Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوپی حکومت نے یادو، مسلم برادری کو نشانہ بنایا، عوامی غصے پر حکم واپس

Updated: August 05, 2025, 8:02 PM IST | Lucknow

اتر پردیش حکومت کی جانب سے ایک متنازع ہدایت نامے نے سیاسی و سماجی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا۔ حکم نامے میں یادو اور مسلم برادری کو مبینہ تجاوزات کے خلاف نشانہ بنانے کی بات کہی گئی تھی جسے عوامی دباؤ پر واپس لے لیا گیا۔

UP Chief Minister Yogi Adityanath. Photo: INN
یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔ تصویر: آئی این این

ایک متنازع ہدایت نامہ، جو ڈائریکٹوریٹ آف پنچایتی راج، اتر پردیش کی جانب سے جاری کیا گیا، نے شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ اس ہدایت نامے میں تمام ضلعی مجسٹریٹس کو حکم دیا گیا کہ وہ ریاست بھر کی دیہی زمینوں پر مبینہ ’’غیر قانونی قبضوں ‘‘ کے خلاف ایک خصوصی مہم شروع کریں جو خاص طور پر یادو ذات اور مسلم برادری کو نشانہ بناتی ہو۔ ۲۹؍ جولائی۲۰۲۵ء کو جاری کردہ ایک خط میں، ڈائریکٹوریٹ آف پنچایتی راج، اتر پردیش نے بی جے پی کسان لیڈر وویک کمار سریواستو کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے تمام ضلعی مجسٹریٹس کو ہدایت دی کہ وہ ’’ایک خاص ذات (یادو) اور ایک خاص مذہب (مسلمان)‘‘کے افراد کی جانب سے ۵۷؍ ہزار ۶۹۱؍ گرام پنچایتوں میں مبینہ غیر قانونی قبضوں کے خلاف کارروائی کریں۔ 

یہ بھی پڑھئے: آسام: بے دخل افراد کو پناہ نہ دیں، وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کی شہریوں سے اپیل

پانچایتی راج کے جوائنٹ ڈائریکٹر، سوریندر ناتھ سنگھ کی جانب سے جاری کردہ ہدایت میں کہا گیا:’’یہ گزارش کی گئی ہے کہ مناسب ہدایات جاری کی جائیں تاکہ گرام سبھا کی زمینیں، تالاب، کھاد کے گڑھے، مویشیوں کے باڑے، کھیل کے میدان، شمشان گھاٹ اور گرام پنچایت کی عمارات کو ایک خاص ذات (یادو) اور ایک خاص مذہب (مسلمان) کے افراد کے غیر قانونی قبضے سے آزاد کرایا جا سکے۔ ‘‘
یہ ہدایت نامہ بی جے پی لیڈر سریواستو کے وزیر اعلیٰ کو۶؍ جولائی۲۰۲۵ء کو لکھے گئے خط کی نقل کے ساتھ جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں شدت اس وقت آئی جب۳؍ اگست کو بلیا ضلع کے پنچایتی راج افسر، اوینیش کمار سریواستو نے بلاک ڈیولپمنٹ افسران کو ایک فالو اپ حکم نامہ جاری کیا۔ بلیا کے افسر نے لکھا:’’براہ کرم اپنے اپنے بلاکس میں مہم چلا کر مذکورہ برادریوں کے غیر قانونی قبضے سے گرام سبھا کی املاک کو آزاد کرانے کیلئے ضروری کارروائی کریں۔ ‘‘یہ ہدایت نامہ سامنے آتے ہی شدید غم و غصہ دیکھنے میں آیا۔ بہت سے لوگوں نے اسے ’’غیر آئینی‘‘، ’’فرقہ وارانہ‘‘ اور ’’ذات پر مبنی امتیاز‘ ‘قرار دیا، اور اسے ’’سیاسی مقاصد کے تحت کیا گیا اقدام‘‘ کہا جو آئین کے آرٹیکل۱۴؍ اور۱۵؍ کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس پر سی بی آئی انکوائری اور ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ 

عوامی دباؤ کے بعد یہ حکم فوراً واپس لے لیا گیا اور پانچایتی راج کے جوائنٹ ڈائریکٹر، ایس این سنگھ کو معطل کر دیا گیا۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈرآئی پی سنگھ نے اس اقدام کو ’’چھوٹی مچھلی کی قربانی‘‘ قرار دیا۔ بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد نے اس حکم کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا:’’یادو اور مسلم برادریوں کو نشانہ بناتے ہوئے گرام سبھا کی زمینوں سے قبضہ ہٹانے کا جو حکم یوگی آدتیہ ناتھ جی کے محکمہ پنچایتی راج کے افسروں کی جانب سے جاری کیا گیا، وہ نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ گہری ذات پرستی اور فرقہ واریت کا مظہر ہے۔ ‘‘انہوں نے الزام لگایا کہ یہ حکم ’’سیاسی محرکات کے تحت‘‘ جاری کیا گیا اور آئین کے آرٹیکل ۱۴؍اور۱۵؍ کی براہ راست خلاف ورزی ہے، جو قانون کی نظر میں مساوات اور مذہب و ذات کی بنیاد پر امتیاز کی ممانعت کی ضمانت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا:’’یہ حکم ملازمین کے ضابطۂ اخلاق کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے، جو واضح طور پر کہتا ہے کہ کسی بھی افسر کو ذات یا مذہب کی بنیاد پر امتیاز برتنا جائز نہیں۔ یہ واضح طور پر انتظامی بدعنوانی اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہے۔ ‘‘چندر شیکھر نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور انہیں ملازمت سے برخاست کیا جائے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اڈانی پورٹس:گوتم اڈانی نے ایگزیکٹیو چیئرمین کا عہدہ چھوڑ دیا

سماجوادی پارٹی کے لیڈر آئی پی سنگھ نے’’ایکس‘‘ پر کہا:’’اسی لئے ہمارے قومی صدر بار بار خبردار کرتے ہیں کہ بی جے پی آئین کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت آئین کو ختم کرنے کی لیبارٹری ہے۔ اس خط کو دیکھیں اور غور سے پڑھیں ‘‘انہوں نے الزام لگایا:’’بی جے پی میں یادو اور مسلم برادریوں کے خلاف نفرت بھری ہوئی ہے۔ یہ سب یوگی، مودی اور شاہ کی رضامندی سے ہو رہا ہے۔ ‘‘ آئی پی سنگھ نے مزید کہا کہ ’’صرف ایک جوائنٹ ڈائریکٹر کو معطل کرنے سے گناہ نہیں دھلیں گے۔ جس کسان سریواستو نے خط لکھا، وہ وزیر اعلیٰ کے دفتر تک کیسے پہنچا؟ اس فائل پر کس نے ریمارکس لکھے اور منظوری دی؟‘‘انہوں نے اوم پرکاش راج بھر کو بھی آڑے ہاتھوں لیا:’’اس محکمے کے وزیر کی زبان جیسے کٹ گئی ہو، ان کے منہ سے کوئی آواز نہیں نکلی۔ وہ خود کو پسماندہ طبقات کا لیڈر کہتے ہیں۔ وہ اقلیتی بہبود کے وزیر بھی ہیں لیکن دونوں برادریوں کی بےعزتی ہو رہی ہے۔ ‘‘آئی پی سنگھ نے کہا:’’یہ سراسر غیر آئینی اقدام ہے۔ اس پر سی بی آئی انکوائری ہونی چاہئے۔ استعفے آنے چاہئیں۔ بڑی مچھلیاں خود کو چھوٹی مچھلیوں کو قربان کر کے محفوظ نہ سمجھیں۔ ‘‘انہوں نے انتباہ دیا کہ ۲۰۲۷ء میں حکومت بدلے گی اور جو افسران ایسے گھناؤنے حکم جاری کر رہے ہیں، وہ جیل جائیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK