںنے یہ بھی کہا کہ ’’اس وقت ایسے فیصلے صر ف الیکشن کے پیش نظرکئے جارہے ہیں۔ اب توبی ایم سی ملازمین کو۲۲۵۰۰؍ روپے بونس کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔کیا اب حکومت کےخزانے پربوجھ نہیںپڑےگا جیسا کہ سی این جی کی قیمت کم کرنے پرکہاجارہا تھا۔ ‘‘
 محسن شیخ نےکہا کہ ’’ ہرطرف سے اضافے کی ہی خبریں آرہی ہیں ،کسی جگہ سےتخفیف کی اطلاع نہیںمل رہی ہے۔‘‘ ان کے مطابق ’’جی ایس ٹی لگانے کے سبب مہنگائی کا یہ حال ہےکہ نمک جیسی چیزپربھی فی کلو ۳؍روپے اضافہ ہوگیا ہے۔ آٹورکشا اورٹیکسی کابڑھایا گیا کرایہ لوگوں پرمزید بوجھ ہے۔‘‘ 
ڈرائیوروں کی زبانی 
 کرائے میںاضافے کے تعلق سے محبوب شیخ نامی ٹیکسی ڈرائیورنے قدرے بیزاری کے انداز میں جواب دیا اور کہاکہ ’’بھائی جب بڑھے گا تو دیکھا جائے گا کہ دھندے پر کتنا اثر پڑتا ہے،نفع ہوتا ہے یا نقصان ۔ ویسے بھی ۳؍روپے کا اضافہ کوئی معنیٰ نہیںرکھتا ہے،کم ازکم ۵؍روپے ہوناچاہئے تھا ۔‘‘
 عبدالرحیم انصاری نامی ایک اورٹیکسی ڈرائیور نے کہا کہ ’’اس سے انکار نہیںکیا جاسکتا کہ کرائے میںاضافے سے مسافر کم ہوںگے۔ویسے بھی بس کا ٹکٹ ۶؍روپے ہے،جس سے زیادہ ترمسافر بسوں میںسفر کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ ابھی میٹر وغیرہ کی تبدیلی کے بعد ہی اضافہ شدہ کرایہ وصول کیا جاسکے گا۔‘‘ ایک وجہ انہوں نےیہ بھی بتائی کہ جب تک میٹر پر رقم نمایاں نہیں ہوتی ہے تب تک بڑھاہوا کرایہ لینا آسان نہیںہوتا۔‘‘
 آٹورکشا ڈرائیورحسین رحیم خان نے کہا کہ ’’ کرایہ میں اضافےپرخوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔اس لئے کہ ابھی کئی مرحلے طے کرنا ہونگے۔میٹر میںچِپ لگانے کا خرچ آئے گا اور اس میں۳؍تا ۴؍مہینے کا وقت لگے گا کیونکہ میٹر میں تبدیلی کاعمل صفر سے شروع ہوگا ۔‘‘ان کے مطابق ’’ ۲۱؍روپےکی جگہ ۲۳؍ روپے کرنے سے چھُٹّا دینے کا بھی مسئلہ ہوگا ۔ اس سے پہلےجب۱۸؍روپے سے ۲۱؍روپے کرایہ کیا گیاتھا تو اس وقت بھی کئی مہینے تک اسی طرح کےمسائل کاسامنا کرنا پڑا تھا ۔اس لئے اگر واقعی اضافہ کرنا ہی تھا تو بھلے مسافر اورکم ہوجاتے چلتا ،کم ازکم ۲۵؍ روپے کردیا گیا ہوتا تب بھی غنیمت تھا۔‘‘
یونین لیڈران کوزیادہ فرق نہ پڑنے کی امید
 کالی پیلی ٹیکسی یونین کے جنرل سکریٹری اے ایل قدروس نے کہاکہ ’’کرائے میں چونکہ صرف ۳؍روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اس لئے یہ امید ہے کہ مسافرو ںکی تعداد میں کمی نہیں ہوگی، نہ ہی مسافر اسے بوجھ سمجھیںگے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر سی این جی کی قیمت کم کرنے اورسبسیڈی دینے کا مطالبہ منظور کرلیاگیا ہوتا تو کرائے میں اضافے کی نوبت ہی نہ آتی ۔‘‘ 
 آٹورکشا ٹیکسی مینس یونین کےسربراہ ششانک راؤ نے کہا کہ ’’حکومت کی عدم توجہی کےسبب شہریوں پربوجھ پڑرہا ہے۔‘‘ انہوںنے ٹیکسی اورآٹورکشا کے کرائے میںاضافے سے عدم اطمینان کا اظہارکیا اوراس سے بھی اتفاق کیا کہ کرائے میں اضافے کےسبب مسافر کم ہوں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK