آپسی تعلقات میں ۲؍ سال کی کشیدگی کے بعد جی-۲۰؍ کے دوران اہم پیش رفت، ۲۰۳۰ء تک دوطرفہ تجارت کو ۵۰؍ ارب ڈالر تک پہنچانے کا عزم۔
وزیر تجارت پیوش گوئل کنیڈا کے وزیر برآمدات منندر سدھو کے ساتھ۔ تصویر:آئی این این
آپسی تعلقات میں۲؍ سال کی کشیدگی کے بعد ہندوستان اور کنیڈا آزادانہ تجارتی معاہدہ کیلئے بات چیت کو بحال کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔دونوں ملک ۲۰۳۰ء تک دو طرفہ تجارت کو بڑھا کر ۵۰؍ ارب ڈالر تک لے جانے کیلئے پُرعزم ہیں۔ مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کی اطلاع پیر کو ملک کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے دی۔ گفتگو کی بحالی کافیصلہ جوہانسبرگ میں جی -۲۰؍ سمٹ کے دوران مودی اور کنیڈا کےوزیراعظم مارک کارنی کے درمیان ہونےوالی بات چیت میں ہوا۔
تعلقات میں ۲؍ سال کے تناؤ کے بعد اہم پیش رفت
کمپری ہینسیواکنامک پارٹنر شپ اگریمنٹ(سیپا) (جسے عرف ِ عام میں آزادانہ تجارتی معاہدہ یا ایف ٹی اے بھی کہا جاتا ہے) پر ۲؍ سال کے سفارتی تناؤ کے بعدمذاکرات کی بحالی معاشی تعلقات کو پٹری پر لانے کی جانب پہلی بڑی کوشش ہے۔ پیوش گوئل نے بتایا کہ ’’اعلیٰ اہداف‘‘ والے اس معاہدہ کا مقصد ۲۰۳۰ءتک دو طرفہ تجارت کو۵۰؍ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔ انہوں نے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ’’ہم نے اعلیٰ اہداف والے سیپا معاہدہ پرمذاکرات شروع کرنے اور ۲۰۳۰ء تک دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو دگنا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘‘ان کے مطابق ایف ٹی اے دونوں ممالک کے درمیان ’’اعتماد کا مظاہرہ‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرے گا اور دونوں ملکوں کے کاروبار کیلئےمضبوط فریم ورک فراہم کرے گا۔
وہ شعبے جن میں تجارتی تعاون گہرا ہوسکتاہے
مرکزی وزیر نے اس موقع پر اُن شعبوں کا بھی ذکر کیا جن میں ہندوستان کو کنیڈا کے ساتھ گہرے تعاون کی امید نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اور بہت کچھ کنیڈا کو دے سکتے ہیں۔‘‘ وزیر نے اس ضمن میں اہم معدنیات، پراسیسنگ ٹیکنالوجیز، ایٹمی توانائی میں تعاون اور سپلائی چین کی مضبوطی کا حوالہ دیا۔ یورانیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’ایٹمی توانائی کے تعلق سے بھی اچھے امکانات موجود ہیں خصوصاً کنیڈا کے ساتھ یورانیم سپلائی میں تعاون میں مثبت پیش رفت کی امید ہے۔‘‘
دوطرفہ مذاکرات کیوں رُکے تھے؟
ہندوستان اور کنیڈا کے درمیان مذاکرات۲۰۲۳ء میں خالصتان حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی بنا پر ہونےوالے تنازع کی وجہ سے روک دیئے گئے تھے۔اُس وقت کے کنیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجّر کے قتل میں ہندوستان کے ممکنہ رول کا الزام لگایا تھا، جسے نئی دہلی نے ’’بیہودہ‘‘ قرار دیا تھا۔ اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مسلسل خراب ہوتے چلے گئے اور آزادانہ تجارتی معاہدہ پر مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہوگئے۔ ’سیپا‘ پر گفتگو دوبارہ شروع کرنے کی اس نئی کوشش کا آغاز اس وقت ہوا جب وزیر اعظم نریندر مودی نے جون میں جی-۷؍ سربراہی اجلاس کے موقع پر کنیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی سے ملاقات کی تھی۔مارچ۲۰۲۲ء میں دونوں ملکوں نےعبوری طور پر ابتدائی فریم ورک کیلئے ’’ارلی پروگریس ٹریڈ ایگریمنٹ‘‘ کے تحت مذاکرات دوبارہ شروع کئے تھے۔ اس سلسلے میں ۶؍ سے زیادہ نشستیں ہوچکی ہیں۔
آزادانہ تجارتی معاہدہ میں کیا ہوتا ہے؟
عام طور پر آزادانہ تجارتی معاہدے میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے تجارت کو آسان بنانے کیلئے ایک دوسرے کے ہاں سے درآمد ہونے والی اشیاء اور مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں بڑی حد تک کمی کرتے ہیں یا پھر انہیں ختم کر دیتے ہیں۔ وہ خدمات کی تجارت کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کیلئے قواعد و ضوابط کو بھی نرم کرتے ہیں۔نسبتاً کمزور تجارتی سال کے بعد۲۵-۲۰۲۴ء میں ہندوستان کی کنیڈا کو برآمدات ۹ء۸؍ فیصد بڑھ کر۴ء۲۲؍ ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جبکہ درآمدات ۲ء۳۳؍ فیصد گھٹ کر۴ء۴۴؍ ارب ڈالر رہیں۔ ۲۰۲۳ء میں اشیا اور خدمات کی دو طرفہ تجارت۱۸ء۳۸؍ ارب ڈالر تھی۔ کینیڈا میں تقریباً۲۹؍ لاکھ ہندوستانی نژاد افراد اور ۴ء۲۷؍ لاکھ سے زائد ہندوستانی طلبہ مقیم ہیں۔
نئے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر غور
پیوش گوئل نے بتایا کہ وہ کنیڈا کے وزیر برآمدات، بین الاقوامی تجارت اور اقتصادی ترقی، منندر سدھو کے ساتھ ۲؍مرتبہ مذاکرات کر چکے ہیں۔اس میں اس ماہ کے اوائل میں ہونے والا ’’انڈیا-کنیڈا وزارتی مکالمہ برائے تجارت و سرمایہ کاری‘‘ بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ اے آئی، کوانٹم کمپیوٹنگ، مشین لرننگ اور ڈیٹا سینٹر جیسے نئے شعبے مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا بڑا محور بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے اے آئی پر توجہ دے سکتے ہیں… جہاں ہندوستان کو اسٹریٹجک برتری حاصل ہے۔‘‘