گزشتہ ماہ ٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ امریکہ بگرام ایئربیس کو ”واپس لینے“ کیلئے طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔ طالبان نے فوری طور پر ان کے تبصروں کو مسترد کر دیا تھا۔
EPAPER
Updated: October 08, 2025, 5:17 PM IST | New Delhi
گزشتہ ماہ ٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ امریکہ بگرام ایئربیس کو ”واپس لینے“ کیلئے طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔ طالبان نے فوری طور پر ان کے تبصروں کو مسترد کر دیا تھا۔
ہندوستان نے منگل کو افغانستان کے بگرام ایئربیس کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت کی۔ اس کے ساتھ ہندوستان، طالبان حکومت، پاکستان، چین اور روس کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جو امریکی منصوبے کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے علاقائی امن اور استحکام کو نقصان پہنچے گا۔
یہ مشترکہ بیان ماسکو فارمیٹ کی مشاورت کی ساتویں میٹنگ کے بعد جاری کیا گیا۔ اگرچہ بیان میں بگرام کا براہ راست نام نہیں لیا گیا ہے، لیکن صاف کہا گیا ہے کہ شریک ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ کسی بھی ملک کیلئے افغانستان یا قریبی ممالک میں فوجی بنیادی ڈھانچہ تعینات کرنا ”ناقابل قبول“ ہے کیونکہ اس سے امن کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اس میٹنگ میں افغانستان، ہندوستان، ایران، چین، روس، پاکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی جبکہ بیلاروس مہمان ملک کے طور پر شامل ہوا۔ واضح رہے کہ اس علاقائی مذاکراتی پلیٹ فارم کو افغانستان کے مستقبل پر گفتگو کرنے کیلئے ۲۰۱۷ء میں بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: حماس کا غزہ امن منصوبے پر مثبت ردعمل ظاہر کرتا ہے، مستقل جنگ بندی جلد ہوگی: ٹرمپ
گزشتہ ماہ ٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ امریکہ بگرام ایئربیس کو ”واپس لینا“ چاہتا ہے اور اس کیلئے طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔ طالبان نے فوری طور پر ان کے تبصروں کو مسترد کر دیا تھا۔ بگرام ایئربیس افغانستان میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ تھا۔ کابل سے تقریباً ۵۰ کلومیٹر شمال میں واقع اس ایئربیس نے افغانستان میں امریکہ کی ۲۰ سالہ جنگ کے دوران اہم کردار ادا کیا ہے۔ اصل میں سوویت یونین کے ذریعے بنائے گئے اس فوجی اڈے میں ۵ء۳ کلومیٹر کا ایک رن وے بھی ہے جو بمبار اور بڑے کارگو طیاروں کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگست ۲۰۲۱ء میں امریکہ کے انخلاء کے بعد سے، ایئربیس طالبان کے کنٹرول میں ہے۔