ٹرمپ کے رویہ کے باوجود آئندہ سال تک واشنگٹن سے ایندھن کے امپورٹ میں ۱۵۰؍ فیصد سےزیادہ اضافہ ہو سکتاہے، روس سے خریداری میں خاموشی سے کمی۔
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 12:54 PM IST | Agency | New Delhi
ٹرمپ کے رویہ کے باوجود آئندہ سال تک واشنگٹن سے ایندھن کے امپورٹ میں ۱۵۰؍ فیصد سےزیادہ اضافہ ہو سکتاہے، روس سے خریداری میں خاموشی سے کمی۔
ہندوستانی مصنوعات پر ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعہ ۲۵؍ فیصد ٹیرف اور ساتھ میں روس سے ایندھن کی خریداری کے اعلان کے بعدحکومت ہند نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ماسکو سےخریداری جاری رکھنے کا اعلان تو کیا ہے مگر حیرت انگیز طور پر امریکہ سے ایندھن کی خریداری میں اضافہ اور روس سے کمی کا رجحان دیکھنےکو مل رہا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے ملنے والیاطلاعات کے مطابق مالی سال۲۰۲۶ء میں امریکہ سے خام تیل کی خریداری کا حجم۱۵۰؍ فیصد سے زیادہ بڑھنےکی توقع ہے۔
پہلی سہ ماہی میں زبردست اضافہ
امریکہ سے تیل کی خریداری میں اضافہ کا رجحان پہلے ہی ظاہر ہونے لگا ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی یعنی اپریل تا جون ۲۰۲۵ء میں ہی امریکہ سے خام تیل کی درآمد سالانہ بنیاد پر ۱۱۴؍ فیصد بڑھ کر تقریباً۳۷۰؍ کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ گزشتہ سال کی اسی سہ ماہی میں امریکہ سے۱۷۳؍ کروڑ ڈالرکا تیل منگوایا گیا تھا۔ ہندوستان نے امریکہ سے خام تیل کی خریداری میں زبردست اضافہ کیا ہے۔ یہ اضافہ اتنا زیادہ ہے کہ ہندوستان کے درآمدی تیل کے مجموعی حصے میں امریکہ کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔گزشتہ ماہ جولائی میں امریکہ کا خام تیل ہندوستان کی تیل کی کل درآمدات میں۳؍فیصد سے بڑھ کر ۸؍ فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
۲۰۲۵ءکی پہلی ششماہی (جنوری تا جون) میں ہندوستان نے امریکہ سے اوسطاً روزانہ ۲ء۷۱؍ لاکھ بیرل خام تیل منگوایا جو گزشتہ سال اسی مدت میں ۸ء۱؍ لاکھ بیرل تھا۔
امریکہ سے ایل این جی کی درآمد میں بھی اضافہ
ہندوستان نے امریکہ سے خام تیل ہی نہیں بلکہ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی ) کی خریداری میں بھی اضافہ کیا ہے۔۲۰۲۴ء میں نئی دہلی نے واشنگٹن سے تقریباً۱۴۰؍ کروڑ ڈالر کی ایل این جی خریدی تھی جو۲۰۲۵ء میں بڑھ کر تقریباً۲۴۰؍ کروڑ ڈالر ہو گئی۔ یعنی سالانہ بنیاد پر دُگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر جب سے ڈونالڈ ٹرمپ نے دوسری بار صدارت سنبھالی ہے تب سے ہندوستان کی جانب سے امریکہ سے خام تیل کی درآمد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں امریکہ سے خام تیل کی درآمد میں۵۰؍ فیصد سے زائد کا اضافہ ایندھن کی خریداری میں حکومت کی بدلتی ہوئی حکمت عملی کا مظہر بھی ہے۔
روس سے تیل کی خریداری میں کمی
روس سے ہندوستان کے ایندھن خریدنے پر ٹرمپ کی برہمی اور ۲۵؍ فیصد ٹیرف کے ساتھ جرمانہ بھی عائد کرنے کے فیصلے کے باوجود حکومت ہند نے یہ واضح تو کیا ہے کہ وہ قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ایندھن کی خریداری جاری رکھےگا تاہم خبر رساں ایجنسی ’رائٹرس‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ روس سے ہندوستان کی ایندھن کی خریداری میں کمی نظر آنے لگی ہے۔مذکورہ ایجنسی کے مطابق ہندوستانی تیل ریفائنریوں نے جولائی کے بعد سے روس سے تیل خریدنا بنا کردیاہے۔اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ روس کی جانب سے دی جانے والی رعایتیں اس مہینے ۲۰۲۲ء کے بعد سےکم ترین سطح پر آ گئی تھیں۔
خریداری جاری رکھنے کا عزم
حالانکہ روس سے تیل کی خریداری میں یہ کمی ٹیرف کے نافذ کئے جانے سے قبل سے ہی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ البتہ حکومت ہند نےآن ریکارڈ کہا ہے کہ رو س سے تیل کی خریداری جاری رہےگی۔ ٹرمپ کی دھمکیوں پر روسی سے تیل کی خریداری فوری طو رپر روکی بھی نہیں جاسکتی۔ وزارت تیل کے ذرائع کے مطابق’’طویل مدتی معاہدے ہوتے ہیں۔یہ اتنا آسان نہیں کہ راتوں رات خریداری روک دی جائے۔‘‘ جانکار ذرائع نے روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کی وکالت کرتےہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے عالمی بازار میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کو قابو میں رکھا جاسکاہے۔
اگر روس سے تیل کی خریداری بند ہوئی تو کیا ہوگا؟
ٹرمپ انتظامیہ مودی حکومت پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ روس سے ایندھن کی خریداری بند کرے اور امریکہ سے بڑھائے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’خام تیل کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلئے ہندوستان کا روس سے خریداری جاری رکھنا ضروری ہے۔‘‘ذرائع کے مطابق ہندوستان روسی تیل کی خریداری میں بین الاقوامی پروٹوکالز کی مکمل پابندی کرتا ہے۔