پہلے ان لوگوں کو سزادی جاتی تھی جو مسلسل ۳؍ جمعہ ترک کر دیتے تھے، اب ایک جمعہ نماز نہ پڑھنے پر ۲؍ سال قید یا ۳؍ہزار جرمانہ۔
EPAPER
Updated: August 21, 2025, 2:37 PM IST | Agency | Kuala Lumpur
پہلے ان لوگوں کو سزادی جاتی تھی جو مسلسل ۳؍ جمعہ ترک کر دیتے تھے، اب ایک جمعہ نماز نہ پڑھنے پر ۲؍ سال قید یا ۳؍ہزار جرمانہ۔
ملائیشیا کی ایک ریاست میں مسلمان مردوں کو جمعے کی نماز بلاعذر چھوڑنے پر شریعت کے تحت دو سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے یا بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ملائیشیا کی ترنگگانو ریاست میںاسلام پسند پان ملائیشین اسلامی پارٹی (پی ایس اے) کا اقتدار ہے۔ وہاں حکومت نے ایک روز قبل اعلان کیا ہے کہ جمعہ کی نماز ادا نہ کرنے والوں کو شریعت ایکٹ کے تحت قید کی سزا یا ۳؍ ہزار رنگٹ (قریب ۶۵؍ ہزار روپے)تک جرمانہ ، یا دونوں میں سے کوئی بھی سزا دی جائے گی۔
ترنگگانو ریاستی ایگزیکٹیو کونسل کے رکن محمد خلیل عبدالہادی نے خبردار کیا کہ جمعے کی نماز ایک بار چھوڑ دینا بھی قابل سزا جرم ہو گا۔ اس سے پہلے مسلسل ۳؍ جمعہ کی نماز نہ پڑھنے پر سزا دی جاتی تھی۔ ملائیشین اخبار بیریتا حریان کے مطابق انہوں نے کہا’ ’یہ یاددہانی اہم ہے کیونکہ جمعے کی نماز نہ صرف ایک مذہبی علامت ہے بلکہ مسلمانوں کی اطاعت کا اظہار بھی ہے، لہٰذا سزا صرف اس صورت میں دی جائے گی جب لوگوں کو جمعے کی نماز پڑھنے کی یاد دہانی کروائی جائے پھر بھی وہ اس فرض کو نظرانداز کریں۔‘انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مساجد پر بینر لگائے گی تاکہ لوگوں کو جمعے کی نماز پڑھنے کی اہمیت یاد دلائی جا سکے، اور یہ مہم قانون کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھانے کیلئے شروع کی گئی تھی۔انہوں نے مزید خبردار کیا کہ نماز چھوڑنے والے مردوں کے خلاف کارروائی عوامی رپورٹوں یا گشتوں کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ ترنگگانو میں برسراقتدار پی ایس اے ملائیشیا کی پارلیمنٹ میں بھی سب سے بڑی جماعت ہے اور ملک کی ۱۳؍ ریاستوں میں سے ۴؍ میں اس کی حکومت ہے۔ وہ ’شرعی حدود‘ جاری کرنے کے حق میں ہے ۔اس نے چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنے اور زنا کیلئے سنگسار کرنے جیسی سزائوں پر مشتمل ایک پینل کوڈ کی تجویز پیش کی تھی۔ملائیشیا کا قانونی نظام دو حصوں میں منقسم ہے، شریعت مسلمانوں کے ذاتی اور خاندانی معاملات کو حل کرتی ہے، جبکہ سول قوانین بھی موجود ہیں۔ ملائیشیا کے قدیم باشندے’ مالے‘ – ملائیشیا کے قانون کے مطابق مسلمان سمجھے جاتے ہیں۔ یہ لوگ ملک کی ۳؍ کروڑ ۳۰؍ لاکھ آبادی کا دو تہائی حصہ ہیں، اور اس میں چینی اور ہندوستانی نسل کی ایک بڑی آبادی بھی موجود ہے۔
گزشتہ نومبر میں، ملائیشیا کی جوہور ریاست کے اعلیٰ ترین اسلامی افسر نے کہا تھا کہ ریاست بھی اس بات کو یقینی بنانے کیلئے نفاذی اقدامات کرے گی کہ تمام مسلمان مرد جمعے کی نماز میں شریک ہوں۔ ملائیشیا کی اعلیٰ عدالت نے فروری ۲۰۲۴ءمیں درجنوں شریعت پر مبنی ریاستی قوانین کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس سے اسلام پسندوں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا، جنہیں خدشہ تھا کہ اس سے ملک بھر میں مذہبی عدالتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔مخالف حکومت والی کیلنتن ریاست کی حکومت نے جن ۱۶؍ قوانین کو نافذ کیا تھا، ان میں ہم جنس پرستی، جنسی ہراسانی، قریبی رشتہ داری میں جنسی تعلقات، لباس کی تبدیلی اور جھوٹا گواہی دینے جیسے جرائم کیلئے سزائیں شامل تھیں۔عدالت نے کہا کہ ریاست ان موضوعات پر اسلامی قوانین نہیں بنا سکتی کیونکہ یہ ملائیشیا کے وفاقی قوانین کے تحت آتے ہیں۔ اس کے بعد پی اے ایس نے عدالت کے باہر بڑے پیمانے پر احتجاج بھی کیا تھا۔