Inquilab Logo

ہندوستانی نژاد سنگاپوری کی ڈھائی ملین ڈالرکی فریب دہی، ساڑھے سات سال کی جیل

Updated: January 22, 2024, 8:27 PM IST | Singapore

ہندوستانی نژاد سنگاپوری مرلی نائیڈو اپنی بیوی کی کمپنی میں سرمایہ کاری کے نام پر فریب دہی کرتا تھا۔ اس نے اپنی سابقہ ملازمت کے تجربے کی بنیاد پر منصوبہ بندی کی اور سبکدوش ہوجانے والے ملازمین کو سرمایہ کاری کے نام پر دھوکا دیا۔ سنگاپور کے حکام نے اسے ۷؍ سال ۴؍ ماہ کی سزا سنائی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایک ہندوستانی نژاد سنگا پوری کو ۲۰؍ لوگوں سےڈھائی ملین سنگاپوری ڈالر (ایک اعشاریہ آٹھ امریکی ڈالر) کی دھوکا دہی کے جرم میں سات سال چار مہینے جیل کی سزا ملی ہے۔ اس سے قبل مرلی کرشنن نائیڈو کو ۲۰۱۳ء۔۲۰۰۸ء، ۹؍ لوگوں سے جعلسازی کے ۱۷؍ معاملے میں ڈھائی ملین سنگاپوری ڈالر کی فریب دہی کے سلسلے میں سزا دی گئی تھی۔ اسٹریٹ ٹائمس کی خبر کے مطابق دیگر ۴۳؍ معاملات کا شکار بقیہ لوگوں کو ذہن میں رکھ کر، سزا کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں مرلی نے کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا۔ان معاملات میں مرلی نے ۲۰؍ لوگوں سے بشمول خاندانی شناسوں اور واقف کاروں سے ۲۰۰۸ءسے۲۰۱۳ء کے درمیان سرمایہ کاری کے نام ڈھائی ملین سنگاپوری ڈالر کی جعلسازی کی۔
 اس نے لوگوں کو یہ کہا کہ ان کی سبکدوشی کی جمع شدہ رقم کی مرلی کی بیوی کے قائم کردہ تجارتی ادارہ میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ استغاثہ نے کہا کہ اگست ۲۰۰۶ء میں مرلی کی بیوی نے سودی قرض دینے کا لائسنس حاصل کیا جس کا نام سان ٹی کریڈٹ (ایس ٹی سی) جس کی وہ تنہا مالک تھی جبکہ مرلی اس میں مینیجر کے عہدے پر تھا۔ ایس ٹی سی کے قیام سے قبل مرلی۲۰۰۳ء سے ۲۰۰۶ء تک ایک اور سودی قرض کی کمپنی جس کا نام ڈائمنڈ کریڈٹ تھا اس میں ملازم تھا اور اس بات سے بخوبی واقف تھا کہ کس طرح سود پر قرض دینے کیلئے یہ کمپنیاں فنڈ اکٹھا کرتی ہیں۔ استغاثہ کے مطابق مرلی جانتا تھا کہ ان کمپنیوں کا نقدی کی سرمایہ کارکی کیلئے سرمایہ کاروں سے سرمایہ کاری معاہدے کے تحت رقم حاصل کرنا عام بات ہے۔اس کے بعد وہ رقم اپنے گاہک کو بطور قرض دیتے ہیں۔اس طرح کمپنی سرمایہ کاروں کو رقم پر سود دیتی ہے جو اس سود سے کم ہوتا ہے جو کمپنی قرض لینے والے گاہک سے وصو لتی ہے۔
استغاثہ کے مطابق مرلی نے جعلی طور پر خود کو اس کمپنی کے نمائندے کے طور پر پیش کیا کہ ان کی رقم کی ایس ٹی سی کی قرض کی تجارت میں لگائی جائے گی۔ اس نے علامتی طور پر شکار لوگوں سے ماہانہ ڈھائی فیصد اور ساتھ ہی سرمایہ کاری کے ایک سال بعد ان کے سرمایہ کا تین فیصد منافع دینے کا وعدہ کیا۔
مرلی نے متاثرین کو ان کی رقم حوالے کرنے پر آمادہ کیا لیکن ۲۰۱۳ء کو اوائل میں ان کو منافع کی ادائیگی مکمل طور پر روک دی۔
استغاثہ نے بتایا آج کی تاریخ تک یہ واضح نہیں ہے کہ مرلی نے یہ رقم کس طرح صرف کی۔قرضہ جات کی چھان بین سے ظاہر ہوتا ہے کہ ۲۰۱۱ء سے ۲۰۱۳ء کے درمیان ایس ٹی سی نے کسی بھی قسم کے قرض کالین دین نہیں کیا۔
 باوجود اس کے کہ ایس ٹی سی کے ذریعے کسی بھی طرح کا کارو باری لین دین نہیں کیا گیا ہے ملزم نے سرمایہ کاروں سے لائسنس کی تجدید ی فیس ادا کرنا جاری رکھا۔ڈی پی پی نے کورٹ کو بتایا۔ اس طرح ملزم کی نمائندگی کو تقویت ملی کہ ایس ٹی سی ایک معتبر اور روان رقم کا قرضہ دینے والا کاروبار ہے۔
روزنامہ سنگا پورکی خبر کے مطابق کورٹ کے دستاویز میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ۲۰۱۳ء کے بعد ایس ٹی سی کا کیا ہوا۔اور ان دستاویز میں اس بات کا خلاصہ نہیں کیا گیا ہے کہ یہ جرم منظر عام پر کیسے آیا، لیکن مرلی پر ۲۰۱۹ء میں کورٹ میں مقدمہ دائر کیا گیا۔ڈی پی پی نے کورٹ سے گزارش کی تھی کہ اسے کم سے کم ۱۰؍سال اور ۱۰؍ مہینے جیل کی سزا تفویض کی جائےجبکہ ملزم نے دعویٰ کیا کہ اس نے متاثرین کو کچھ رقم کی ادائیگی کی تھی۔یہ ادائیگی اس کی سزا میں تخفیف کا سبب بنتی ہے۔اخبار نے ڈی پی ایس کے حوالے سے کہا۔متاثرین کو اس ادائیگی کے ذریعے سرمایہ کاروں پر اسکیم پر اعتماد کو مزید تقویت پہنچانا اور اس اسکیم میں سرمایہ کاری جاری رکھنے کی ترغیب دلانا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے جرم کیلئے اعلیٰ درجہ کی منصوبہ بندی اور پیش بینی کی گئی ہے۔اور ہر ایک جعل سازی کیلئے مجرم کو ۱۰؍سال قید اور جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK