ہندوستان اور روس نے زرعی تجارت اور تحقیقی تعاون کو فروغ دینے کے لیے دو طرفہ میٹنگ کا انعقاد کیا، جس میں کھاد، زرد مٹر اور تیل کی درآمد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
EPAPER
Updated: September 28, 2025, 6:51 PM IST | New Delhi
ہندوستان اور روس نے زرعی تجارت اور تحقیقی تعاون کو فروغ دینے کے لیے دو طرفہ میٹنگ کا انعقاد کیا، جس میں کھاد، زرد مٹر اور تیل کی درآمد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
روس حالیہ برسوں میں ہندوستان کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر ابھرا ہے۔ غیر تیل اور غیر دفاعی شعبوں کے ساتھ زرعی شعبہ بھی اس تعلق کو آگے بڑھا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ روس کے نائب وزیراعظم دمتری پیٹروشیف نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:پاور گرڈ نے بجلی کی فراہمی کو مضبوط کرنے کیلئے دو بڑے پروجیکٹوں کو منظوری دی
اپنے دورے کے دوران پتروشیف نے مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان سے بھی ملاقات کی۔ میٹنگ کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں چوہان نے کہا کہ ہندوستان نے روس کی طرف سے ملک سے زرعی برآمدات پر عائد کی جانے والی کچھ فائٹو سینیٹری اور نان ٹیرف رکاوٹوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ مزید برآں، ہندوستان نے زرعی تحقیق اور ترقی (آر اینڈ ڈی)کے میدان میں انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) اور روسی زرعی تحقیقی اداروں کے درمیان زیادہ تعاون کی خواہش کی۔
چوہان نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی اور روسی زرعی طلباء کے درمیان عوام سے عوام کے تعاون کو یقینی بنانے کے لیے بھی تعاون کی کوشش کی گئی۔ ہندوستان نے پچھلے کچھ برسوں میں روس سے کھاد، زرد مٹر، سورج مکھی اور سویا بین تیل کی درآمدات میں اضافہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بدلے میں ٹیرف بڑھانے کے لیے امریکہ کے دباؤ کے درمیان، ہندوستان بھی یورپی یونین پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے روسی سمندری غذا کی مارکیٹ پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ روس سے ہندوستان کی کھاد کی درآمدات میں ۲۳۔۲۰۲۲ء سے ۲۴۔۲۰۲۳ء تک تقریباً۲۶؍فیصد اضافہ ہوا ہے اور ہندوستان کی کھاد کی کل درآمدات میں اس کا حصہ زیر جائزہ مدت کے دوران۲۰؍ سے بڑھ کر ۲۷؍ فیصد ہو گیا ہے۔ پوٹاش، یوریا اور دیگر کھادوں کی موریٹ روس سے درآمدات پر حاوی ہے۔اس کے علاوہ ہندوستان نے گزشتہ چند برسوں میں روس سے زرد مٹر کی بھی کافی مقدار میں درآمد کیا ہے۔ تجارتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ روس سے زرد مٹر کی درآمدات میں مالی سال۲۰۲۴ء اور مالی سال ۲۰۲۵ء کے درمیان تقریباً۸۹؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اس مدت کے دوران زرد مٹر کی کل درآمدات میں تقریباً ۶؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔