• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اب ہندوستان کو اپنی گولڈ پالیسی متعارف کروانے کی ضرورت ہے: ایس بی آئی ریسرچ

Updated: November 05, 2025, 10:48 PM IST | New Delhi

ایس بی آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سونا اب صرف زیورات یا سرمایہ کاری کی چیز نہیں ہے، بلکہ یہ ملک کی اقتصادی طاقت اور بین الاقوامی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔

Gold Oranments.Photo:INN
سونے کے زیورات۔ تصور:آئی این این

اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی ایک نئی رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ ہندوستان کو سونے کی ایک طویل مدتی پالیسی تشکیل دینی چاہیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سونا اب صرف زیورات یا سرمایہ کاری کی چیز نہیں رہا بلکہ یہ ملکی معیشت، ذخائر اور بین الاقوامی طاقت کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔
گولڈ: تاریخ سے لے کر آج تک یہ اتنا اہم کیوں رہا ہے؟
۱۹۳۰ء کی دہائی میں، دنیا میں سونے کا معیاری نظام موجود تھا، یعنی ڈالر کی قدر کا تعین سونے سے ہوتا تھا۔ تاہم۱۹۷۴ء میں  امریکہ نے ڈالر کو سونے سے الگ کر دیا، جس سے سونا سرمایہ کاری کی ایک بڑی گاڑی بن گیا۔ پھر،۲۰۰۰ء کی دہائی میں، چین اورہندوستان  نے اپنے سونے کے ذخائر میں اضافہ کرنا شروع کیا۔ ہندوستان نے ۲۰۰۹ء میں آئی ایم ایف سے۷ء۶؍ بلین ڈالر مالیت کا سونا خریدا تھا اور یہ پالیسی تب سے جاری ہے۔
کیا ہندوستان نے کبھی سنجیدگی سے سونے کی پالیسی پر عمل کیا ہے؟
۱۹۷۸ء کے بعد سے کئی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، جیسے کہ ڈاکٹر آئی جی  پٹیل، ڈاکٹر سی رنگاراجن، اور کے یو بی  راؤ، تاہم، زیادہ تر رپورٹس کا مقصد لوگوں کو سونا خریدنے یا رکھنے کے بجائے سرمایہ کاری کے دوسرے آلات کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
کیا ہندوستان  چین سے کچھ سیکھ سکتا ہے؟
رپورٹ کے مطابق چین نے سونے کو اپنی اقتصادی اور بین الاقوامی طاقت کی حکمت عملی کا حصہ بنایا ہے۔ اس نے ڈالر کی گرفت کو کمزور کرنے کے لیے سونے کی خرید و فروخت کے نئے نظام، سونے کے بڑے والٹ (اسٹوریج کے مراکز) اور تجارتی نظام تیار کیے ہیں۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ ہندوستان کے پاس بھی اہم موقع ہے۔ اگر وہ چاہے تو سونے کو اپنی اقتصادی سلامتی اور پالیسی کا مضبوط قلعہ بنا سکتا ہے۔
 ہندوستان میں سونے کی طلب اور رسد میں توازن کیسا ہے؟
۲۰۲۴ءمیں ہندوستان کی سونے کی کل مانگ ۸ء۸۰۲؍ ٹن تھی، جو دنیا کی کل مانگ کا تقریباً ۲۶؍ فیصد ہے۔ چین (۸۱۵؍ ٹن) کے بعد ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا سونے کا خریدار ہے۔ تاہم  ۲۰۲۵ء کی تیسری سہ ماہی میں سونے کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ طلب میں کمی کا باعث بنا۔ کل طلب میں۱۶؍ فیصد کمی آئی اور زیورات کی خریداری میں۳۱؍ فیصد کمی آئی۔ ہندوستان میں سونے کی کان کنی بہت محدود ہے، اس لیے ملک کو اپنے کل سونے کا ۸۶؍فیصد درآمد کرنا پڑتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ادیشہ، مدھیہ پردیش اور آندھرا پردیش میں سونے کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جو مستقبل میں ملک کے درآمدی انحصار کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
کیا اب آر بی آئی بھی سونے پر توجہ دے رہا ہے؟
رپورٹ کے مطابق، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی )  کے پاس اب تقریباً ۸۸۰؍ ٹن سونا ہے۔ اب یہ ملک کے کل زرمبادلہ کے ذخائر کا تقریباً ۲ء۱۵؍ فیصد  ہوتاہے  جبکہ مالی سال۲۴؍ میں یہ صرف ۹؍ فیصد تھا۔ آر بی آئی کی پالیسی اب ملک کے اندر زیادہ سے زیادہ سونا رکھنا ہے تاکہ بین الاقوامی بحران یا پابندیوں کی صورت میں خطرات کو کم کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھئے:جی ایس ٹی اصلاحات کے بعدحکومت کی توجہ کسٹم اصلاحات پر مرکوز

کیا سونا واقعی مہنگائی سے بچاتا ہے؟
رپورٹ کے مطابق، سونا ہمیشہ افراط زر کے خلاف   نہیں ہوتا ہے۔ کئی بین الاقوامی مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ سونا ہمیشہ طویل مدتی میں افراط زر کے اثرات کو کم نہیں کرتا، لیکن یہ مختصر مدت میں کچھ تحفظ فراہم کرتا ہے، خاص طور پر ہندوستان اور امریکہ جیسے ممالک میں۔ حالیہ برسوں میں، سونے کا منافع سینسیکس سے زیادہ رہا ہے، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ لوگ اب اسے ایک محفوظ اور منافع بخش سرمایہ کاری کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
کیا یہ گولڈ پالیسی  متعارف کرانے  کا وقت ہے؟
اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان واضح طور پر اس بات کی وضاحت کرے کہ آیا سونا واقعی ’کموڈٹی‘ ہے یا ’پیسہ‘۔ سونا صرف زیورات ہی نہیں بلکہ سرمایہ کاری، سلامتی اور روایت کا مجموعہ ہے۔ اسی لیے ایس بی آئی ریسرچ کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو اب ایک قومی گولڈ پالیسی متعارف کرانی چاہیے، جس میں سونے کی کان کنی، تجارت، ری سائیکلنگ، مالیاتی اسکیموں اور سماجی تحفظ کو مربوط کیا جاسکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK