چرار شریف قصبے میں کمار محلہ کے بیشتر خاندان اسی کاروبار سے وابستہ ہیں اور آج بھی تقریباً ۵۰؍فیصد افراد اپنی روزی روٹی اسی پیشے سے کما رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: September 26, 2025, 3:09 PM IST | Agency | Srinagar
چرار شریف قصبے میں کمار محلہ کے بیشتر خاندان اسی کاروبار سے وابستہ ہیں اور آج بھی تقریباً ۵۰؍فیصد افراد اپنی روزی روٹی اسی پیشے سے کما رہے ہیں۔
کشمیر میں مٹی کے برتن ایک بار پھر گھروں کی زینت بن رہے ہیں۔ ان کی خریدو فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں قصبہ بیروہ کے ایک کاریگر غلام نبی کمار نے خبر رساں ایجنسی یو این آئی کو بتایا:’’ `اب ایک بار پھر دیہات کے ساتھ ساتھ شہروں اور قصبوں کے لوگ بھی خصوصی طور پر کھانا پکانے کے لئے مٹی کے برتن خریدتے ہیں کیونکہ ان میں تیار ہونے والا کھانا صحت کے لئے مفید سمجھا جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا:’’ `مٹی کے برتن ہر لحاظ سے مفید ہیں ۔ صحت کے لئے فائد ہ بخش ہیں جبکہ سستے بھی ہیں جنہیں ہر کوئی خرید سکتا ہے اور اس کے علاوہ خوبصورت بھی ہیں کیونکہ ہم بھی اب مانگ اور فیشن کے مطابق مختلف ڈیزائنوں کے برتن تیار کرتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا: ’’ہم مٹی کی ایسی چیزیں بھی بناتے ہیں جن کو گھروں میں آرائش و زیبائش کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور ان کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس سے مقامی ہنر کو دوام ملتا ہے اور روز گار کا موقع بھی پیدا ہوتا ہے۔‘‘
کشمیر میں مٹی کے برتن صرف استعمال کی چیز نہیں بلکہ فن اور ثقافت کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔ شادی بیاہ کے مواقع پر بھی ان برتنوں کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے، جہاں دہی، مٹھائیاں اور دیگر اشیاء انہی برتنوں میں رکھ کر پیش کی جاتی ہیں۔ وسطی ضلع بڈگام کے معروف قصبہ چرار شریف کے کمارمحلہ سے تعلق رکھنے والے کاریگر مشتاق احمد کمار نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ وہ اس پیشے سے کئی دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا: `’’ہمارے باپ دادا بھی یہی کام کرتے تھے اور میں خود گزشتہ۳۵؍ برس سے مٹی کے برتن سازی کے ساتھ جڑا ہوا ہوں۔‘‘
مشتاق احمد نے کہا :’’ گزشتہ چند برس کے دوران دوبارہ مٹی کے برتنوں کا استعمال کا رجحان بڑھا ہے۔ معدے کی بیماریاں عام ہونے کی وجہ سے ڈاکٹرز بھی عوام کو مٹی کے برتنوں کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ یہ انسانی صحت کیلئے مفید سمجھے جاتے ہیں۔ وادی کے دیہی علاقوں میں یہ روایت آج بھی قائم ہےلیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ شہری علاقوں کے لوگ بھی ایک بار پھر ان برتنوں کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ ‘‘
کاریگر نے کہا :’’ چرار شریف قصبے میں کمار محلہ کے بیشتر خاندان اسی کاروبار سے وابستہ ہیں اور آج بھی تقریباً ۵۰؍فیصد افراد اپنی روزی روٹی اسی پیشے سے کما رہے ہیں۔ ‘‘