Inquilab Logo Happiest Places to Work

انڈیا پوسٹ کی رجسٹرڈ پوسٹ سروس یکم ستمبر سے بند

Updated: August 05, 2025, 8:05 PM IST | New Delhi

۵۰؍ سال پرانی ڈاک کی سہولت اب تاریخ بن جائے گی۔انڈیا پوسٹ نے یکم ستمبر سے رجسٹرڈ پوسٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب سب کو اسپیڈ پوسٹ اپنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

India Post Office.Photo:INN
محکمہ ڈاک۔(تصویر:آئی این این)

انڈیا پوسٹ نے یکم ستمبر۲۰۲۵ء سے اپنی رجسٹرڈ پوسٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ محکمہ ڈاک کے جدید کاری کے منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد کام کو تیزی سے چلانا ہے۔ اب رجسٹرڈ پوسٹ کو اسپیڈ پوسٹ کے ساتھ ضم کر دیا جائے گا جس سے یہ ۵۰؍ سال سے زیادہ پرانی سروس کی تاریخ بن جائے گی۔
رجسٹرڈ پوسٹ کی قیمت۹۶ء۲۵؍ روپے سے شروع ہوتی تھی اور ہر اضافی۲۰؍ گرام کے لیے۵؍ روپے ادا کرنے پڑتے تھے۔ یہ سروس خاص طور پر دیہاتوں اور چھوٹے شہروں میں رہنے والوں کے لیے ایک سستا اور قابل اعتمادمتبادل تھا۔ دوسری جانب اسپیڈ پوسٹ کی ابتدائی قیمت۵۰؍ گرام تک کے لیے۴۱؍ روپے ہے جو کہ رجسٹرڈ پوسٹ سے۲۰۔۲۵؍ فیصد زیادہ مہنگی ہے۔ اس تبدیلی کی وجہ سے چھوٹے تاجروں، کسانوں اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو زیادہ خرچ کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے:اڈانی پورٹس:گوتم اڈانی نے ایگزیکٹیو چیئرمین کا عہدہ چھوڑ دیا

 محکمۂ ڈاک کے سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل نے تمام سرکاری دفاتر، عدالتوں، اسکولوں، کالجوں اور پوسٹل سروسیز کے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے والوں کو یکم ستمبر تک مکمل طور پر اسپیڈ پوسٹ پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اسپیڈ پوسٹ سے ترسیل میں تیزی آئے گی، ٹریکنگ میں بہتری آئے گی اور کام کاج میں مزید شفافیت آئے گی۔ اسپیڈ پوسٹ کا آغاز۱۹۸۶ء میں ہوا تھا اور یہ پہلے ہی  عوام  میں مقبول ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں رجسٹرڈ پوسٹ کے استعمال میں مسلسل کمی آئی ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق۱۲۔۲۰۱۱ء میں۲۴۴ء۴؍ملین رجسٹرڈ میل بھیجے گئے تھے، یہ تعداد۲۰۔۲۰۱۹ء میں کم ہو کر۶ء۱۸۴؍ ملین رہ گئی۔ ڈجیٹل کمیونیکیشن اور پرائیویٹ کوریئر اور ای کامرس لاجسٹکس کے بڑھنے کی وجہ سے اس سروس کی مانگ میں کمی آئی ہے۔ تاہم رجسٹرڈ پوسٹ پر پابندی نے بہت سے لوگوں کو جذباتی کر دیا ہے، خاص طور پر بزرگوں اور دیہات میں رہنے والوں کو۔ یہ سروس انگریزوں کے دور سے موجود تھی اور اس پر بینکوں، یونیورسٹیوں، عدالتوں اور سرکاری دفاتر کا بھروسہ تھا۔ اس کی خاصیت یہ تھی کہ حوالگی کا ثبوت عدالت میں بھی درست تھا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK