• Thu, 20 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوپی میں مدرسوں کی جانچ ایک بار پھراے ٹی ایس کے حوالے

Updated: November 18, 2025, 11:14 PM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow

طلبہ ، اساتذہ اور منتظمین کے نام پتہ اور موبائل نمبر سمیت دیگر تفصیلات طلب،جموں کشمیرسےتعلق رکھنے والوں پر خاص نظر، مدرسہ تنظیموں میں سخت ناراضگی

Various excuses are being found to target madrasas in Uttar Pradesh.
اترپردیش میں مدارس کو نشانہ بنانےکیلئے طرح طرح کے بہانے تلاش کئے جاتے ہیں

 اتر پردیش حکومت نے ایک بار پھر ریاست کے مدرسوں کی تفصیلی جانچ کی ذمہ داری اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ (اے ٹی ایس) کو سونپ دی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس بار جانچ کے دائرے کو مزید وسیع کیا گیا ہے اور مدرسہ انتظامیہ سے طلبہ، اساتذہ اور منتظمین کے نام، پتہ، موبائل نمبر سمیت دیگر مکمل ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔افسران کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مدرسوں کے انتظامی نظام کی شفافیت اور ریکارڈ کی درستگی کو یقینی بنانے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں متعلقہ تھانوں اور انٹلیجنس یونٹس کو بھی مدرسوں سے قریبی رابطہ رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق اے ٹی ایس کی ٹیمیں آئندہ چند ہفتوں میں مختلف اضلاع کا دورہ کریں گی اور فراہم شدہ معلومات کی بنیاد پر جانچ کا عمل مکمل کریں گی۔
 انسداد دہشت گردی اسکواڈکی جانب سے پریاگ راج، پرتاپ گڑھ، کوشامبی، فتح پور، باندہ۔ ہمیرپور،چترکوٹ اور مہوبہ سمیت ریاست کے مختلف اضلاع کے اقلیتی بہبودافسران کو مکتوب بھیج کر مدارس میں پڑھنے والے بچوں ،اساتذہ اور ان مدرسوں کے منیجروں کے بارے میں نام، والد کا نام، پتہ اور موبائل نمبر سمیت تفصیلی معلومات طلب کی گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق ،مدرسے کا نام، پتہ، منیجرکا نام، پتہ ،موبائل نمبر،ٹیچرس اورطلبہ کی تعداد ،کے ساتھ ہی یہ بھی بتانا ہوگا کہ مدرسہ میںاتر پردیش سے باہر کی ریاستوں کے پرنسپل/اساتذہ اورطلبہ کی تعدادکتنی ہے ؟ اس کے علاوہ اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والےاساتذہ وطلبہ کی تعداد  الگ سے واضح کرنی ہوگی۔مذکورہ تفصیلات کے علاوہ  مدرسہ کو ملنے والے فنڈز کا ذریعہ،موصول ہونے والے کسی بھی خصوصی فنڈز کی تفصیلات ودیگر خاص معلومات مہیا کرائی جانی ہیں۔
  یوپی مدرسہ بورڈ نے مدارس کے ذمہ داران سے تعاون کرنے اور مطلوبہ ریکارڈ بروقت جمع کرانے کی اپیل کی ہے جبکہ اساتذہ تنظیموں نےباربار کی جانے والی جانچ پرسوال کھڑا کیا ہے۔ ٹیچرس اسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کے جنرل سکریٹری دیوان صاحب زماں خاں کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایس کو مدرسوں کی تفصیل اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے حاصل کرنا چاہئے ،محکمہ کےبغیر کسی آرڈر کے سیدھے ضلع اقلیتی بہبود افسران سے جانکاری حاصل کرنا درست نہیں ہے۔دیوان زماں کے مطابق کچھ ضلعوں میں فون اور وہاٹس ایپ کے ذریعہ سیدھے مدرسوں سے بھی جانکاری حاصل کی جارہی ہے ،جس کا اے ٹی ایس کو حق حاصل نہیں ہے۔ اس طرح کی کارروائی سے مدرسوں میں دہشت کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔ٹیچرس اسوسی ایشن کو جانچ پر اعتراض نہیں ہے لیکن اسے ڈائریکٹر محکمہ اقلیتی بہبود اور رجسٹرار مدرسہ بورڈ کی اجازت سے کیا جانا چاہئے ۔
 آل انڈیا ٹیچرس اسوسی ایشن مدارس عربیہ کے نائب صدر مولانا طارق شمسی کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کی مختلف ایجنسیوں کے ذریعے اقلیتی تعلیمی اداروں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے اور اسی ضمن میں یہ معلومات بھی مدارس سے اے ٹی ایس کے ذریعے طلب کی گئی ہیں۔ بہرحال ملک کی سلامتی اور تحفظ ایک اہم اور حساس مسئلہ ہے اس میں کسی بھی طرح کی تساہلی یا لاپروائی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مدارس کے ذمہ داران کو چاہئے کہ اپنے اساتذہ اور طلبہ کی جملہ تفصیلات بالخصوص ان کی وطنی تفصیلات کو اپنے یہاں محفوظ رکھیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی لاپروائی نقصان کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے ،اس کا خاص خیال رکھیں۔طارق شمسی کے مطابق ملک کی حفاظت کے پیش نظر ایجنسیوں کے ذریعے جو بھی معلومات طلب کی جائیں اہل مدارس ان کا پورا تعاون کریں اور یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری بھی ہے کہ قانون اور ضابطے کی پابندی کریں ،کسی بھی قسم کے مشتبہ عناصر کو اپنے یہاں کسی بھی شکل میں خواہ طالب علم ہو یا استاد پناہ لینے نہ دیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK