نائیجریا کےڈبلیو ایف پی کے ڈائریکٹر ڈیوڈ اسٹیونسن کے مطابق شدت پسندوں کے حملوں سے متاثرہ علاقوں میں لوگ شدید معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔
حملوں کے بعد نائیجیریا کے ایک ہاسٹل کا منظر۔ تصویر:آئی این این
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے نائیجیریا میں طلبہ سمیت بڑی تعداد میں شہریوں کے اغواء پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کریں۔
ملک میں ۱۷؍ نومبر کے بعد ریاست نیجر، کیبی، کوارا اور بورنو میں۴۰۲؍ افراد کو اغواء کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ان واقعات میں متعدد شدت پسند مسلح گروہ ملوث ہیں۔ اب تک ان میں صرف۸۸؍ افراد کے بازیاب ہونے یا فرار ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
او ایچ سی ایچ آر کے ترجمان ثمین الخیطان نے نائیجیریا کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ مغوی افراد کی محفوظ بازیابی یقینی بنائیں اور ان واقعات کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ ایسے واقعات سے علاقائی استحکام خطرے میں پڑ رہا ہے اور بھوک میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ حالیہ تجزیے کے مطابق، آئندہ برس تقریباً ۳؍کروڑ۵۰؍ لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ملک میں ڈبلیو ایف پی کے ڈائریکٹر ڈیوڈ اسٹیونسن نے کہا ہے کہ شدت پسندوں کے حملوں سے متاثرہ علاقوں میں لوگ شدید معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔ اگر انہیں خوراک مہیا نہ کی جا سکی تو مایوسی مزید عدم استحکام کو جنم دے گی اور اس سے مسلح گروہ فائدہ اٹھائیں گے۔
ڈبلیو ایف پی کے مطابق، شمالی نائیجیریا بھوک کے سنگین بحران کا سامنا کر رہا ہے اور زراعت پیشہ دیہی علاقوں کے لوگ اس سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ایسے بحران کی گزشتہ دہائی کے عرصہ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ریاست بورنو، اداماوا اور یوبے میں تقریباً۶۰؍ لاکھ افراد کو آئندہ سال شدید یا اس سے بدتر درجے کی بھوک کا سامنا ہو سکتا ہے۔
بورنو ریاست کے تقریباً۱۵؍ ہزار افراد کے لئے تباہ کن سطح کی بھوک یا قحط جیسے حالات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔یہ صورتحال ایسے وقت میں پیدا ہو رہی ہے جب ڈبلیو ایف پی کو مالی وسائل کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کے باعث ادارے کو جولائی میں شمال مشرقی علاقوں میں غذائیت کی فراہمی کے اقدامات محدود کرنے پڑے اور اس سے ۳؍لاکھ بچوں کی زندگی متاثر ہوئی۔
ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ہنگامی غذائی امداد کے لئے دستیاب وسائل دسمبر میں ختم ہو جائیں گے جس کے نتیجے میں آئندہ سال لاکھوں افراد ضروری مدد سے محروم ہو سکتے ہیں۔