Inquilab Logo

برطانیہ میں مہنگائی اورملازمتوں کا بحران مزید سنگین

Updated: January 13, 2023, 11:14 AM IST | London

نئے سال کے آغاز سے اب تک مسلسل ہڑتالیں کی جارہی ہیں،سب سے طویل ہڑتال ریلوے کی ہے جس کا سلسلہ آئندہ سال شروع ہو ا تھا ، امسال بھی ریلوے ملازمین نے کام کاج کا بائیکاٹ کیا ۔ تقریباً ایک لاکھ سرکاری ملازمین یکم فروری کو ہڑتا ل کریں گے جبکہ۱۸؍اور ۱۹؍جنوری کو نرسوں کی ہڑتا ل ہوگی

A view of nurses` protests in Britain; Photo: INN
برطانیہ میں نرسوں کےاحتجاج کا ایک منظر; تصویر:آئی این این

   بر طانوی وزیر اعظم  رشی سونک بھی  مہنگائی  اور ملازمتوں کا بحران ختم نہیں کرسکے ہیں جس کے سبب عوام کو دشواری کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہڑتال کی جارہی ہے جن میں   سے اب تک کی سب سے طویل ہڑتال ریلوے ملازمین کی  رہی ہے ۔ اسی دوران سرکاری ملازمین کی مرکزی  یونین نے اعلان کیا ہےکہ برطانیہ میں کم از کم ایک لاکھ سرکاری ملازمین یکم فروری کو ہڑتال پر جائیں گے۔  اس سے پہلے نر سوں کی تنظیم نے  ۱۸؍ اور ۱۹؍ جنوری کو ہڑتال  پر جانے کا اعلان کیا ہے۔
   واضح رہےکہ بر طانیہ میںبڑھتی ہوئی مہنگائی اور ملازمتوں کے بحران کے درمیان کارکنوں کی ہڑتالیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں  ۔ بر طانیہ میں گزشہ برس  اکتوبر  کے دوران   مہنگائی ریکارڈ۱۱؍  فیصد تک پہنچ گئی ۔  یادر ہےکہ سابق وزیر اعظم لز ٹرس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے اور بجٹ خسارے کو ختم کرنے میں ناکامی نے انہیں گزشتہ ماہ مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔
  گزشتہ برس  سے اب تک برطانوی ریلوے یونین نے اپنے مطالبات کے حق میں  سب سےزیادہ  ہڑتالیںکی ہیں۔   ریلوے یونین نے ۴؍ دن مسلسل ۱۳،۱۴،۱۶؍ اور ۱۷؍ دسمبر کو  ہڑتالیںکیں   ۔ پھر ۲۸؍اور ۳۱؍ اکتوبر کو ہڑتالیں ہوئیں  اورامسال ۶؍ اور ۷؍ جنوری کو بھی ان کی جانب سے  ہڑتالیں کی گئیں۔ ریلوے کے ہزاروں کارکنوں  نے  ہڑتالوں میں حصہ لیا۔    ریل نیٹ ورک کے علاوہ۱۴؍ ریل کمپنیوں کے کارکنوں نے بھی  ہڑتالوں کی حمایت کی تھی اور اس  کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس  یونین کے جنرل سیکریٹری آر ایم ٹی مک لنچ نے کہا تھا،’’ہڑتالیں واضح پیغام تھیں۔ ہم ہر حال میں ملازمتوں کے تحفظ، تنخواہ اور کام کے حالات سے متعلق  بہترین معاہدے  کے خواہشمند  ہیں۔‘‘
  دریں اثناء نرسوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاج کیا۔  بدھ کو انگلینڈ اور ویلز میں نرسوں کے بعد ایمبولینس کارکنوں نے بھی ۲۴؍گھنٹے کی ہڑتال کی اوروزراءسے تنخواہوں پر  بات چیت کا سلسلہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ۔۲۵؍ ہزار سے زائد کارکنوں نے ہڑتا ل میں حصہ لیا۔
 موجودہ تعطل کے خاتمے کیلئے تنخواہ پر بات چیت کے بارے میں پوچھے جانے پر برطانوی ہیلتھ سیکریٹری اسٹیو بارکلے  نے مثبت جواب دیا ۔  جب ان سے پوچھاگیا کہ کیا وہ   ایمبولنس کارکنوں سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ اُن کا جواب تھا،’’اس  سال کی ان کی تنخواہ پر نظرثانی کرنے والے ادارے  سر گرم تھے اور وہ یونین کے شواہد دیکھ رہے تھےلیکن ایسا بر وقت  نہیںہوسکا ۔ ‘‘ 
 اس جواب  پریونین کے اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری جون رچرڈز نے کہا ،’’ کرسمس کے بعد سے حکومت کا لہجہ بدل گیا ہے، ہم خوش ہیں کیونکہ حکومت   تنخواہ کے بارے میں بات چیت کر رہی ہے، اس لئے ہم کچھ پیش رفت دیکھ رہے ہیں، لیکن ابھی ہمارے پاس تحریری طور پر کچھ نہیں ہے۔ ‘‘
  اسی دوران نر سوں کی یونینوں نے ۱۸؍ اور ۱۹؍ جنوری کو ملک گیر  ہڑتا ل کا اعلان کیا  ہے۔ ان کابھی کہنا ہےکہ تنخواہ میں اضافہ کیا جائے اور  عملہ میں اضافہ کیا جائے ۔ 
 ادھرملک کی چھٹی سب سے بڑی پبلک اینڈ کمرشل سروس یونین (پی سی ایس) ، ٹریڈ یونین نے بدھ کو یہ اعلان کیا کہ  وہ یکم فروری کو ہڑتال کریں گی ۔  یونین نے اپنے ٹویٹ میںبتایا  ، ’’۱۲۴؍ سرکاری محکموں اور دیگر اداروں میں ایک لاکھ پبلک اینڈ کمرشیل سروس (پی سی ایس) ممبران یکم فروری کو  ہڑتال  کریں گے۔‘ ‘یونین کی ویب سائٹ پر ایک بیان کے مطابق ’’یہ حالیہ برسوں میں سول سروس کی سب سے بڑی ہڑتال ہو گی ۔ تنخواہ، پنشن، غیر ضروری شرائط  اور ملازمت کے تحفظ  سے متعلق ایک ماہ کی ہڑتال کے بعد صنعتی کارروائی میں نمایاں اضافے کا اشارہ دیتی ہے۔‘‘یونین نے امید ظاہر کی کہ ہڑتال ۱۰؍ فیصد اجرت میں اضافہ، پنشن میں انصاف، ملازمت کے تحفظ اور غیر ضروری  شرائط میں کمی  پر مجبور کرے گی ۔
  ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں آئندہ  ہونے والی ہڑتالوں سے ملازمتوں اور مہنگائی کا بحران مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔  صورتحال سے لگتا ہے کہ برطانیہ میں ملازمتوں کی کمی ہوگی   جبکہ  مہنگائی  مزید بڑھےگی۔ مستقبل میں ہونے والی ہڑتالوں اور بین الاقوامی   برادری کے اقدامات عوام کی مشکلات بڑھا سکتے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK