اقوام متحدہ کا بیان، کہا کہ انسانی بحران اب بھی شدیدہے، صورتحال میں بہتری کے لئے مزید این جی اوز کا تعاون درکار ہے۔
غزہ میں ملبے کے درمیان سے فلسطینی گزر رہےہیں۔ تصویر: اے پی/ پی ٹی آئی
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد صورتحال میں بہتری کے لئے مزید این جی اوز کا تعاون درکار ہے، انسانی بحران اب بھی شدید ہے، کیونکہ یہاں بنیادی ڈھانچے او رمکانا ت ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکےہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں اقوام متحدہ کے نائب کوآرڈینٹر برائے تقسیم امداد رمیز الکباروف کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک۲۴؍ ہزار میٹرک ٹن امداد پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی بحران اب بھی شدید ہے کیونکہ یہاں بنیادی ڈھانچےاور مکانات ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، ہزاروں لوگ اس جنگ میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں شہریوں کو علاج کے لئے یونیسیف کی۱۵؍ او پی ڈی سائٹس نے کام شروع کر دیا ہے جن میں سے۸؍ شمالی غزہ میں متحرک ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اُن کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کا رجسٹریشن اب بھی ایک مسئلہ ہے، جب غیر سرکاری تنظیمیں اس کام میں سامنے آئیں گی تو امداد کی تقسیم کے آپریشن میں بہتری آئے گی۔
دوسری جانب نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ مزید دو اسرائیلیوں کی لاشیں اسرائیلی فوج اور شن بیٹ کے حوالے کر دی گئی ہیں اور انہیں اسرائیل لایا جائے گا۔ باقیات کو شناخت کے لئے اسرائیل کے نیشنل فرانزک انسٹی ٹیوٹ میں منتقل کیا جائے گا۔
اسی دوران اسرائیل نے مزید۳۰؍ فلسطینیوں کی لاشیں غزہ کے حوالے کردی ہیں۔
خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات کی حوالگی کے بدلے یہ لاشیں موصول ہوئیں۔
رواں ماہ مصر میں ہونے والے معاہدے کے مطابق حماس کی جانب سے ہر ایک اسرائیلی یرغمال کی لاش کے بدلے۱۵؍ فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی جا رہی ہیں۔ مجموعی طور پر اب تک۲۲۵؍ فلسطینیوں کی لاشیں غزہ کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اب بھی۱۱؍ اسرائیلیوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر راملہ کے قصبے سلواد میں ایک چھاپے کے دوران۱۵؍ سالہ فلسطینی لڑکے کو شہید کردیا۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے جمعرات کو مقامی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے اصلی گولیاں، آنسو گیس اور سٹن گرینیڈز فائر کئے جس کے نتیجے میں جھڑپیں ہوئیں اور یامن سامد حامد گولی لگنے سے شہید ہو گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی افواج نے ایمبولینس کو زخمی لڑکے کو لے جانے سے روک دیا اور اسے کچھ دیر زمین پر چھوڑے رکھا، اس کے بعد طبی عملہ کو اس تک پہنچنے کی اجازت دی۔ راملہ کے فلسطین میڈیکل کمپلیکس نے بعد میں اس کی موت کی تصدیق کی۔ فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر ۲۰۲۳ء سے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملے بڑھ گئے ہیں جن میں ایک ہزار۶۲؍ سے زائد فلسطینی شہید اور۱۰؍ ہزار۳؍سو زخمی ہو چکے ہیں۔