ٹیرف تنازع کےبعد پہلا سمجھوتہ: نئی دہلی سال بھر میں اپنی ضرورت کی ۱۰؍ فیصد ایل پی جی واشنگٹن سے خریدیگا، قیمتوں میں کمی کی شکل میں صارفین کو بھی فائدہ پہنچنے کی امید
پیٹرولیم وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے امریکہ کےساتھ اس معاہدہ کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ تصویر:آئی این این
ٹیرف تنازع کےبعد ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات پر جو برف جم گئی تھی وہ اب پگھلتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ دونوں ملکوں نے مذکورہ تنازع کے بعد پہلے تجارتی معاہدہ پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت سال بھر میں ہندوستان امریکہ سے تقریباً ۲ء۲؍ ملین ٹن ایل پی جی خریدےگا۔ یہ ہندوستان کی ضرورت کا ۱۰؍ فیصد ہے۔ بہرحال یہ معاہدہ محض ایک سال یعنی ۲۰۲۶ء کیلئے ہے۔
پیر کو مرکزی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی گیس ہردیپ سنگھ پوری نے اعلان کیا کہ ہندوستانی سرکاری تیل کمپنیوں انڈین آئل کارپوریشن (آئی او سی)، بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) اور ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ( ایچ پی سی ایل) نے امریکہ کے انرجی سپلائرس چیوران، فلپس ۶۶؍ اور ٹوٹل انرجیز ٹریڈنگ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
پیٹرولیم وزیر نے ’’تاریخی پہل‘‘ قرار دیا
پیٹرولیم وزیر نے پیر کو سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے اس پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے اسے ملک کی ایل پی جی مارکیٹ کیلئے ’’تاریخی پہل‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ دنیا کی سب سے بڑی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی ایل پی جی مارکیٹ کے دروازے پہلی بار امریکہ کیلئےکھلے ہیں۔ ہندوستان کے عوام کو محفوظ اور قابلِ استطاعت ایل پی جی سپلائی فراہم کرنے کی کوشش میں ہم اپنی درآمدی تنوع میں اضافہ کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ایک اہم پیش رفت میں، ہندوستان کی سرکاری تیل کمپنیوں نے ۲۰۲۶ء کیلئے تقریباً۲ء۲؍ ملین ٹن ایل پی جی کی درآمد کے ایک سالہ معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے، جو ہماری سالانہ درآمدات کا تقریباً۱۰؍فیصد ہے۔ یہ سپلائی امریکی گلف کوسٹ سے حاصل ہوگی۔ ہندوستانی مارکیٹ کیلئے امریکی ایل پی جی کا یہ پہلا منظم معاہدہ ہے۔‘‘
ہند -امریکہ تجارتی مذاکرات
یہ قدم ٹیرف تنازع کے حل کیلئے ہند-امریکہ تجارتی معاہدہ کے تعلق سے چل رہی بات چیت کے تناظر میں زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ روس سے ایندھن کی خریداری کی وجہ سے ہندوستان کو مسلسل نشانہ بنارہے ہیں اور انہوں نے بطور سزا ہندوستانی مصنوعات پر اضافی ۲۵؍ فیصد ٹیرف عائد کررکھا ہے۔ اس کی وجہ سے امریکہ کیلئے ہندوستانی مصنوعات کی برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور نتیجے میں ملک میں کئی شعبوں کو اس کی وجہ سے دقتوں کا سامنا اورنقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں امریکہ سے ایل پی جی خریداری کے اس معامدہ کو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی مذاکرات کے لیے مثبت اشارہ کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کو ان اقدامات میں شمار کیا جا رہا ہے جو اس سال ٹیرف میں اضافے سے بڑھے ہوئے برآمدی دباؤ کو کم کر سکتے ہیں۔
تیل کمپنیوں کی ٹیموں کے امریکی دورے کامیاب
ہردیپ سنگھ پوری کے مطابق یہ خریداری’ماؤنٹ بیلویو ‘کی بنچ مارکنگ کے تحت کی گئی ہے، جو عالمی ایل پی جی تجارت کیلئے قیمتوں کے تعین میں مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آئی او سی ایل، بی پی سی ایل اور ایچ پی سی ایل کی ٹیمیں امریکہ میں ایندھن نکالنے والی کمپنیوں کے ذمہ داران سے گفتگو کیلئے گزشتہ چند ماہ میں امریکہ گئی تھیں، جنہیں اب کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔
ہندوستان کے ایل پی جی مارکیٹ کیلئے راحت
اس معاہدہ سے ہندوستان کی ایل پی جی مارکیٹ کو راحت ملنے کی امید ہے۔ نئی دہلی اب تک زیادہ تر ایل پی جی مغربی ایشیا کے ممالک جیسے سعودی عرب، یو اے ای، قطر اور کویت سے درآمد کرتا ہے۔ امریکہ کے ساتھ ہونےوالا معاہدہ ہندوستان کی تیل خرید کے دائرے کو بڑھائے گا۔ ہندوستان ایندھن کی ۶۰؍ فیصد ضروریات درآمدات سے پوری کرتا ہے۔ اس پس منظر میں امریکہ سے ۲ء۲؍ ملین ٹن ایل پی جی کی خریداری اہمیت کی حامل ہے۔
قیمتوں کو مستحکم رکھنے پر زور
ماہرین کے مطابق اس معاہدہ سے ہندوستان میں گیس سستی ہو سکتی ہے اور ملک کی توانائی سلامتی مضبوط ہوگی کیوں کہ اس کی بنا پر روایتی ذرائع پر انحصار کم ہوگا، جس سے سپلائی چین زیادہ مستحکم بنے گی۔امید کی جارہی ہے کہ اس معاہدہ کے نتیجے میں دیہی اور کم آمدنی والے خاندانوں کو سستی ایل پی جی مل سکتی ہے نیز دنیا بھر میں بدلتی قیمتوں کا اثر ہندوستان پرکم ہوگا نیز امریکہ کے ساتھ تجارتی توازن قائم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ ہردیپ سنگھ پوری نے بھی اس بات پر زور دیا ہےکہ حکومت ہندوستانی گھریلو صارفین، خصوصاً پردھان منتری اُجولا یوجنا سے فائدہ اٹھانے والی خواتین کے لیے ایل پی جی کو سستا رکھنے کیلئے پُرعزم اور کوشاں ہے۔