Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں بھیجی جانے والی امداد نا کافی ہے، اس سے قلت دور نہیں ہوگی

Updated: August 21, 2025, 2:34 PM IST | Agency | Geneva

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق نے کہا کہ امداد تک فلسطینیوں کی رسائی ’جان لیوا‘ ثابت ہو رہی ہے جس کیلئے اسرائیل ذمہ دار ہے۔

Aid is being delivered via parachute to devastated Gaza. Photo: INN
تباہ حال غزہ میں پیراشوٹ کے ذریعے امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے تمام علاقوں میں غذائی قلت کا خطرہ بڑھ رہا ہے کیونکہ اسرائیل امدادی سامان کی رسائی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے اور فوجی  حملے جاری ہیں جو مزید فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کر رہے ہیں۔دفتر کے ترجمان ثمین الخیطان نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال براہ راست اسرائیلی حکومت کی پالیسی کا نتیجہ ہے جو انسانی امداد کی رسائی کو روک رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ ہفتوں میں غزہ میں پہنچنے والی امداد کی مقدار قحط سے بچنے کیلئے  ضروری مقدار سے بہت کم ہے۔
بھوک کے سبب ہلا کتیں
 انہوں نے بتایا کہ غزہ میں بھوک کے سبب ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، مہلوکین  میں بچے بھی شامل ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج نے شمالی علاقے میں اپنی کارروائیاں بڑھا دی ہیں اور فلسطینیوں کو المواصی کی جانب نقل مکانی کا حکم دیا ہے، حالانکہ وہاں بھی اسرائیل بمباری کررہا ہے جسکے نتیجے میں حالات انتہائی خراب ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ المواصی میں لاکھوں پناہ گزین خوراک، پانی، بجلی اور پناہ کی سہولت سے محروم ہیں۔ الخیطان نے بتایا کہ امدادی سامان تک رسائی ’جان لیوا‘ ہو سکتی ہے اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ۲۷؍ مئی سے اب تک ۱۸۵۷ء فلسطینی خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں جن میں  بیشتر  اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔
صورتحال بدستور مخدوش 
 ادھر ادارہ برائے انسانی ہم آہنگی کے ترجمان ینس لارکے نے کہا کہ صورتحال پہلے ہی بگڑ چکی ہےکیونکہ اسرائیل نے پناہ گاہ کے سامان کی رسائی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ لارکے نے بتایا کہ پناہ گاہ کے سامان کی پابندی تقریباً۵؍ ماہ جاری رہی، جس کے دوران ۷۰۰؍ ہزار سے زیادہ فلسطینی دوبارہ نقل مکانی پر مجبور ہوئے، جس سے خاندانوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں  جو اکثر اپنے خیمے پیچھے چھوڑنے پر مجبور ہوتے ہیں۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ شہر میں فوجی کارروائی بڑھاتا ہے تو یہ مزید نقل مکانی کی لہر پیدا کرے گا، خاص طور پر بچوں، خواتین، زخمیوں اور معذوروں کیلئے خطرناک ثابت ہو گا۔اگرچہ اسرائیل نے حال ہی میں پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا، اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار اب تک کسی بھی امدادی سامان کو داخل نہیں کر سکے، کیونکہ کسٹم کے اجازت نامے اور دیگر انتظامی رکاوٹیں موجود ہیں۔اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ غزہ میں ۱۳؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار افراد کو فوری پناہ کی ضرورت ہے، جبکہ موجودہ خیمے بار بار نقل مکانی اور شدید موسمی حالات کی وجہ سے خراب ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK