Updated: November 23, 2025, 5:14 PM IST
| New Delhi
کامیڈین کنال کامرا کی یوٹیوب سیریز ’’جن ہت میں جاری‘‘ کے تازہ ترین ایپی سوڈ میں انڈین ریلوے کے حالات، بجٹ اور حادثات پر تنقید کے بعد ریلوے کے آفیشل فیکٹ چیک اکاؤنٹ نے ویڈیو کے چند حصوں کو ’’گمراہ کن‘‘ قرار دیا۔ کامرا نے جواب میں ریلوے سے مطالبہ کیا کہ وہ وضاحت کرے کہ ویڈیو میں کون سی معلومات غلط تھیں۔ بعد ازاں ریلوے فیکٹ چیک نے ایک ویڈیو جاری کیا جس میں انہوں نے حادثات کے اعداد و شمار اور دعوؤں کی درستی پیش کی۔ کامرا نے رکاری طریقہ کار، خالی اسامیوں، طویل شفٹوں، کم آمدنی والے مسافروں کیلئےبڑھتی مشکلات اور ’’پروپیگنڈے‘‘ کے استعمال پر کڑی تنقید کی۔ یہ بحث آن لائن سیاسی گرمجوشی اور سرکاریبیانیے کے درمیان کشیدگی کی نئی مثال بن گئی ہے۔
کنال کامرا۔ تصویر: آئی این این
کامیڈین سے بحث آسان نہیں۔ وہ کڑوی حقیقت کو مذاق میں کہنا خوب جانتا ہے۔ انڈین ریلوے نے یہ حقیقت تب جانی جب کنال کامرا کے تازہ ترین ویڈیو پر فیکٹ چیک رسپانس ایک نئی آن لائن بحث میں تبدیل ہوگیا۔ کنال کامرا نے اپنی یوٹیوب سیریز ’’جن ہت میں جاری‘‘ کے نئے ایپی سوڈ میں ٹرینوں کی حالت، ریلوے عملے کے مسائل، ٹریک کی مرمت و تجدید کے بجٹ، سرکاری سرمایہ کاری کی ترجیحات اور حادثات کے اعداد و شمار پر سوالات اٹھائے۔ اس کے فوراً بعد ریلوے فیکٹ چیک، جو وزارتِ ریلوے کا آفیشل فیکٹ چیک اکاؤنٹ ہے، نے کامرا کے ویڈیو کے اسکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے ان پر ’’گمراہ کن‘‘ کا لیبل لگایا۔ اکاؤنٹ نے دعویٰ کیا کہ ’’ویڈیو کے کچھ حصے اور فوٹیج گمراہ کن ہیں اور ریلوے کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہیں۔ براہِ کرم ایسے مواد کو شیئر نہ کریں۔‘‘
کامرا نے جواب میں پوچھا کہ ویڈیو کے کون سے حصے غلط ہیں، ’’میرا چہرہ؟‘‘ انہوں نے طنز کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے کا یہ فیکٹ چیکنگ ونگ صرف ایک ماہ پہلے تشکیل دیا گیا ہے اور اب وہ پورا ویڈیو بنانے لگے ہیں۔ بعد ازاں ریلوے فیکٹ چیک نے ایک ویڈیو جاری کر کے کامرا کے دعوؤں کی وضاحت پیش کی۔کامرا نے کہا تھا کہ ۲۰۲۳ء میں ریلوے سے متعلق ۲۵۰۰۰؍ کے قریب حادثات ہوئے۔ فیکٹ چیک کے مطابق ۲۴؍ ہزار ۶۷۸؍ حادثات درج ہوئے، مگر یہ سب ٹرین حادثات نہیں تھے۔ اموات کی تعداد ۲۱؍ ہزار ۸۰۳؍ تھی، جن میں زیادہ تر غیر ٹرین واقعات شامل ہیں، جیسے گرنا، پٹری عبور کرنا اور خودکشیوں کے واقعات۔ کامرا نے اس جواب پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ۲۱؍ ہزار ۸۰۳؍ اموات کو پروپیگنڈے میں گھسیٹنا سطحی ہے۔ حقائق تو حقائق ہوتے ہیں، چاہے آپ پسند کریں یا نہیں۔‘‘
عملے کی کمی اور حفاظتی خدشات پر تنقید
کامرا نے دعویٰ کیا کہ ریلوے میں لوکو پائلٹس اور ٹریک مینٹینرز سمیت ۵ء۱؍ لاکھ سے زیادہ اہم اسامیوں پر بھرتیاں خالی ہیں، جس کے باعث موجودہ عملے کو ۱۴؍ سے ۲۰؍ گھنٹے تک کی طویل شفٹوں میں کام کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اکثر نئی ٹرینوں کا افتتاح کرتے ہیں لیکن عام ڈبوں کی تعداد کم ہونے سے کم آمدنی والے مسافروں کو شدید بھیڑ اور بھگدڑ جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بلٹ ٹرین بمقابلہ سیکوریٹی سسٹم، سرمایہ کاری پر سوال
کامرا نے ممبئی احمد آباد بلٹ ٹرین پروجیکٹ کے اخراجات اور ’کوچ‘ اینٹی کولیشن سسٹم کے بجٹ کا موازنہ کیا: بلٹ ٹرین کی لاگت ۲۸۱؍ کروڑ روپے فی کلومیٹر جبکہ کوچ نظام کی لاگت ۵۰؍ لاکھ روپے فی کلومیٹر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسٹیشن گھڑی کے سوا کچھ وقت پر نہیں چلتا۔ ٹرینیں لیٹ ہوں، ویب سائٹ نہ چلے، یا کنفرم ٹکٹ بھی آر اے سی بن جائے، یہ عام بات ہے۔‘‘
سیاسی تبصرے اور حکومتی بیانیے پر تنقید
کامرا نے حکومت پر ڈیٹا چھپانے اور پروپیگنڈا پھیلانے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ پی ایم کیئرس فنڈ، انتخابی بانڈز، اے کیو آئی مانیٹرنگ، اور یمنا میں کیمیکل اسپرے جیسے معاملات میں شفافیت کا فقدان رہا ہے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان ایک پروپیگنڈا چلانے والا ملک بن چکا ہے، لیکن لوگ بے وقوف نہیں ہیں۔‘‘