Inquilab Logo

اندور: یتیم خانہ میں بچوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک، بھوکا رکھنے اور گرم چمٹے سے داغنے کا الزام

Updated: January 19, 2024, 8:30 PM IST | Indore

اندور کے ایک یتیم خانے میں بچوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک کا واقعہ منظر عام پر آیا ہے کہ انہیں سزا کے نام پر ذہنی اور جسمانی تشدد دیا جاتا تھا۔ انہیں بھوکا رکھا جاتا، گرم چمٹے سے داغا جاتا، برہنہ کیا جاتا، الٹا لٹکایا جاتا اور گرم توے پر مرچ کا دھواں دیا جاتا۔ انتظامیہ نے یتیم خانہ سیل کردیا ہے ؛ پانچ خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج۔

Vatsaliapuram Orphanage has been sealed. Photo: INN
وتسالیہ پورم یتیم خانے کو سیل کردیا گیا ہے۔ تصویر: آئی این این

اندور کے ایک یتیم خانہ میں نا بالغ بچیوں نےانہیں دی جانے والی ظالمانہ سزا کی روداد سنائی کہ کس طرح انہیں گالیاں دی جاتی، گرم چمٹے سے داغا جاتا، الٹا لٹکایا جاتا اور مرچ کا دھواں سونگھایا جاتا۔ مقامی انتظامیہ نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یتیم خانہ سیل کردیا ہے اور پولیس نے یتیم خانے کی ۵؍ خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
جمعہ کو ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ چائلڈ ویلفر کمیٹی کے سامنے جیل نما یتیم خانے کے بچوں کی رونگٹے کھڑے کردینے والی روداد نے یتیم خانہ سے وابستہ پانچ خاتون پر سزا کے نام پر بچوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک کرنے پر ایف آئی آر درج کرنے پر مجبور کردیا۔ یہ سہولت گاہ جسے حکام یتیم خانہ کہہ رہے ہیں، مقامی انتظامیہ نے سیل کر دیا ہے۔
حالانکہ اسے چلانے والے این جی او کے مطابق یہ ہوسٹل ہے نہ کہ یتیم خانہ اور اس نے مدھیہ پردیش کورٹ کے سامنے انتظامیہ کی جانب سے بچوں کو سہولت گاہ سے باہر رکھنے اور مبینہ طور پر غیر قانونی پوچھ تاچھ کو چیلنج کیا ہے۔ ہائی کورٹ میں ہیبائس کارپس دائر کی گئی ہے کہ آیا کسی شخص کو قانونی طور پر حراست میں لیا جا سکتا ہے۔مقامی سی ڈبلیو سی کی شکایت پر درج کی گئی ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات سے بھی انکار کیاہے ۔
حکام نے بتایاکہ مقامی انتظامیہ نے وجے نگر علاقے میں واقع ’’وتسالیا پورم‘‘ سہولت گاہ کو ۱۲؍جنوری کو غیر قانونی سرگرمی کے سبب سیل کردیا تھا اور بچوں کو جن کی عمر ۴؍سے ۱۴؍ سال کے درمیان ہے ریاست کے ذریعے چلائے جا رہے چائلڈ پرو ٹیکشن ہوم اور دیگر اداروں میں منتقل کردیا۔
ایک لڑکی نے چائلڈ ویلفر کمیٹی کو بتایاکہ انہیں اس جگہ سزا کے نام پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ ۱۷؍ جنوری کو درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق ایک چار سالہ بچی کو میلے کپڑے پہننے کے سبب مارا گیا، کئی گھنٹوں تک غسل خانہ میں بند رکھا گیا اور دو دن تک بھوکا رکھا گیا۔ ایف آئی آر میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ بچوں کو مبینہ طور پرالٹا لٹکا دیا جاتا اور گرم توے پر رکھی مرچ کا دھواں سونگھنے پر مجبور کیا جاتا۔ دو بچوں کو نابالغ لڑکی کے ہاتھوں گرم چمٹے سے داغا گیا، اس کے علاوہ ایک لڑکی کو دوسرے بچوں کے سامنے برہنہ کرکے بھٹی میں جلانے کیلئے دھمکایا گیا۔ 
دوسری جانب اس سہولت گاہ کو چلانے والے این جی او جین ویلفر سوسائٹی نے ہائی کورٹ کی اندور بیچ کے سامنے ایک ہیبائس کارپس دائر کی ہے۔ نجی اداروں کے وکیل ویبھور کھانڈیلوال نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ وتسالیا پورم کوئی یتیم خانہ نہیں ہے بلکہ آزادانہ طور پر کام کرنے والا ہوسٹل ہے جہاں معاشی طور پر کمزور خاندانوں کے بچوں کی سالانہ محض پانچ روپے میں نگہداشت کی جاتی ہے۔کھانڈیلوال نے یہ بھی کہا کہ انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر وتسالیہ پورم کو سیل کیا ہے اور بچوں کو دیگر اداروں میں منتقل کرنے کیلئے کسی بھی اصول اور قانون کی پاسداری نہیں کی۔
انہوں نے دائر کی گئی ہیبائس کارپس میں یہ درخواست کی ہے کہ بچوں کو انتظامیہ یا ان کے والدین کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے ایف آئی آر میں درج تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ وجے نگر پولس اسٹیشن کی سب انسپکٹر کیرتی تومر نے بتایاکہ ایف آئی آر میں نامزد یتیم خانہ سے منسلک پانچ خواتین پر تعزیرات ہند اور جوینائل جسٹس (کیئر اینڈ پروٹکشن آف چائلڈ)کی مختلف دفعات عائد کی گئی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان الزامات کی تحقیق ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
اندور کی چائلڈ ویلفر کمیٹی کی چیئرپرسن پلوی پوروال نے بتایا ’’اس یتیم خانہ کےیہ بچے گجرات اور راجستھان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم نے ان ریاستوں کی چائلڈ ویلفر کمیٹی کو خط لکھا ہے کہ وہ ان بچوں کا سماجی اور معاشی پس منظر معلوم کریں اور اس کی رپورٹ ہمارے پاس بھیجیں تاکہ ان کو دوبارہ آباد کیا جا سکے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK