Inquilab Logo

انڈونیشیا :روہنگیامسلمانوں کے ایک اور قافلے کا استقبال

Updated: December 29, 2022, 11:28 AM IST | Jakarta

بے یارومددگار روہنگیا تارکین وطن کے رہنے سہنے کا انتظام کیا گیا ، علاج معالجہ کا بند و بست کیا گیا ۔ اقوام متحدہ نے تعریف کی ۔ایک ماہ تک سمندر میں بھٹکنے کے بعد بنگلہ دیش سے انڈونیشیا پہنچنے والے ایک روہنگیا تارک وطن محمد رضوان خان کے بقول:’’ ایسا لگ رہا ہے کہ ہم ایک نئی دنیا میں آگئےہیں

Rohingya migrants arriving in Aceh. (AP/PTI)
آچے پہنچنے والے روہنگیا تارکین وطن۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

 افراد ۵۸کے قافلے کے بعد  اور ایک بو سیدہ کشتی سے سمندر کے راستے روہنگیا مسلمانوں کا  ایک اور قافلہ انڈونیشیا کے صوبہ آچے پہنچا ، یہ قافلہ ۱۷۴؍ افراد پر مشتمل تھا۔ اس طرح رواں ہفتے  اب تک ۲۳۲؍ روہنگیا مسلمانوں کو بچایا گیا ہے۔ انڈونیشیا کی حکومت کی جانب سے ان کا استقبال کیا گیا اور ان کے رہنے سہنے کا انتظام کیا گیا  ۔ ان کے علاج معالجہ کا بھی بند و بست کیا گیا  جسے اقوام متحدہ نے مشعل راہ قرار دیا ہے اور دیگر ممالک  سے بھی اسی طرح  روہنگیا تارکین وطن کو بچانے  اپیل کی ۔ دریں اثناءآچے پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں میں  سے کچھ کی حالت نازک ہے۔ کچھ ناقص تغذیہ کا شکا رہیں۔ ادھربنگلہ دیش کے کاکس بازار پناہ گزیں کیمپ سے یہاں پہنچنےپر روہنگیا مسلم مطمئن ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ وہ ایک نئی دنیا میں آگئےہیں۔ 
  میڈیارپورٹس کے مطابق۱۷۴؍ افراد پر مشتمل قافلے میں  بچوں کی اکثریت ہے۔  ان کا قافلہ آچے قصبہ کے پیڈی ضلع کے مواراتیگا گاؤں  پہنچا ۔حکام کے مطابق  اس قافلے میں  ۳۶؍ مر د ،  ۳۱؍ خواتین اور ۱۰۷؍ بچے شامل ہیں۔ 
    منگل کو  اقوام متحدہ کے ادارہ برائے  پناہ گزیں’یو این ایچ سی آر‘ نے سمندر میں بھٹکتے۲؍سو سے زیادہ بے آسرا ا فراد کو گزشتہ چند روز کے دوران شمال مغربی انڈونیشیا کے ساحل پر بحفاظت اتارے جانے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں سے ایک بڑی تعدادکم از کم ایک ماہ سے سمندر میں بھٹک رہی تھی۔
 انڈونیشیا کے  ماہی گیروں اور مقامی حکام نے دو گروپوں کی صورت میں ان کی جان بچائی۔ ان میں۵۸؍ افراد کو اتوار کو ساحل پر لایا گیا جبکہ خواتین اور بچوں سمیت ۱۷۴؍ افراد کے گروپ کو پیر کو بچایا گیا۔انڈونیشیا میں `یو این ایچ سی آر کی نمائندہ این مے مان نے  بتایا ،’’ہم انڈونیشیا میں مقامی ا فراد اور حکام کی جانب سے انسانیت کے اس مظاہرے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ان اقدامات سے انسانی جانوں کو’ یقینی موت‘ سے بچانے میں مدد ملی ہے اور بہت سے بے آسرا افراد کی اذیت ناک آزمائش کا خاتمہ ہوا ہے۔
 بچائے جانے والے یہ ا فراد ایک مہینے سے سمندر میں بھٹکتے رہنے کے بعد کمزوری سے نڈھال ہوگئے ہیں اور پانی کی کمی کا شکار  ہیں۔ گزشتہ روز بچائے جانے والے۱۷۴؍ افراد میں سے بعض نے یو این ایچ سی آر کو بتایا کہ کشتی پر اس طویل سفر کے دوران مشکل حالات کی تاب نہ لاتے ہوئے۲۶؍ افراد ہلاک ہو گئے  ہیں۔
    ادھر یو این ایچ سی آر مقامی حکام اور امدادی شراکت دار عملہ کے ساتھ مل کر ساحل پر لائے جانے والوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہے۔ ان میں بہت سے ا فراد کی حالت بہتر بنانے کیلئے فوری طبی نگہداشت درکار ہے۔  اس دوران  ادارہ بچائے جانے والے ان افراد کی مدد کرنے والے مقامی افراد اور حکام کیلئے مزید سازوسامان اور عملہ بھی بھیج رہا ہے۔
  یو این ایچ سی آر نے  عرب  نیوز کو ایک سوال کے جواب میں بتایا ،’’اس گروپ کی حالت  قابل رحم ہے۔ ان کی صحت خراب ہے ۔ کچھ بیمار ہیں اور کچھ ناقض غذائیت کا شکا ر ہیں۔ 
 ادھر انڈونیشیا  پہنچنے  والے روہنگیا مسلمان خوش ہیں۔ ان میں اسے ایک رضوان خان  ہیں جو اپنی ۲۷؍ سالہ بہن  اور اس کی  ۵؍ سالہ بیٹی کے ساتھ  انڈونیشیا پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔ وہ ایک مہینے کے سمندری سفر کے دوران اپنے اہل خانہ سے بات چیت نہیں کرسکے تھے، حالانکہ وہ اسی کشتی میں سوار تھے جن میں ان کے گھر والے تھے۔ عرب نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ان  کا کہنا  تھا ،’’ ایسا لگ رہا ہے کہ ہم ایک نئی دنیا میں آگئےہیں ۔ اب ہم اپنوں کے چہرے  باربار دیکھ سکتےہیں ، یہ ہمارے لئے یادگار لمحہ ہے۔ 
 ان کا یہ بھی کہنا تھا ،’’ سمندر ی سفر کے دوران  ہم  نے سمندر کے کھارے پانی سے پیاسی بجھائی ، بڑی مشکل سے پیاس بجھتی تھی۔ ہم نے  ۱۳؍ دن سے کچھ کھا یا نہیں تھا۔  ایسا لگ رہا تھا کہ ہم مر جائیں گے ، زندہ نہیں بچیں گے مگر  اب یہاں پہنچ کر ہماری جان میں جان آئی  ہے۔
 ان کی بہن کا کہناہے ،’’ اگر وہ ملائیشیا پہنچ جاتیں تو   ان کا اور ان کی بیٹی کا مستقبل سنور جاتا ۔
  یادر ہے کہ انڈونیشیا نے گزشتہ ۶؍ ہفتوں میں ۴؍ کشتیوں پر سوار ایسے۴۷۲؍ا فراد کی جان  بچانے میں مدد کی ہے جس سے مظالم اور جنگ کا سامنا کرنے والوں کی خاطر بنیادی انسانی اصولوں سے اس کی وابستگی اور ان کے احترام کا اظہار ہوتا ہے۔ یو این ایچ سی آر دیگر ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ بھی اس  سے سبق لیں اور ا س معاملے  میں اس کی پیروی کریں۔ بہت سی درخواستوں کے باوجود دیگر ممالک نے اس معاملے میں کوئی  اقدام نہیں کیا ہے ۔ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ   کے ادارے ’یو این ایچ سی آر‘ نے  عالمی برادری سے درخواست کی تھی کہ وہ سمندر میں بھٹکنے والے روہنگیا  تارکین وطن کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں ، اب تک اس اس سلسلے میںصرف انڈونیشیا نے قابل ذکر اقدام کئے ہیں اورا پنے ملک میں روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دی ہے۔ 
 یو این ایچ سی آر کے بقول ،’’خطے کے ممالک کو چاہئے کہ وہ کشتیوں پر سوار پریشان حال ا فراد کی جان بچا کر اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کریں تاکہ مزید مصائب کو ختم کیا جاسکے اور اموات کو روکا جا سکے۔
    یادر ہےکہ اس سال۲؍ہزار سے زیادہ بے آسرا  افراد نے بحیرہ انڈمان اور خلیج بنگال کے پُرخطر سفر اختیار کئے جن میں تقریباً۲؍سو کی موت واقع ہو گئی۔ یو این ایچ سی آر کو ایسی غیرمصدقہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ۱۸۰؍ افراد کو لے جانے والی ایک اور کشتی تاحال لاپتہ ہے اور خدشہ ہے کہ اس پر سوار تمام مسافر ہلاک ہو چکے ہیں، کسی کے بھی بچنے کی امید نہیں ہے ۔ یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ یہ کشتی کہا ں گئی ہے ؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK