Updated: October 07, 2025, 10:20 PM IST
| Gaza
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حماس کا غزہ امن منصوبے پر مثبت ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ مستقل جنگ بندی جلد ہوگی، ان کے مطابق ان کے ۲۰؍ نکاتی امن منصوبے پر مذاکرات میں حماس بہت اہم چیزوں پر رضامند ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ ہونے قوی امکانات ہیں اور یہ ایک پائیدار معاہدہ ہوگا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: پی ٹی آئی
مصر کے شہر شرم الشیخ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ’’مثبت ماحول‘‘ میں مکمل ہوا ہے۔ یہ مذاکرت اگلے دن بھی جاری رہیں گے۔ امریکی وائٹ ہاؤس کے مطابق، بنیادی نوعیت کی بات چیت جاری ہے جس میں یرغمالوں اور قیدیوں کی رہائی کے طریقہ کار پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو غطریس سمیت یورپی اور عرب ممالک کی قیادت نے ٹرمپ کے اس منصوبے کو تنازعہ ختم کرنے کا موقع قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ ٹرمپ کے ۲۰؍ نکاتی امن منصوبے کی کلیدی تجاویز پر عمل درآمد ہونے سے جنگ فوری طور پر بند ہو جائے گی۔امن منصوبے کے مطابق تمام یرغمال، زندہ اور فوت شدہ،۷۲؍ گھنٹے میں رہا کیے جائیں گے۔اسرائیل عمر قید کے ۲۵۰؍ قیدیوں سمیت۱۷۰۰؍ مزید فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔غزہ انتظامیہ ایک غیرسیاسی، ماہرین پر مشتمل فلسطینی کمیٹی سنبھالے گی۔اس کے علاوہ اس معاہدے میں حماس کے غزہ کی حکمرانی میں کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کیا گیا ہے۔ غزہ کی تعمیر نو اور اقتصادی ترقی کے لیے منصوبہ بنایا جائے گا۔
دریں اثناء حماس نے یرغمالوں کی رہائی اور انتظامیہ حوالے کرنے پر اتفاق کیا ہے، لیکن وہ اس منصوبے کی کچھ کلیدی شرائط پر پوری طرح راضی نہیں ہے۔ حماس نے اب تک اپنے ہتھیار ڈالنے یا غزہ کے اقتدار میں اپنا کردار ختم کرنے جیسی کلیدی شرائط پر واضح طور پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا۔ جبکہ صدر ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ اگر حماس غزہ میں اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھنے پر اصرار کرتا ہے تو اسے ’’مکمل تباہی‘‘ کا سامنا کرنا پڑےگا۔اس دوران حماس نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری جاری رہنے امن معاہدے کو نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔
ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ اس بابت نیتن یاہو سے بات کی ہے،جس نے امن معاہدے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے ترکی کے صدر طیب اردگان سے بھی بات کی ہے، جو غزہ امن معاہدے کے نفاذ کیلئے انتھک کوشش کر رہے ہیں۔