نیتن یاہو کی اشتعال انگیزی اور دباؤ پر فرانس نے کہا کہ ’’یاہو ہمیں نہ سیکھائیں‘‘ آسٹریلوی وزیرداخلہ نے کہا کہ’’یاہو کا بیان ان کی جھنجلاہٹ کا عکاس۔‘‘
EPAPER
Updated: August 21, 2025, 2:26 PM IST | Agency | Canberra/Paris/Tel Aviv
نیتن یاہو کی اشتعال انگیزی اور دباؤ پر فرانس نے کہا کہ ’’یاہو ہمیں نہ سیکھائیں‘‘ آسٹریلوی وزیرداخلہ نے کہا کہ’’یاہو کا بیان ان کی جھنجلاہٹ کا عکاس۔‘‘
عالمی برادری کی جانب سے غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیاجانا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو بوکھلاہٹ کا شکار بنارہا ہے۔ فرانس اور آسٹریلیا نے یاہوکی سخت بیانی اور شرانگیز اقدام پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اس کا اثر سفارتی سطح تعلقات میں بھی نظر آرہا ہے۔
آسٹریلیا نیتن یاہو کے`طنزیہ بیانات اور اقدام پر برہم
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز کے حوالے سے بیان’ ’ اسرائیل سے غداری کرنے والا کمزور سیاستداں‘‘ پر آسٹریلیا نےسخت ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں تازہ اضافہ ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر داخلہ ٹونی برک نے کہا کہ نیتن یاہو کا یہ بیان ایک’’مایوس لیڈر کی جھنجھلاہٹ‘‘کو ظاہر کرتا ہے۔ بروک نے اے بی سی سے کہا کہ’’طاقت کا اندازہ اس بات سے نہیں لگایا جاتا کہ آپ کتنے لوگوں کو تباہ کر سکتے ہیں یا کتنے بچوں کو بھوکا چھوڑ سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ہم نے جو کچھ ان کے اقدامات میں دیکھا ہے وہ اسرائیل کو دنیا سے مزید الگ تھلگ کرنے کا عمل ہے، اور یہ انکے مفاد میں بھی نہیں ہے۔‘‘ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب کینبرا نے گزشتہ ہفتے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا، اس عمل میں فرانس، کنیڈا اور برطانیہ بھی شامل ہیں۔ یاہو نے غصے کا اظہار کیا اور البانیز پر ’’آسٹریلیا کے یہودیوں کو نظرِ انداز کرنے‘‘ کا الزام لگایا۔
آسٹریلیا اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات میں تلخ آئی
حالیہ ایام میں دونوں ممالک کے تعلقات میں نمایاں بگاڑ آیا ہے۔ پیر کو آسٹریلیا نے دائیں بازو کے اسرائیلی سیاستدان سمچا روتھمین کا ویزایہ کہتے ہوئے کہ ان کا دورہ ’’ ملک میں تقسیم کو ہوا دے گا‘‘، منسوخ کر دیا ۔منگل کو اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سارونے فلسطینی اتھاریٹی کیلئے آسٹریلوی سفارتکاروں کے ویزے منسوخ کر کے جواب دیا۔آسٹریلیا نے اس اقدام کو ’’غیر منصفانہ رد عمل‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ نیتن یاہو کی ایکس پوسٹ نے تنازع کو مزید ہوا دی۔ جس میں یاہو نے کہا کہ: ’’تاریخ البانیز کی اصلیت کو یاد رکھے گی: ایک کمزور سیاستداں جس نے اسرائیل سے غداری کی اور آسٹریلیا کے یہودیوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا۔‘‘ خیال رہے کہ آسٹریلیا کو طویل عرصے سے اسرائیل کا قریبی دوست سمجھا جاتا ہے، اور ملبورن کبھی اسرائیل کے باہر ہولوکاسٹ سے بچنے والے یہودیوں کا بڑا گھر تھا۔ لیکن غزہ میں نسل کشی نے تعلقات کو نئی شکل دی ہے۔ آسٹریلیا اور اسرائیل کے تعلقات پہلے ہی گزشتہ سال سڈنی اور ملبورن میں اسلام دشمن حملوں کی لہر سے کشیدہ ہو چکے تھے۔
یاہو نے کیا کہا اور میکرون نے کیا جواب دیا
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے صدر ایمانویل میکرون پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ستمبر میں اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر کے یہود دشمنی کو ہوا دے رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر نے منگل کو نیتن یاہو کے الزامات کو `گھٹیا اور `غلط قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ `یہ وقت سنجیدگی اور ذمہ داری کا ہے نہ کہ جوڑ توڑ کا ۔ نیتن یاہو کا الزام میکرون کو لکھے گئے ایک خط میں لگایا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کے اعلان کے بعد فرانس میں یہود دشمنی میں اضافہ ہوا ہے،فلسطینی ریاست کے لئے آپ کا مطالبہ اس یہودی مخالف آگ پر ایندھن ڈالتا ہے۔ یہ سفارتکاری نہیں ہے اس سے حماس کی دہشت گردی کو فروغ ملتا ہے، یرغمالیوں کی رہائی سے حماس کے انکار کو سخت کیا جاتا ہے، فرانسیسی یہودیوں کو دھمکانے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور اب آپ کی سڑکوں پر یہودی نفرت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
یہود دشمنی کے متعلق نیتن یاہو ہمیں نہ سیکھائیں : فرانسیسی وزیر
فرانس کے یورپی امور کے وزیر بنیامین حداد نے بی ایف ایم ٹی وی پر کہا کہ میکرون اور ان کی حکومت ہمیشہ یہود دشمنی کے خلاف انتہائی پرعزم رہی ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جسے آلہ کار نہیں بنایا جانا چاہئے ... یہود دشمنی کے خلاف جنگ میں فرانس کے پاس سیکھنے کے لئے کوئی سبق نہیں ہے۔ فرانسیسی صدر نے مزید کہا تھا کہ ’’یہودی برادری کے خلاف تشدد ناقابل برداشت ہے" اور میکرون کی جانب سے۲۰۱۷ء کے بعد سے تمام حکومتوں کو یہود مخالف کارروائیوں کے خلاف سختی سے کارروائی کرنے کی ہدایات پر روشنی ڈالی۔