Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھارت نے اپنا رتن کھودیا پرنب مکھرجی کا انتقال ، ایک عہد کا خاتمہ

Updated: September 01, 2020, 9:36 AM IST | Agency | New Delhi

قومی سطح پر۷؍دن کیلئے سرکاری سوگ کااعلان۔ بیٹے ابھیجیت مکھرجی کی جانب سے انتقال کا اعلان ہوتے ہی تعزیت کا تانتا بندھ گیا۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند، نائب صدر وینکیا نائیڈو ، وزیراعظم مودی، کانگریس سربراہ سونیاگاندھی اور راہل گاندھی نے ان کے انتقال کو ملک کا بڑا نقصان قرار دیا۔ الیکشن کمیشن نے انہیں سیاست کا’راج رشی‘ بتایا۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم انہیں فراموش نہیں کرسکیںگے تو نتیش نے ان کے انتقال کو ایک عہد کا خاتمہ قرار دیا۔بیٹی شرمشٹھاکا جذباتی ٹویٹ

Pranabh Mukherjee - PIC : PTI
پرنب مکھرجی ۔ تصویر : پی ٹی آئی

بھارت رتن سے نوازے گئےسابق صدر پرنب مکھرجی کا طویل علالت کے بعد پیر کو انتقال ہوگیا۔سابق صدر کے بیٹے اور سابق رکن پارلیمان ابھیجیت مکھرجی نے ٹویٹ کرکے یہ اطلاع دی۔ وہ۸۴؍برس کے تھے۔ ان کے کنبہ میں دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ ان کی اہلیہ شبھا مکھرجی کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔ ان کے انتقال کی خبر ملتے ہی پورے ملک میں صدمے کی لہر دوڑ گئی۔ صدر رام ناتھ کووند، نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو او روزیراعظم نریندر مودی، لوک سبھااسپیکر اوم برلا، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، کانگریس کی صدر سونیاگاندھی،کانگریس کے سابق سربراہ راہل گاندھی سمیت ملک کے مختلف سیاستدانوں نے پرنب مکھرجی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو ملک کیلئےناقابل تلافی نقصان قرار دیا ۔ مرکزی حکومت نے پرنب مکھرجی کے احترام میں ۷؍ دن کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران کوئی بھی سرکاری تقریب منعقد نہیں کی جائے گی اور قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
 ان  کے انتقال پر ان کی بیٹی شرمشٹھا مکھرجی نے ایک جذباتی پیغام میں کہا کہ میں آپ کی بیٹی کے طور پر پیدا  ہونے کو اپنی خوش قسمتی سمجھتی ہوں۔سابق صدر ایک طویل عرصے سے علیل تھے اور وہ یہاں کے فوجی اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں انہوں نے پیر کی شام آخری سانس لی۔ دماغ میں خون کے کلوٹنگ کو ہٹانے کیلئےان کا آپریشن بھی کیا گیا تھا۔ وہ کورونا پازیٹیو تھے۔شرمشٹھا مکھرجی نے  اپنے  ٹویٹ پر  والد پرنب مکھرجی کی فوٹو شیئر کرتےہوئے جذباتی نوٹ میں لکھا کہ ’’میں سب کو سلام  پیش کرتی ہوں۔ بابا آپ کے پسندیدہ اشعار کے ذریعہ سب کو آپ کا آخری الوداع  کہہ رہی  ہوں۔ آپ نے  ملک کی خدمت کیلئے  زندگی گزاری ہے۔ آپ  کی بیٹی کے طور پر پیدا  ہونا میری خوش بختی  ہے۔‘‘
 صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر پرنب مکھرجی کے انتقال کے بارے میں سن کر دل کو صدمہ پہنچا۔ ان کا انتقال ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’غیر معمولی سوچ کے دھنی، بھارت رتن پرنب مکھرجی کی شخصیت میں قدیم اور جدیدیت کا ایک انوکھا سنگم تھا-پانچ دہائیوں کی اپنی عمدہ عوامی زندگی میں   متعدد اعلیٰ عہدوں پر فائز رہتے ہوئے وہ ہمیشہ زمین سے جڑے رہے۔ وہ اپنی نرم اور ملنسار طبیعت کی وجہ سے سیاسی میدان میں کافی مقبول تھے۔‘‘
 نائب صدر وینکیا نائیڈو نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  ’’پرنب مکھرجی کے انتقال سے مجھے بہت تکلیف پہنچی ہے۔انہوںنے عام زندگی کے طور پر اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا تھا لیکن اپنی محنت اور اپنی ذہانت سے ملک کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے تک پہنچے تھے۔ اپنی طویل اور ممتاز عوامی زندگی میں، انہوں نے ہر عہدے کو وقار بخشا۔‘‘
 وزیراعظم نریندرمودی نےان کے انتقال کو ملک کا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کھو کر پورا ہندوستان غمزدہ ہے۔ انہوں نے قوم کی ترقی کی راہ پر انمٹ نقوش چھوڑا ہے۔ وہ ایک نامور مفکر ، سیاست دان ، سیاست اور معاشرے کے تمام طبقات میں مقبول رہے۔ کئی دہائیوں کی سیاسی زندگی کے دوران، پرنب مکھرجی نے اہم طور پر معاشیات اور اسٹرٹیجک وزارتوں میں طویل عرصے تک کام کیا۔
 الیکشن کمیشن نے آنجہانی مکھرجی کو سیاست کا’راج رشی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک نے ان کے انتقال کی صورت میں اپنا رتن کھودیا ہے۔ الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’’پرنب مکھرجی معیشت، آئینی امور اور تاریخ کے ماہر تھے۔ انہوں نےاس سال الیکشن کمیشن کا پہلا سوکمار سین میموریل لیکچر بھی دیا، جو ملک کے اولین الیکشن کمشنر تھے۔انہوں نے کہا کہ پرنب مکھرجی نے بحیثیت صدرجمہوریہ۲۰۱۶ء اور۲۰۱۷ءمیں ووٹرز ڈے کے موقع پر کمیشن کے پروگرام سے خطاب کیا تھا۔ ان کا انتقال قومی خسارہ ہے۔‘‘
 وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہ ہم انہیں فراموش نہیں کرسکیںگے۔ اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے ٹویٹ کیا کہ’’میں گہرے رنج و غم کے ساتھ یہ بات لکھ رہی ہوں کہ بھارت رتن پرنب مکھرجی ہمارے درمیان سے رخصت ہوگئے ہیں۔ ان کے انتقال سے ایک عہد کاختم ہوگیا۔ کئی دہائیوں سے وہ میرے لئے والد کی حیثیت رکھتے تھے۔جب میں پہلی مرتبہ ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئی،وہ کابینہ میں سینئر رفیق تھے اور جب میں وزیر اعلیٰ بنی تو وہ ملک کے صدر جمہوریہ تھے۔کئی اہم یادیں ہیں۔پرنب دا کے بغیر دہلی کے سفر کا گمان بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ سیاست سے لے کر اکنامی تک وہ ہر ایک سبجیکٹ میں لیجنڈ تھے۔ہم ان کے شکر گزار ہیں اورہمیشہ انہیں یاد کرتے رہیں گے۔‘‘
 مغربی بنگال میں عرصے تک حریفائی کی سیاست کرنے والی سی پی ایم نے بھی انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی خوبیوں کو یاد کیا۔سی پی آئی (ایم) پولٹ بیورو کے ذریعہ پیر کو یہاں ایک تعزیتی پیغام میں کہا کہ ’’پرنب مکھرجی نے نہ صرف ایک رکن پارلیمنٹ بلکہ ایک مرکزی وزیر کی حیثیت سے بھی بہت سی حکومتوں میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ ملک کے ممتاز سیاستدانوں میں شامل تھے۔‘‘پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی کہاگیا کہ پرنب مکھرجی کے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھتے تھے۔ انہوں نے حکومت کیلئے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔
 مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے ان کے  انتقال کو اپنا ذاتی نقصان بتایا۔  انہوں نے لکھا کہ مکھرجی کے ساتھ طویل عرصے تک کام کرنے کا موقع ملا اوراس دوران ان سے بہت کچھ سیکھنے کا بھی موقع ملا۔ وہ ایک ہنر مند سیاستداں، سادہ شخصیت کے مالک اوردور اندیش شخص تھے۔راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ ان کی موت سے ملک نے ایک عظیم سیاستداں اور مفکر کھو دیا ہے۔ اپنے  تعزیتی پیغام میں  اشوک گہلوت نے کہا کہ وقار کے حامل  پرنب دا نے اپنی شخصیت اور کام سے ملک کے پارلیمانی جمہوریت کو وقار بخشا ہے۔ طویل عوامی زندگی میں آنجہانی مکھرجی جس  عہدے پرفائز رہے،  وہاں انھوں نے اپنے امتیازی کام کے انداز کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ بطور سینئر کانگریسی  لیڈر ان کی خدمات نمایاں رہیں، مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ، ان کی موت میرے لئے ذاتی نقصان ہے۔ بھارت رتن پرنب مکھرجی اپنی ذہانت اور قومی مفادات اور جمہوری اقدار  کے تئیں گہری وابستگی کیلئے ہمیشہ ناقابل فراموش رہیں گے۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ان کا انتقال ایک عہد کا خاتمہ ہے۔
 خیال رہے کہ سابق صدر پرنب مکھرجی۲۱؍دنوں سے فوج کے ریسرچ اینڈ ریفرل اسپتال میں داخل تھے۔ انہیں۱۰؍ اگست کو دماغ میں خون جمنے کی جانچ کے دوران کورونا سے متاثر پایا گیا تھا۔ خون کے دھبوں کو ہٹانے کیلئے ان کی ایمرجنسی زندگی بچانے والی سرجری کی گئی تھی اور انہیں گہری نیم بے ہوشی کی حالت میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔ اسی درمیان ان کی چھاتی اور پھیپھڑوں میں انفیکشن پھیلتا گیا۔ اسپتال نے  پیر کی صبح جاری بلیٹن میں کہا تھا کہ پرنب مکھرجی کی حالت میں اتوار کے بعد گراوٹ درج کی گئی ہے اور ان کے کچھ اعضا نے کام کرنا بند کردیا ہے۔انہوں نے پیر کی شام تقریباً ساڑھے ۵؍ بجے آخری سانس لی۔ ان کے بیٹے ابھیجیت مکھرجی نے کہا کہ میں دکھی دل سے آپ کو بتارہا ہوں کہ ریسرچ اینڈ ریفرل اسپتال کے ڈاکٹروں کی بہترین کوششوں اور پورے ملک کے لوگوں کی دعاؤں کے باوجو میرے والد پرنب مکھرجی کا ابھی چند لمحہ قبل انتقال ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ہاتھ جوڑ کر لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK