انڈیا الائنس کے لیڈران نے نائب صدرجمہوریہ کے عہدہ کیلئے اتحاد کے امیدوار سابق جج بی سدرشن ریڈی کاپارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں استقبال کیا۔کھرگے نے کہا کہ سدرشن ریڈی کی پوری زندگی آئینی روایات، عقائد اور جمہوری اقدار کے لیے وقف رہی ہے
EPAPER
Updated: August 20, 2025, 11:56 PM IST | New Delhi
انڈیا الائنس کے لیڈران نے نائب صدرجمہوریہ کے عہدہ کیلئے اتحاد کے امیدوار سابق جج بی سدرشن ریڈی کاپارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں استقبال کیا۔کھرگے نے کہا کہ سدرشن ریڈی کی پوری زندگی آئینی روایات، عقائد اور جمہوری اقدار کے لیے وقف رہی ہے
انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ نے بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے سینٹرل ہال میں نائب صدر کے امیدوار سابق جج بی سدرشن ریڈی کو مبارکباد دی اور تمام ممبران پارلیمنٹ سے ان کی جیت کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔ انڈیا الائنس کی جانب سے کانگریس صدر ملکا ارجن کھرگے نے سدرشن ریڈی کو گلدستہ پیش کیا اور اپوزیشن کی جانب سے ان کا خیرمقدم کیا۔ کھرگے کے علاوہ دونوں ایوانوں میں اپوزیشن اتحاد کے تقریباً سبھی اراکین بشمول کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر سونیا گاندھی، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، ڈی ایم کے کے تروچی شیوا، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی مہوا ماجھی ، شیوسینا کے ترجمان و رکن پارلیمان سنجے راؤت اور دیگر شامل تھے۔
تقریب میں سدرشن ریڈی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا،’’انڈیا الائنس کی تمام جماعتوں نے مشترکہ طور پر سابق جسٹس بی سدرشن ریڈی کو اپنا امیدوار قرار دیا ہے۔ اس موقع پر، میں دونوں ایوانوں کے تمام ممبران پارلیمنٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آئین، پارلیمنٹ اور جمہوریت کے اعلیٰ ترین وقار کو دوبارہ قائم کرنے کے لئے سدرشن ریڈی کی حمایت کریں اور انہیں منتخب کریں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت نے گزشتہ۱۱؍ سالوں کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بہت زیادہ امتیازی سلوک کیا ہے۔ حکمران جماعت خود پارلیمانی کام میں رکاوٹیں کھڑی کرتی ہے اور اقلیتی حکومت ہونے کے باوجود عوام دشمن قوانین منظور کرانے کےلئے اکثریت کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ مانسون اجلاس میں پورے ملک نے دیکھا ہے کہ کس طرح مودی حکومت نے اپوزیشن کی شرکت کے بغیر من مانی اور عجلت میں بل پاس کیا۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بل کو منظور کرانے میں ایوان کے اسپیکر کا کردار اہم رہا ہے۔ اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ کو بولنے کی اجازت نہ دینا، انہیں بلا وجہ معطل کرنا ایسے اقدامات ہیں جو ہندوستانی پارلیمنٹ کے سیاہ باب ثابت ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نائب صدر کا عہدہ ملک کا دوسرا اعلیٰ ترین آئینی عہدہ ہے۔ ڈاکٹر ایس رادھا کرشنن کے زمانے سے راجیہ سبھا میں جو شاندار روایات قائم تھیں اور اپوزیشن کو ان کا احترام مل رہا تھا، وہ تمام روایات اب ٹوٹ رہی ہیں۔ ان تمام حالات کے پیش نظر اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ ماحول میں سپریم کورٹ کے سابق جج سدرشن ریڈی کو اپنا امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سدرشن ریڈی کی پوری زندگی آئینی روایات، عقائد اور جمہوری اقدار کے لیے وقف رہی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’سابق جسٹس سدرشن ریڈی کو عدالتی اور قانونی شعبے میں کئی دہائیوں کا تجربہ حاصل ہے۔ وہ آئینی اقدار کے ایک علمبردار ہیں اور تمام سیاسی پارٹیوں میں ان کی قدر کی جاتی ہے۔ خاص طور پر انہوں نے تلنگانہ میں ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق کام کیا اور تلنگانہ کے لیے سماجی انصاف کا ایک ویژن تیار کرنے میں مدد کی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اتفاق سے میں نے ان کی جیب میں جھانکا تو حیرت ہوئی کہ ان کے پاس آئین کی ایک کاپی تھی۔انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ۵۲؍ سال سے آئین اپنے ساتھ رکھتے آ رہے ہیں ۔‘‘